پاکستان کو بھارتی دریاؤں سے پانی نہیں ملے گا، نریندر مودی
اشاعت کی تاریخ: 23rd, May 2025 GMT
بھارت کے وزیراعظم نریندر مودی نے کہا ہے کہ پاکستان کو ان دریاؤں سے پانی نہیں ملے گا جن پر بھارت کو حقوق حاصل ہیں۔
نجی اخبار میں شائع خبر کے مطابق پاکستانی سرحد سے ملحقہ بھارتی ریاست راجستھان میں ایک عوامی اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم نریندر مودی نے کہا کہ پاکستان کو ہر دہشت گرد حملے کی بھاری قیمت چکانی پڑے گی، یہ قیمت پاکستان کی فوج اور اس کی معیشت ادا کرے گی۔
سندھ طاس معاہدہ پاکستان کی 80 فیصد زراعت کو بھارت سے نکلنے والے 3 دریاؤں سے پانی فراہم کرتا ہے، لیکن پاکستان کے وزیر خزانہ نے رواں ماہ کہا کہ اس معاہدے کی معطلی کا فوری طور پر کوئی اثر نہیں پڑے گا۔
دوسری جانب پاکستان کے اٹارنی جنرل نے کہا ہے کہ اسلام آباد ہمسایہ ملک کے ساتھ پانی کی تقسیم پر بات چیت کے لیے تیار ہے، لیکن بھارت کو اس دہائیوں پرانے معاہدے کی پاسداری کرنی ہوگی۔
منصور عثمان اعوان نے رائٹرز کو بتایا کہ پاکستان ہر چیز پر بات کرنے یا اس کا حل تلاش کرنے کے لیے تیار ہے۔
انہوں نے کہا کہ بھارت نے حالیہ ہفتوں میں پاکستان کو خط لکھے ہیں، جن میں آبادی میں اضافے اور صاف توانائی کی ضروریات کو معاہدے میں ترمیم کرنے کی وجہ بتایا گیا ہے، لیکن انہوں نے کہا کہ کوئی بھی بات چیت معاہدے کی شرائط کے تحت ہی ہونی چاہیے۔
منصور عثمان اعوان نے کہا کہ یہ معاہدہ قانونی طور پر پابند ہے اور کوئی بھی فریق اسے یکطرفہ طور پر معطل نہیں کر سکتا۔
انہوں نے مزید کہا کہ جہاں تک پاکستان کا تعلق ہے، معاہدہ مکمل طور پر فعال اور مؤثر ہے، اور بھارت جو کچھ بھی کرتا ہے، وہ اپنے ہی نقصان اور خطرے پر کرتا ہے، خاص طور پر جب وہ کوئی پن بجلی منصوبہ بناتا ہے۔
دونوں ممالک کے درمیان جنگ بندی بڑی حد تک قائم ہے، اور بھارتی وزیر خارجہ سبرامنیم جے شنکر نے کہا ہے کہ اس وقت کوئی فائرنگ کا تبادلہ نہیں ہو رہا اور فوج کی کچھ پوزیشنز میں تبدیلی آئی ہے۔
جے شنکر نے ڈچ نیوز آؤٹ لیٹ این او ایس سے بات کرتے ہوئے کہا کہ فوجی آپریشن جاری ہے کیونکہ ایک واضح پیغام ہے… کہ اگر 22 اپریل جیسے اقدامات دوبارہ ہوئے تو جواب دیا جائے گا، ہم دہشت گردوں کو نشانہ بنائیں گے۔
انہوں نے مزید کہا کہ اگر دہشت گرد پاکستان میں ہیں، تو ہم انہیں وہیں نشانہ بنائیں گے۔
سینیٹ کمیٹی
دریں اثنا، سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے آبی وسائل نے کہا ہے کہ پاکستان کے پانی کے تحفظ کو خطرے میں ڈالنے والے بھارت کے اقدامات ’غیر قانونی‘ ہیں۔
کمیٹی کے ارکان نے خبردار کیا کہ پاکستان ایسی اشتعال انگیزیوں کو برداشت نہیں کرے گا۔
سینیٹر شہادت اعوان کی زیر صدارت اجلاس میں بھارت کے اقدامات کے تناظر میں سندھ طاس معاہدے پر غور کیا گیا۔
پاکستان کے انڈس واٹر کمشنر مہر علی شاہ نے اس مسئلے پر کمیٹی کو بریفنگ دی، انہوں نے کہا کہ یہ معاہدہ پاکستان اور بھارت کے درمیان دوطرفہ نوعیت کا ہے اور اسے یکطرفہ طور پر معطل نہیں کیا جا سکتا۔
کمیٹی نے بھارت کی جانب سے 1960 کے معاہدے کو یکطرفہ طور پر معطل کرنے کے غیر قانونی اور یکطرفہ اعلان کی متفقہ طور پر مذمت کی۔
کمیٹی نے اپنے مشترکہ بیان میں کہاکہ یہ اشتعال انگیز اقدام ایک خطرناک صورتحال کو جنم دے گا اور پاکستان کے 25 کروڑ شہریوں کی پانی کی سلامتی، زرعی پیداوار اور روزگار کے لیے براہِ راست خطرہ ہے، جسے پاکستان کسی صورت برداشت نہیں کرے گا۔
کمیٹی نے کہا کہ عالمی بینک کے صدر نے بھی حال ہی میں اس بات کی توثیق کی ہے کہ کوئی بھی بین الاقوامی معاہدہ کسی ایک فریق کی جانب سے معطل نہیں کیا جا سکتا۔
کمیٹی کا مؤقف تھا کہ یہ معاہدہ اب بھی نافذ العمل ہے اور اس پر مکمل طور پر عملدرآمد ہونا چاہیے۔
اراکین نے عزم ظاہر کیا کہ پاکستان اپنے اس معاہدے کے تحت حاصل حقوق کا ہر بین الاقوامی فورم پر پُرزور دفاع کرے گا۔
کمیٹی نے کہا کہ یہ معاہدہ پاکستان کے لیے نہایت اہمیت کا حامل ہے کیونکہ زیریں دریا کے حامل ملک کے طور پر پاکستان کی خوراک کی سلامتی اور زرعی پیداوار کا مستقل انحصار ان دریاؤں کے پانی پر ہے، خصوصاً جب کہ پاکستان موسمیاتی تبدیلیوں اور غیر متوقع مون سون کے اثرات کا سامنا کر رہا ہے۔
کمیٹی نے بھارت کی نیلم جہلم منصوبے پر کارروائی کی بھی شدید مذمت کرتے ہوئے اسے آبی جارحیت قرار دیا۔
کمیٹی نے کہاکہ سندھ طاس معاہدے کو بھارت کی طرف سے ہتھیار کے طور پر استعمال کرنا پاکستانی عوام کے لیے ایک سرخ لکیر ہے اور معاہدے کے تحت پاکستان کے جائز پانی تک رسائی میں مسلسل مداخلت دونوں ممالک کے درمیان حالیہ جنگ بندی کو خطرے میں ڈال سکتی ہے۔
اجلاس میں عالمی برادری سے مطالبہ کیا گیا کہ بھارت کی جارحیت کا فوری نوٹس لیا جائے، کمیٹی نے کہاکہ ہم دنیا کے تمام ذمہ دار ممالک سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ بھارت کو اپنے بین الاقوامی وعدوں کی پاسداری کی اہمیت کا احساس دلائیں۔
کمیٹی نے اس بات کا اعادہ کیا کہ پاکستان بھارت کے ساتھ تمام حل طلب مسائل، بشمول جموں و کشمیر کے تنازع، کے پرامن حل کے لیے پُرعزم ہے، پاکستان نے واضح کیا کہ وہ اپنی بقا کے ضامن پانی کے حق پر کوئی سمجھوتہ نہیں کرے گا۔
Post Views: 2.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: کہ یہ معاہدہ کمیٹی نے کہا نے کہا ہے کہ پاکستان کے پاکستان کو کہ پاکستان اس معاہدے نے کہا کہ انہوں نے بھارت کے بھارت کی ہے اور کے لیے کرے گا کیا کہ
پڑھیں:
بھارتی کرکٹ ٹیم یا بی جے پی کا اشتہاری بورڈ
پاکستان اور بھارت کا کرکٹ میچ ہواور بھارتی کوششوں سے اس میں سیاست نہ گھسیٹی جائے؟ یہ ایسے ہی ہے جیسے بریانی بنے اور اس میں گوشت نہ ہو۔ فرق صرف یہ ہے کہ بریانی خوشبو دیتی ہے اور بھارت کی سیاست میدان میں بدبو۔
آخر کب تک پاکستان ہی کھیلوں میں ’مہان اسپورٹس مین اسپرٹ‘ دکھاتا رہے اور بھارت بار بار سیاست کی جھاڑو پھیرتا رہے؟
ذرا کھیلوں کے مقابلوں کی ایک فہرست تو بنائیں اور دیکھیں کہ جہاں جہاں پاکستان کی شرکت ہوتی ہے تو کیسے بھارتی حکام کھیل سے کھلواڑ میں لگ جاتے ہیں۔ اور کرکٹ میں سیاست تو بھارتیوں کو محبوب مشغلہ بن چکا ہے۔
لگتا ہے بھارتی بورڈ نے کرکٹ کے ضابطے کی کتاب کو الماری میں رکھ کر سیاست کا منشور لا کر پڑھنا شروع کر دیا ہے۔ ٹاس کے وقت ہاتھ ملانے سے انکار، میچ کے بعد کھلاڑیوں کو ڈریسنگ روم میں بند کرنا اور پھر فتح کو فوج کے نام کر دینا۔ یہ کھیل کم اور نالی کے کنارے لگایا گیا سیاسی پوسٹر زیادہ لگتا ہے۔
اینڈی پائی کرافٹ یا بھارتی پائی کرافٹ؟پی سی بی کا موقف بالکل درست ہے۔ میچ ریفری اینڈی پائی کرافٹ کھیل کی اسپرٹ کے بجائے بھارتی ’اِسپرٹ‘ میں زیادہ ڈوبے نظر آئے۔
جب ریفری ہی ڈرامہ کرے تو پھر کھیل کہاں بچے گا؟ اسی لیے پاکستان نے دو ٹوک کہہ دیا کہ، صاحب! اگر یہ میچ ریفری تبدیل نہ ہوا تو ہم بھی میچ کھیلنے نہیں آئیں گے۔ یعنی پہلی بار پاکستان نے کرکٹ کے میدان میں وہی رویہ اپنایا جو بھارت دہائیوں سے اپنا رہا ہے، بس فرق یہ ہے کہ پاکستان کی منطق میں وزن ہے، بھارت کی سیاست میں صرف خالی برتن کا ڈھکن۔
بھارتی کپتان کی اسپیچ یا فلمی ڈائیلاگ؟سوریہ کمار یادو کی تقریر تو ایسے لگ رہی تھی جیسے کوئی کچرا فلمی ولن ڈائیلاگ مار رہا ہو
’یہ جیت ہم بھارتی افواج کے نام کرتے ہیں۔۔۔‘
صاحب! اگر کرکٹ بھی جنگی بیانیہ بنانی ہے تو میدان میں گیند کے بجائے توپ گولے لے آئیں۔ خیر پاکستانی عوام نے سوشل میڈیا پر خوب یاد دلایا کہ اصل جنگوں میں بھارت کے ’جیت کے ڈائیلاگ‘ کہاں گم ہو گئے تھے۔
کیا وقت آگیا بھارت کو کرکٹ کے ذریعے فوجی فتوحات کا سہارا لینا پڑ رہا ہے۔ شاید بھارتی فوجی تاریخ اتنی پھیکی اور شکست خوردہ بن چکی ہے کہ اب اس کے لیے فلموں کے بعد کھیل میں بھی کمزور ’اسپیشل افیکٹس‘ ڈالنے پڑ گئے ہیں۔
کھیل کی روایات بمقابلہ بھارتی اناہاتھ ملانے کی روایت بھارت کے لیے انا کا مسئلہ بن گئی۔ کھیل ختم ہوا تو کھلاڑی ہاتھ ملانے کے بجائے سیدھے ڈریسنگ روم بھاگ دوڑے اور پھر حیرت کرتے ہیں کہ پاکستان نے تقریبِ اختتامیہ کا بائیکاٹ کیوں کیا؟
بھائی، آئینہ دکھانے کا مزہ تب ہی آتا ہے جب سامنے والا بد شکل خود کو دیکھنے کے لیے تیار ہو۔
اصل نقصان کس کا؟یہ سب جان لیں کہ پاکستان سے نہ کھیلنے کا سب سے زیادہ نقصان بھارت کو ہوگا پاکستان کو نہیں؟ کیونکہ اسپانسرشپ کا خزانہ پاک-بھارت میچز میں ہی سب سے زیادہ بہتا ہے۔
پاکستان اگر دبنگ اعلان کر دے کہ ’بھارت کھیل کو کھیل سمجھو ورنہ ہم کھیلنا چھوڑ دیں گے‘ تو سب سے بڑا دھچکا بھارت کے ان بڑے اسپانسرز کو لگے گا جو صرف پیسے کے لیے ’مہان کرکٹ‘ کا ڈرامہ رچاتے ہیں۔
پاکستان کو اب واقعی اسپورٹس مین اسپرٹ کی اسپرٹ چھوڑ کر بھارت کو اسی کی زبان میں جواب دینا ہوگا۔ پاک بھارت کرکٹ نہیں ہوگی تو کوئی قیامت نہیں آجائے گی۔
المیہ یہ ہے کہ پاکستان کی اسپورٹس مین اسپرٹ کو کرکٹ کھیلنے والے ممالک اور تجزیہ کار قدر کی نگاہ سے نہیں دیکھتے۔
بھارت کو پیغامبھارت کو یاد رکھنا چاہیے کہ کرکٹ رن سے جیتا جاتا ہے، ڈرامے سے نہیں۔ پاکستان نے عزت و وقار کی قیمت پر کھیلنے سے انکار کر کے بتا دیا ہے کہ کھیل کی اصل روح ابھی زندہ ہے۔
بھارت جتنا مرضی سیاست کے پتھر پھینکے، پاکستان کے پاس جواب میں کرکٹ کی گیند اور میزائل دونوں موجود ہیں۔
اب گیند بھارت کے کورٹ میں ہے، کھیلنا ہے تو کھیل کے اصولوں پر، ورنہ سیاست کے اسٹیج پر جا کر ڈھول پیٹ کر اپنی عوام کو خوش کرتے رہو۔
خیر اس کا جواب بھی ویسا ہی ملے گا جو مئی میں ملا تھا جس پرابھی تک بھارت تلمائے ہوئے ہے۔
ادارے کا کالم نگار کی رائے کے ساتھ متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
سفیان خان کئی اخبارات اور ٹی وی چینلز سے وابستہ رہے ہیں۔ کئی برسوں سے مختلف پلیٹ فارمز پر باقاعدگی سے بلاگز بھی لکھتے ہیں۔
wenews ایشیا کپ پاک بھارت میچ پی سی بی وی نیوز