پاکستان نے بھارتی وزیراعظم کے بےبنیاد اور اشتعال انگیز الزامات مسترد کردیے
اشاعت کی تاریخ: 23rd, May 2025 GMT
---فائل فوٹو
پاکستان نے بھارتی وزیراعظم کے بےبنیاد اور اشتعال انگیز اور غیر ذمہ دارانہ الزامات کو مسترد کردیا۔
ترجمان دفتر خارجہ شفقت علی خان نے ہفتہ وار میڈیا بریفنگ میں کہا کہ بھارتی وزیراعظم کے بیانات کشیدگی بڑھانے کی کوشش ہیں، پاکستان کو دہشت گردی سے جوڑنا حقائق کے منافی ہے، عالمی برداری بھارت کے نفرت انگیز اور غیر ذمہ دارانہ بیانات اور رویے کا نوٹس لے۔
انہوں نے کہا کہ جھوٹےالزامات اور عسکری دعوے اقوام متحدہ کے چارٹر اور عالمی قوانین کی خلاف ورزی ہیں، پاکستان دہشت گردی کے خلاف جنگ میں اہم پارٹنر ہے، ہماری امن کی خواہش کو کمزوری نہ سمجھا جائے، پاکستان اپنی خودمختاری کے تحفظ کی مکمل صلاحیت رکھتا ہے، کسی بھی جارحیت کا منہ توڑ جواب دیا جائے گا۔
ترجمان دفتر خارجہ شفقت علی خان نے کہا ہے کہ ہم کسی ملک کے دوسرے ممالک سے تعلقات پر تبصرہ نہیں کرتے، ہر ریاست کو خود مختار حیثیت میں اپنی خارجہ پالیسی بنانے کا حق حاصل ہے،
ان کا کہنا ہے کہ پاکستان عالمی دہشت گردی کے خلاف مسلسل اور مؤثر شراکت دار ہے، پاکستان کو دہشت گردی سے جوڑنے کی کوششیں گمراہ کن اور ناقابلِ قبول ہیں، اشتعال انگیز بیانات سے خطے میں امن کو خطرہ لاحق ہوتا ہے، پاکستان امن، استحکام اور تعمیری مکالمے کےلیے پُرعزم ہے۔
ترجمان دفتر خارجہ نے بریفنگ میں کہا کہ مسئلہ کشمیر خطے میں کشیدگی کی بنیادی وجہ ہے، مسئلہ کشمیر کا حل عوام کی امنگوں اور سلامتی کونسل کی قراردادوں کے مطابق چاہتے ہیں، بھارت کشمیریوں پر مظالم سے توجہ ہٹانے کےلیے پاکستان کو نشانہ بناتا ہے، مقبوضہ کشمیر میں بھارتی مظالم بین الاقوامی سطح پر بےنقاب ہوچکے، پاکستان نے بھارتی قیادت پر ذمہ داری اور ضبط کا مظاہرہ کرنے پر زور دیا۔
انہوں نے کہا کہ بھارت نے 7 مئی سے کرتارپور راہداری کے ذریعے یاتریوں کو اجازت دینا بند کردی، پاکستان کی جانب سے بھارتی سکھ یاتریوں کو خوش آمدید کہنے کےلیے راہداری کھلی ہے، بھارت کو چاہیے کہ سکھ برادری کو کرتارپور درشن کی سہولت سے استفادہ کرنے دے، پاکستان سکھ مذہبی آزادی کا مکمل احترام کرتا ہے اور یاتریوں کےلیے دروازے کھلے ہیں۔
شفقت علی خان نے کہا کہ پاک بھارت جنگ بندی مؤثر انداز میں جاری ہے، پاکستان 10 مئی سے اعلان کردہ جنگ بندی پر مکمل عملدرآمد کا پابند ہے، دونوں اطراف سے کشیدگی میں کمی اور استحکام کی جانب پیشرفت ہوئی ہے، دونوں افواج کے مابین ڈی جی ایم اوز کے ذریعے رابطہ بحال ہے، دونوں ممالک فوجی نقل و حرکت میں کمی کےلیے رابطے میں ہیں۔
ان کا کہنا ہے کہ نائب وزیراعظم اسحاق ڈار نے چین کا دورہ کیا، نائب وزیراعظم کی چینی رہنماؤں سے ملاقاتوں میں خطے کی صورتحال زیر غور آئی۔
.ذریعہ: Jang News
پڑھیں:
کیا بھارت کے ساتھ لڑائی میں چین نے پاکستان کی مدد کی؟
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 08 جولائی 2025ء) پاکستان اور چین دونوں نے پیر کے روز اس بات سے انکار کیا کہ مئی کے اوائل میں جببھارت اور پاکستان کے درمیان مختصر جنگ ہوئی تو، چین نے بھارتی سرگرمیوں پر معلومات فراہم کر کے پاکستان کی مدد کی تھی۔
گزشتہ ہفتے نئی دہلی میں ایک سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے بھارتی فوج کے نائب سربراہ جنرل راہول سنگھ نے کہا تھا کہ اس لڑائی کے دوران پاکستان "سامنے والا چہرہ" تھا، جبکہ چین نے اپنے ہمہ وقت اتحادی پاکستان کو ہر ممکن مدد فراہم کی اور ترکی نے بھی اسلام آباد کو فوجی ہارڈویئر فراہم کر کے بھی ایک اہم کردار ادا کیا۔
بھارتی فوجی جنرل کا کہنا تھا کہ بھارت سات اور دس مئی کے تنازعے کے دوران کم از کم تین مخالفین سے نمٹ رہا تھا۔
(جاری ہے)
تاہم چین نے اس بیان پر اپنے رد عمل میں اس کی تردید کی ہے اور کہا کہ اسے یقین نہیں ہے کہ یہ الزام آخر کیسے لگایا گیا۔
کیا چین نے رفال طیاروں کے خلاف غلط فہمی پھیلائی؟
چین نے کیا کہا؟بیجنگ میں وزارت خارجہ کے ترجمان ماؤ ننگ نے میڈیا بریفنگ کے دوران بھارتی جنرل کے بیان سے متعلق ایک سوال کے جواب میں کہا، "میں آپ کی بیان کردہ تفصیلات سے واقف نہیں ہوں۔
میں کہتا ہوں کہ چین اور پاکستان قریبی پڑوسی ہیں، روایتی دوستی سے لطف اندوز ہوتے ہیں۔ دفاع اور سیکورٹی تعاون دونوں ممالک کے درمیان معمول کے تعاون کا حصہ ہے، تاہم یہ کسی تیسرے فریق کو نشانہ نہیں بناتا ہے۔"جب اس بات کی طرف اشارہ کیا گیا کہ تنازعے کے دوران پاکستان کو براہ راست معلومات فراہم کرنے میں چین کا فعال کردار تھا، تو ماؤ نے کہا، "مجھے یقین نہیں ہے کہ یہ الزام کیسے سامنے آیا۔
مختلف لوگوں کے مختلف نقطہ نظر ہو سکتے ہیں۔"بھارت کے ساتھ لڑائی میں چین نے پاکستان کی براہ راست مدد کی، بھارتی جنرل
ان کا مزید کہنا تھا، "میں جو کہہ سکتا ہوں وہ یہ ہے کہ چین پاکستان تعلقات کسی تیسرے فریق کو نشانہ نہیں بناتے ہیں، یہ چین کی پالیسی ہے۔ پاک بھارت تعلقات پر، ہم دونوں فریقوں کی حمایت کرتے ہیں کہ وہ بات چیت اور مشاورت کے ذریعے اختلافات کو مناسب طریقے سے حل کریں اور مشترکہ طور پر خطے کو پرامن اور مستحکم بنائیں۔
"بیجنگ کے ترجمان نے ایک سوال کے جواب میں مزید کہا کہ "حقیقت میں چین اور بھارت کے تعلقات بہتری اور ترقی کے ایک اہم مرحلے پر ہیں۔ ہم دو طرفہ تعلقات کو مستحکم اور پائیدار ٹریک پر آگے بڑھانے کے لیے بھارت کے ساتھ کام کرنے کے لیے تیار ہیں۔"
بھارت میں پاکستان کے سوشل میڈیا اکاؤنٹس پر دوبارہ پابندی
پاکستانی فوج کے سربراہ نے بھارتی الزام پر کیا کہا؟پیر کے روز ہی پاکستانی فوج کے سربراہ فیلڈ مارشل عاصم منیر نے بھی بھارت کے ان بیانات کو غلط بتایا۔
انہوں نے کہا کہ آپریشن سیندور کے دوران بھارت اپنے بیان کردہ فوجی مقاصد کو حاصل کرنے میں ناکام رہا، اس لیے اب وہ اس کمی کو پیچیدہ منطق کے ذریعے معقول بنانے کی کوشش کر رہا ہے، جو اس کی آپریشنل تیاری اور اسٹریٹجک دور اندیشی کی کمی کو واضح کرتا ہے۔عاصم منیر کا کہنا تھا، " پاکستان کے کامیاب آپریشن 'بنیان مرصوص' میں بیرونی مدد کے حوالے سے اشارے غیر ذمہ دارانہ اور حقیقتاً غلط بینی پر مبنی ہیں اور یہ (بیانات) کئی دہائیوں کی دانشمندنہ دفاعی حکمت کے دوران پیدا ہونے والی مقامی صلاحیت اور ادارہ جاتی قوت کو تسلیم کرنے میں دائمی ہچکچاہٹ کی عکاسی کرتے ہیں۔
"پاکستان نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی صدارت سنبھال لی
فیلڈ مارشل عاصم منیر نے کہا کہ "خالص طور پر دوطرفہ فوجی تصادم میں دوسری ریاستوں کو شامل کرنا بھی کیمپ کی سیاست کھیلنے کی ایک ناقص کوشش ہے۔"
انہوں نے کہا کہ یہ اس بات کی شدت سے ایک کوشش ہے کہ بھارت بڑے جغرافیائی سیاسی مقابلے سے فائدہ اٹھانے والا بنا رہے، کیونکہ خطے کا نام نہاد نیٹ سکیورٹی فراہم کرنے کی اس کی حیثیت اب ہندوتوا پسندی اور انتہا پسندی سے تنگ آتی جا رہی ہے۔
پاکستانی فوج کے محکمہ تعلقات عامہ کے مطابق عاصم منیر نے مزید کہا، "بھارت کے اسٹریٹجک رویے کے برعکس، جو ذاتی مفاد سے ہم آہنگی پر مبنی ہے، پاکستان نے اصولی سفارتکاری کی بنیاد پر پائیدار شراکت داری قائم کی ہے، جو باہمی احترام اور امن پر مبنی ہے، اور اس نے خود کو خطے میں ایک استحکام بخشنے والا ملک ثابت کیا ہے۔"
آرمی چیف نے کہا کہ جنگیں میڈیا کی بیان بازی، امپورٹڈ فینسی ہارڈ ویئر یا سیاسی نعرے بازی سے نہیں جیتی جاتیں، بلکہ "ایمان، پیشہ ورانہ قابلیت، آپریشنل وضاحت، ادارہ جاتی طاقت اور قومی عزم کے ذریعے جیتی جاتی ہیں۔
"بھارت: پاکستان کے ساتھ تصادم میں جنگی طیاروں کے نقصان کا 'اعتراف‘
کسی بھی حملے کا بھر پور جواب دیا جائے گااسلام آباد میں نیشنل ڈیفنس یونیورسٹی میں گریجویٹ افسران سے خطاب کرتے ہوئے آرمی چیف نے جنگ کے ابھرتے ہوئے کردار پر روشنی ڈالی اور پیچیدہ اسٹریٹجک مسائل کو نیویگیٹ کرنے میں ذہنی تیاری، آپریشنل وضاحت اور ادارہ جاتی پیشہ ورانہ مہارت کی مرکزیت پر زور دیا۔
اس موقع پر انہوں نے پاکستان کے اصولی موقف کا اعادہ کیا کہ کسی بھی مہم جوئی یا پاکستان کی خودمختاری کو نقصان پہنچانے کی کوششوں یا علاقائی سالمیت کی خلاف ورزی کا "بغیر کسی رکاوٹ یا ہچکچاہٹ کے فوری اور پرعزم" جواب دیا جائے گا۔
ان کا کہنا تھا، "ہمارے آبادی کے مراکز، فوجی اڈوں، اقتصادی مراکز اور بندرگاہوں کو نشانہ بنانے کی کوئی بھی کوشش فوری طور پر 'گہری تکلیف دہ اور باہمی ردعمل سے زیادہ' کی دعوت دے گی۔
حکمت عملی کے لحاظ سے کشیدگی کی ذمہ داری اندھے اور متکبر جارح پر ہو گی، جو ایک جوہری ریاست کے خلاف اس طرح کی اشتعال انگیز کارروائی کے سنگین نتائج کو دیکھنے میں ناکام رہتی ہے۔"بھارت کا شنگھائی تعاون تنظیم کے مشترکہ بیان پر دستخط کرنے سے انکار
بھارتی فوج کا الزام کیا ہے؟بھارتی فوج کے ڈپٹی چیف لیفٹیننٹ جنرل راہول سنگھ نے گزشتہ جمعہ کے روز دعویٰ کیا تھا کہ چین نے مئی میں پاکستان اور بھارت کے درمیان ہونے والی شدید جھڑپ کے دوران اسلام آباد کو ''براہِ راست معلومات" فراہم کیں۔
سنگھ نے بھارت کی فضائی دفاعی صلاحیتوں کو فوری طور پر بہتر بنانے کی ضرورت پر زور دیا۔انہوں نے دعویٰ کیا تھا کہ جب پاکستان اور بھارت کے ڈائریکٹر جنرل ملٹری آپریشنز (ڈی جی ایم او) کے درمیان بات چیت جاری تھی، تو پاکستانی افسر بھارتی دفاعی تیاریوں کے بارے میں تفصیلات سے باخبر تھے۔ ان کا کہنا تھا کہ ''انہیں چین سے براہِ راست معلومات مل رہی تھیں۔
" تاہم سنگھ نے یہ واضح نہیں کیا کہ بھارت کو یہ معلومات کیسے حاصل ہوئیں۔بھارتی بحریہ کا اہلکار پاکستان کے لیے جاسوسی کے الزام میں گرفتار
بھارت نے 22 اپریل کو اپنے زیر انتظام کشمیر کے پہلگام میں ہونے والے حملے کا الزام پاکستانی کی اعانت والے عسکریت پسندوں پر عائد کیا تھا اور پھر چھ اور سات مئی کی درمیانی شب کو اچانک پاکستان کے متعدد علاقوں پر حملہ کر دیا، جسے اس نے آپریشن سیندور کا نام دیا۔
پاکستان نے پہلگام سے متعلق بھارتی الزامات کو سختی سے مسترد کر دیا تھا اور اس حملے کی غیر جانبدارانہ اور شفاف تحقیقات کا مطالبہ کیا تھا۔ تاہم بھارتی حملوں کے بعد پاکستان نے بھی بھارت کے خلاف آپریشن بنیان مرصوص کا آغاز کیا اور دونوں میں چار دن تک شدید جھڑپیں جاری رہیں۔ دس مئی کو امریکی ثالثی کے بعد یہ مختصر لڑائی رک گئی تھی۔
ص ز/ ج ا (نیوز ایجنسیاں)