پنجاب میں دنگے، احتجاج اور دھرنوں سے نمٹنے کیلئے رائٹ مینجمنٹ فورسس کے اقدامات شروع
اشاعت کی تاریخ: 23rd, May 2025 GMT
محمدخورشیدرحمانی: پنجاب میں دنگے، احتجاج اور دھرنوں سے نمٹنے کے لیے رائٹ مینجمنٹ فورس کو متحرک کرنے کے اقدامات شروع کر دیے گئے ہیں۔
ڈی آئی جی آر ایم پی کے مراسلے کے مطابق نئی بھرتی ہونے والے 2 ہزار 475 کانسٹیبلز جنہوں نے بنیادی کورس مکمل کر لیا ہے انہیں اب 7 ہفتوں کی خصوصی ٹریننگ کے لیے طلب کر لیا گیا ہے۔مراسلے میں کہا گیا ہے کہ 25 مئی تک تمام ڈی پی اوز منتخب جوانوں کو ٹریننگ سینٹرز میں رپورٹ کروائیں اور اگر متبادل اہلکار بھیجے جائیں تو مکمل کرائٹیریا کا خیال رکھا جائے۔
برطانیہ: بارشیں نہ ہونے سے خشک سالی کاخطرہ پیداہوگیا
رائٹ مینجمنٹ کورس کے دوران اہلکاروں کو پرتشدد ہجوم سے نمٹنے کے لیے 42 مختلف ڈرلز سکھائی جائیں گی۔
مرد کانسٹیبلز کا قد کم از کم 5 فٹ 8 انچ اور خواتین کا 5 فٹ 4 انچ مقرر کیا گیا ہے جبکہ جسمانی اور ذہنی مضبوطی کے ساتھ بہترین آئی سائٹ بھی لازمی قرار دی گئی ہے۔
ڈی آئی جی اسد سرفراز کے مطابق رائٹ مینجمنٹ پولیس ہر صورتِ حال سے نمٹنے کے لیے کم از کم 200 اہلکاروں کا دستہ مہیا کرے گی جو تمام اضلاع میں امن و امان کے قیام کے لیے انٹی رائٹ فورس کی معاونت کرے گا۔
شادباغ پولیس کی بڑی کارروائی، متحرک ڈکیت گینگ 8 گھنٹوں میں گرفتار
7 ہفتوں کی ٹریننگ مکمل ہونے کے بعد رائٹ مینجمنٹ فورس صوبہ بھر میں باقاعدہ طور پر فعال کر دی جائے گی۔فورس کے لیے گاڑیاں، دفاتر اور دیگر لوجسٹک سہولیات کی فراہمی کا عمل بھی جاری ہے۔
ذریعہ: City 42
کلیدی لفظ: کے لیے
پڑھیں:
پنجاب میں غیرقانونی طور پر رکھے گئے شیروں اور دیگر خطرناک جانوروں کےخلاف کریک ڈاؤن شروع
پنجاب بھر میں غیرقانونی طور پر رکھے گئے شیروں اور دیگر خطرناک جانوروں کے خلاف ایک بڑا کریک ڈاؤن شروع کر دیا گیا۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز کی خصوصی ہدایت پر پنجاب وائلڈ لائف رینجرز نے صوبہ بھر میں گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران کارروائی کرتے ہوئے 18 شیر بازیاب کر لیے ہیں اور مختلف شہروں سے 5 افراد کو گرفتار کیا گیا۔
پنجاب وائلڈ لائف نے کارروائیوں کے دوران 5 مقدمات بھی درج کیےاور بتایا کہ دو کیسز زیر تفتیش ہیں۔
ڈی جی وائلڈلائف پنجاب کے مبین الہٰی کی سربراہی میں لاہور کے علاقہ بیدیاں روڈ میں ایک نجی بریڈنگ فارم سے پانچ شیر برآمد کیے گئے جن میں تین نر اور دو مادہ شیر شامل ہیں۔
ایکسپریس نیوز کو انٹرویو میں ڈی جی وائلڈلائف پنجاب مبین الہٰی نے بتایا کہ گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران صوبے بھر میں مختلف مقامات پر انسپکشن کی گئی، لاہور میں 9 شیر تحویل میں لیے گئے اور 4 افراد گرفتار ہوئے، ایک احاطہ سیل اور 3 مقدمات درج کیے گئے۔
انہوں نے بتایا کہ گوجرانوالہ سے 4 شیر برآمد کیے گئے، ایک ایف آئی آر زیر کارروائی ہے، فیصل آباد میں 2 شیر تحویل میں لیے گئے، ایک احاطہ سیل کیا گیا اور ایک مقدمہ زیر تکمیل ہے، ملتان سے 3 شیر بازیاب کرائے گئے، ایک شخص گرفتار اور دو ایف آئی آرز درج کی گئیں۔
مبین الہٰی نے بتایا کہ بگ کیٹس کی کسی صورت شہری آبادیوں میں رکھنے کی اجازت نہیں دیں گے اور خلاف ورزی کرنے والے کے خلاف کریک ڈاؤن جاری رہے گا۔
وائلڈ لائف رینجرز کے مطابق پنجاب میں اس وقت 587 "بِگ کیٹس" کی موجودگی ظاہر کی گئی ہے تاہم حکام کا خیال ہے کہ اصل تعداد اس سے کہیں زیادہ ہو سکتی ہے کیونکہ بہت سے جانور غیرقانونی طور پر شہری یا دیہی علاقوں میں پالے جا رہے ہیں۔
پنجاب کی سینئر وزیر اور جنگلات مریم اورنگزیب نے خبردار کیا ہے کہ جنگلی حیات کا غیرقانونی کاروبار ناقابل برداشت ہے اور عوامی سلامتی پر کسی قسم کا سمجھوتہ نہیں ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ غیرقانونی طور پر شیر رکھنا نہ صرف سنگین جرم ہے بلکہ معاشرتی خطرہ بھی ہے۔
مریم اورنگزیب نے مزید کہا کہ زیرو ٹالرنس پالیسی کے تحت بلا امتیاز کارروائیاں جاری رہیں گی اور وائلڈ لائف قوانین پر سختی سے عمل درآمد یقینی بنایا جائے گا، "قانون سے کوئی بھی بالاتر نہیں"۔
وائلڈ لائف رینجرز نے عوام سے اپیل کی ہے کہ اگر کہیں غیرقانونی طور پر شیر یا دیگر خطرناک جانور رکھے جانے کی اطلاع ہو تو فوری طور پر ہیلپ لائن 1107 پر اطلاع دیں تاکہ بروقت کارروائی کی جا سکے۔
دوسری طرف جانوروں کے حقوق کی وکیل عزت فاطمہ نے کہا غیرقانونی بگ کیٹس رکھنے والوں کے خلاف کریک ڈاؤن احسن اقدام ہے، وائلڈلائف کو خطرناک جانور نجی تحویل میں رکھنے سے متعلق مزید موثر اور سخت کرنا چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ بگ کیٹس رکھنے کا لائسنس صرف ایسے افراد کو ملنا چاہیے جو بین الاقوامی معیار کے مطابق بریڈنگ فارم بنائے، بگ کیٹس کے علاوہ دیگر نایاب جنگی حیات گھروں میں رکھنے والوں کے خلاف بھی کارروائیاں ہونی چاہیں۔
ماحولیاتی اور اینیمل رائٹس وکیل التمش سعید کہتے ہیں کہ سرکس میں شیروں کا کھیل تماشا دکھانے والوں کے خلاف بھی کریک ڈاؤن کیا جائے اور انہوں نے اس حوالے سے لاہور ہائی کورٹ میں پٹیشن بھی دائر کر رکھی ہے۔