پنجاب اسمبلی میں پنجاب میں دوبارہ پنچائیت کانظام لانے کی تجویز
اشاعت کی تاریخ: 23rd, May 2025 GMT
حسن علی:پنجاب میں دوبارہ پنچائیت کانظام لانے کی تجویز
ن لیگی رکن اسمبلی امجد علی جاوید نے دوبارہ پنچایت نظام لانے کی تجویز دیدی
پنجاب پنچایت بل 2025 کے نام سے بل پنجاب اسمبلی میں پیش
ہر ضلع اور یونین کونسل میں ایک کمیٹی بنانے کی تجویز
کمیٹی گھریلو جھگڑوں، چھوٹے مالی تنازعات، معمولی جرائم کا فیصلہ صرف 30 دنوں میں کرے گی
چھوٹے چھوٹے معاملات تھانہ و کچہری میں لٹک جانا بل کا باعث بنا، اسمبلی ذرائع
کمیٹی گھریلو تشدد، جہیز کے جھگڑے، پانی کے تنازعات، چوری، مارپیٹ کے امور نمٹائے گی
3 سال تک کی سزا والے جرائم سمیت 28 قسم کے معاملات سنے گی، بل کا متن ۔
ہر ضلع میں ایک ڈسٹرکٹ کمیونٹی جسٹس کمیٹی بنائی جائے، بل کا متن
کمیٹی میں 10 ارکان ہوں، جن میں سے کم از کم 2 خواتین ہوں، متن
ہر یونین کونسل یا شہری وارڈ میں ایک چھوٹی کمیٹی ہو گی،تجویز
کمیٹی کے 15 سے 20 ارکان ہوں جن میں دس فیصد خواتین ہوں، بل کا متن
کمیٹی ارکان کا تعلق اسی علاقے سے ہوگا،بل کا متن
کمیٹی بدعنوانی یا کسی سنگین جرم میں ملوث نہیں ہوں گے،متن
کمیٹی کے ارکان کی منظوری ڈپٹی کمشنر سے ہوگی، متن
کمیٹی کے ضلعی چیئرپرسن بھی ڈپٹی کمشنر کی سفارش پر حکومت مقرر کرے گی، متن
بل پنجاب اسمبلی کی متعلقہ کمیٹی کے حوالے کر دیا گیا
کمیٹی دو ماہ میں پنجاب پنچایت بل 2025 پر ایوان میں رپورٹ پیش کرے گی
برطانیہ: بارشیں نہ ہونے سے خشک سالی کاخطرہ پیداہوگیا
.ذریعہ: City 42
کلیدی لفظ: کمیٹی کے
پڑھیں:
میں آئین کی دفعہ 62، 63 کا مخالف ہوں: اسپیکر پنجاب اسمبلی
اسپیکر پنجاب اسمبلی ملک محمد احمد خان نے کہا ہے کہ آئین کی دفعہ 62، 63 کا مخالف ہوں، چاہیں تو انہیں نکال کر پھینک دیں، یہ نہیں ہو سکتا کہ آئین کی ان دفعات کا من پسند استعمال کیا جائے۔
لاہور میں میڈیا سے گفتگو کرتے انہوں نے کہا کہ آئین کی دفعہ 62، 63 آمریت کے دور کی نشانیاں ہیں جسے جمہوریت کے خلاف استعمال کیا گیا۔
ملک محمد احمد خان نے کہا کہ مجھ پر بڑا الزام یہ تھا کہ میں اپوزیشن کو زیادہ وقت دیتا ہوں، میں نے ہمیشہ ایک اچھے کسٹوڈین کا کردار ادا کیا، کچھ ارکان اسمبلی کو معطل کیا اور کچھ کو نوٹس بھجوائے۔
انہوں نے کہا کہ اپوزیشن لیڈر نے سوال اٹھایا کہ میں ریفرنس بھجوا سکتا ہوں یا نہیں، میری رولنگ کے خلاف بہت کچھ کہا گیا، بہت کچھ لکھا گیا۔
گزشتہ روز پنجاب اسمبلی کے ہونے والے اجلاس کے دوران اپوزیشن نے اسپیکر اسمبلی پر مائیک توڑنے کا الزام عائد کر دیا۔
ان کا کہنا تھا کہ پانامہ کیس کے فیصلے میں آصف سعید کھوسہ نے اسپیکر کو یہ اختیار دیا کہ وہ نشست کو خالی قرار دے، اگر وزیراعظم کو غلط بیانی پر نااہل کیا جاسکتا ہے تو ایوان کو تماشا بنانے والوں کو کیوں نہیں؟ کیا ان لوگوں کا دماغ کام کر رہا ہے جو میرے ریفرنس پر اعتراض اٹھا رہے ہیں؟
اسپیکر پنجاب اسمبلی نے کہا کہ یہ مانتا ہوں کہ ایوان میں ہنگامہ آرائی ہو سکتی ہے مگر اسے آرڈر آف دی ڈے نہیں بنایا جا سکتا، اگر کوئی رکن حلف سے رو گردانی کرے گا تو دفعہ 62، 63 کا اطلاق ہو گا، یہ اسپیکر کا اختیار ہے، ایوان کے معاملات سے باہر والوں کا کوئی تعلق ہی نہیں۔
نوٹ: یہ ابتدائی خبر ہے، اس میں مزید معلومات شامل کی جارہی ہیں۔