قومی اسمبلی: سندھ طاس معاہدے کی معطلی اعلان جنگ کی قرارداد، کیپٹو پاور پلانٹس لیوی بل منظور
اشاعت کی تاریخ: 23rd, May 2025 GMT
اسلام آباد (وقائع نگار+ نوائے وقت رپورٹ) قومی اسمبلی نے بھارت کی طرف سے سندھ طاس معاہدہ معطل کرنے کو اعلان جنگ تصور کرنے کی متفقہ قرارداد منظور کرلی۔ قومی اسمبلی کا اجلاس سپیکر سردار ایازصادق کی صدارت میں ہوا جس کے آغاز پر اپوزیشن رکن اقبال آفریدی نے کورم کی نشاندہی کردی جس کی وجہ سے اجلاس میں پندرہ منٹ کیلئے ایوان کی کارروائی معطل کی گئی۔ وقفہ سوالات کے بعد ضمنی ایجنڈے میں وفاقی وزیر علی پرویزملک نے گیس سے چلنے والے پاور پلانٹس پر لیوی عائد کرنے کا بل 2025 پیش کیا جس کو اپوزیشن کی مخالفت کے باوجود منظور کرلیا گیا۔ گیس پر چلنے والے پاور پلانٹس بل 2025میں نجی کیپٹو پاور پلانٹس پر پہلے مرحلے میں پانچ فیصد لیوی عائد کی جائے گی جسے بعد میں دس اور پھر بیس فیصد تک بڑھایا جائے گا۔ تحریک کے حق میں رائے شماری کے بعد 2 بار ووٹوں کی گنتی کرائی گئی، حق میں 99، مخالفت میں 42 ووٹ آئے۔ قومی اسمبلی میں سندھ طاس معاہدے کی معطلی کے خلاف وفاقی وزیر آبی وسائل میاں معین وٹو نے قرارداد پیش کی جس کو ایوان نے متفقہ طورپر منظور کرلیا گیا۔ قرارداد میں کہا گیا ہے کہ بھارت کے سندھ طاس معاہدے کی معطلی کو یہ ایوان اعلان جنگ تصور کرتا ہے۔ حکومت پاکستان اس معطلی کے خلاف اقدامات اٹھائے۔ پی ٹی آئی رکن اقبال آفریدی نے کہا کہ بھارت کو پہلے بھی شکست دی ہے اب وہ پراکسیزکے ذریعے دہشتگردی پر اتر آیا ہے، اس میدان میں بھی اسے شکست دیں گے۔ بلوچستان سے منتخب ہونے والے رکن قومی اسمبلی میاں خان بگٹی نے کہا کہ خضدار بس حملے میں بھارت ملوث ہے، ہم بھارت کی پراکسیز کو شکست دیں گے۔ پیپلز پارٹی رکن قومی اسمبلی اعجاز جاکھرانی نے کہا کہ پانی ہماری زندگی ہے اور ہم زندگی پر سمجھوتہ نہیں کرسکتے۔ مودی یہ کان کھول کر سن لے۔ توجہ دلاؤ نوٹس پر حج متبادل اور عازمین حج کے کھانے کے معیار پر وفاقی وزیر سردار یوسف نے ایوان کو یقین دلایا کہ ارکان نشاندہی کریں مسائل حل کئے جائیں گے۔ اسلام آباد ڈیرہ غازی خان موٹروے کی عدم موجودگی کے خلاف توجہ دلائو نوٹس پر پارلیمانی سیکرٹری مواصلات گل اصغر خان نے کہا کہ اگلے برس موٹروے کی فزییبلٹی کے لئے رقم رکھی جائے گی۔ قومی اسمبلی اجلاس غیر معینہ مدت تک ملتوی کردیا گیا۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: قومی اسمبلی پاور پلانٹس نے کہا کہ
پڑھیں:
پنجاب اسمبلی کی مقامی حکومتوں سے متعلق آئین میں ترمیم کی قرارداد وفاق کو ارسال
لاہور:پنجاب اسمبلی نے مقامی حکومتوں سے متعلق آئین میں ترمیم کی قرارداد وفاق کو ارسال کردی۔
آئین کے آرٹیکل 140-A میں ترمیم سے متعلق پنجاب اسمبلی کی قرارداد وفاق کو ارسال کر دی گئی ہے۔ کصوبائی اسمبلی کے حالیہ اجلاس میں متفقہ طور پر منظور کی گئی یہ قرارداد سیکریٹری قومی اسمبلی اور سیکریٹری سینیٹ کو بھجوائی گئی ہے۔
قرارداد احمد اقبال اور علی حیدر گیلانی نے مشترکہ طور پر پیش کی تھی، جس میں صوبائی ایوان نے وفاق سے مطالبہ کیا کہ آئین میں مقامی حکومتوں کے نام سے ایک نیا باب شامل کیا جائے تاکہ بلدیاتی اداروں کو آئینی تحفظ حاصل ہو سکے۔
قرارداد کے متن کے مطابق مقامی حکومتوں کی مدت، ذمے داریوں اور اختیارات کی آئینی وضاحت کی جائے، جب کہ بلدیاتی انتخابات 90 روز میں کرانے کی شرط آئین میں شامل کی جائے۔ اس کے علاوہ منتخب نمائندوں کو انتخاب کے بعد 21 دن کے اندر اجلاس منعقد کرنے کا پابند بنانے کی سفارش بھی کی گئی ہے۔
قرارداد میں کہا گیا کہ اٹھارویں ترمیم کے بعد پنجاب میں منتخب بلدیاتی ادارے صرف 2 سال تک کام کر سکے، جو کہ نظام کے تسلسل میں بڑی رکاوٹ ہے۔ مؤثر اور بااختیار بلدیاتی نظام کا قیام جمہوری استحکام اور عوامی خدمت کے لیے ناگزیر ہے۔
قرارداد کے مطابق سپریم کورٹ مقامی حکومتوں کو جمہوریت کا بنیادی حصہ قرار دے چکی ہے، جب کہ دنیا کے مختلف ممالک میں مقامی حکومتوں کو آئینی تحفظ دینے کی مثالیں موجود ہیں۔
ایوان نے اس بات پر زور دیا کہ بروقت بلدیاتی انتخابات اور مؤثر سروس ڈیلیوری کے لیے آئین میں واضح ترامیم کی جائیں۔ قرارداد میں وفاق سے آرٹیکل 140-A میں فوری ترمیم کی درخواست کی گئی ہے۔
قرارداد میں مزید کہا گیا ہے کہ لاہور چارٹر (سی پی اے) نے بھی مقامی حکومتوں کو بااختیار بنانا لازم قرار دیا تھا، جب کہ الیکشن کمیشن آف پاکستان نے دسمبر 2022 میں بھی آئینی ترمیم کی سفارش کی تھی تاکہ مقامی حکومتوں کا نظام مستحکم اور پائیدار بنایا جا سکے۔