data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

کراچی (اسٹاف رپورٹر)کراچی کے علاقے لیاری سے پیپلزپارٹی کے رکن قومی اسمبلی نبیل گبول نے کہا ہے کہ وزیربلدیات سعید غنی سے کہوں گاکہ ان کو بھی مستعفی ہوجانا چاہیے، ایس بی سی اے افسران صرف معطل نہیں بلکہ گرفتار بھی ہوں گے۔ اب بلڈرز مافیا کے خلاف آپریشن شروع ہو گا۔نبیل گبول نے لیاری کے علاقے بغدادی میں متاثرہ عمارت کا دورہ کیا اور متاثرین سے ملاقات بھی کی۔ اس موقع پرمیڈیا سے گفتگو میں نبیل گبول نے کہا کہ سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی (ایس بی سی اے) بدعنوان ادارہ ہے، ڈی جی ایس بی سی اے میرا فون تک نہیں اٹھاتے۔ انہوں نے استفسار کیا کہ کیا سعید غنی سے بھی استعفے کا مطالبہ کریں؟ کہا جاتا ہے کہ ایس بی سی اے کا ڈی جی ڈان ہے، اس کو کچھ کہیں گے تو اوپر سے فون آ جائے گا۔پی پی رہنما نے کہا کہ یہ صرف معطل نہیں گرفتار ہونے چاہییں، دو چار افسران کو میں نے ٹرانسفر بھی کرایا، وہ بلڈرز سے پیسے لیتے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ جب سے ایم این اے بنا ہوں کئی عمارتیں گروائیں، مگر 3 ماہ بعد یہ عمارتیں دوبارہ تعمیر ہو جاتی ہیں، لوگ غیر قانونی تعمیرات کی طرف کیوں جاتے ہیں؟ لوگوں کو شعور دینا ہے۔نبیل گبول نے کہا کہ 122 عمارتوں کے خلاف کیسے آپریشن کریں گے، لوگوں کو گھروں سے نکالنا مذاق نہیں ہے، بہت بڑا آپریشن ہے۔انہوں نے کہا کہ یہ ویسا ہی آپریشن ہے جیسا کراچی میں گینگ وار کے خلاف کیا گیا تھا، تنظیموں میں کریمنلز کے خلاف 3 مہینے کا آپریشن کیا گیا تھا، اسی طرح کا آپریشن کرنا پڑے گا۔پی پی کے رکنِ قومی اسمبلی نے کہا کہ آپ کو علاقے کے ایم این اے، ایم پی اے کو اختیار دینا ہو گا، بلڈر مافیا کے خلاف سندھ اسمبلی میں قانون سازی کریں گے، متاثرین کو معاوضہ ملنا چاہیے، ان کی بحالی کے اقدامات کرنا چاہییں۔ انہوں نے کہاکہ 122 عمارتیں خالی کرا رہے ہیں، لوگ اسکول میں جانے کو تیار نہیں، ہمارے پاس دوسری جگہ نہیں۔نبیل گبول نے کہا کہ 4 ملزمان کے خلاف مقدمات درج کیے ہیں، 4 مرکزی ملزمان جو مافیا تھے بھاگ گئے ہیں، بھاگنے والے پی پی کے لیڈروں کا سہارا لیتے تھے۔

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: نبیل گبول نے کہا ایس بی سی اے نے کہا کہ انہوں نے کے خلاف

پڑھیں:

چینی صدر کا مصنوعی ذہانت کی نگرانی کا عالمی ادارہ قائم کرنے پر زور

چینی صدر شی جن پنگ نے ہفتے کے روز ایشیا پیسیفک اکنامک کوآپریشن (ایپیک) کے رہنماؤں کے اجلاس میں نمایاں کردار ادا کرتے ہوئے مصنوعی ذہانت (اے آئی) کی نگرانی کے لیے ایک عالمی ادارہ قائم کرنے کی تجویز پیش کی، جس کے ذریعے چین خود کو تجارت کے میدان میں امریکا کے متبادل کے طور پر پیش کر رہا ہے۔

نجی اخبار میں شائع برطانوی خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ کی رپورٹ کے مطابق یہ صدر شی کے اس منصوبے کے بارے میں پہلے تبصرے تھے، جسے بیجنگ نے اس سال متعارف کرایا ہے، جب کہ امریکا نے بین الاقوامی اداروں کے ذریعے مصنوعی ذہانت کے ضابطے بنانے کی کوششوں کو مسترد کر دیا ہے۔

ایپیک 21 ممالک پر مشتمل ایک مشاورتی فورم ہے، جو دنیا کی نصف تجارت کی نمائندگی کرتا ہے، جن میں امریکا، چین، روس اور جاپان شامل ہیں، اس سال کا سربراہی اجلاس جنوبی کوریا میں منعقد ہوا ہے، جس پر بڑھتی ہوئی جیو پولیٹیکل کشیدگی اور جارحانہ معاشی پالیسیوں (جیسے کہ امریکی محصولات اور چین کی برآمدی پابندیاں) کے سائے چھائے رہے جنہوں نے عالمی تجارت پر دباؤ ڈال رکھا ہے۔

شی جن پنگ نے کہا کہ ’ورلڈ آرٹیفیشل انٹیلی جنس کوآپریشن آرگنائزیشن‘ کے قیام سے نظم و نسق کے اصول طے کیے جا سکتے ہیں، اور تعاون کو فروغ دیا جا سکتا ہے، تاکہ مصنوعی ذہانت کو ’بین الاقوامی برادری کے لیے عوامی مفاد‘ بنایا جا سکے۔
یہ اقدام بیجنگ کو خاص طور پر تجارتی تعاون کے میدان میں واشنگٹن کے متبادل کے طور پر پیش کرتا ہے۔

چین کے سرکاری خبر رساں ادارے ’شِنہوا‘ کے مطابق، شی نے مزید کہا کہ مصنوعی ذہانت مستقبل کی ترقی کے لیے انتہائی اہمیت رکھتی ہے، اور اسے تمام ممالک اور خطوں کے لوگوں کے فائدے کے لیے استعمال کیا جانا چاہیے۔

چینی حکام نے کہا ہے کہ یہ تنظیم چین کے تجارتی مرکز شنگھائی میں قائم کی جا سکتی ہے۔

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ ایپیک سربراہی اجلاس میں شریک نہیں ہوئے، بلکہ شی جن پنگ کے ساتھ ملاقات کے بعد سیدھا واشنگٹن واپس چلے گئے۔

دونوں رہنماؤں کی بات چیت کے نتیجے میں ایک سالہ معاہدہ طے پایا ہے، جس کے تحت تجارت اور ٹیکنالوجی پر عائد کچھ پابندیاں جزوی طور پر ہٹائی جائیں گی، جنہوں نے دنیا کی دو بڑی معیشتوں کے درمیان کشیدگی میں اضافہ کیا تھا۔

جہاں کیلیفورنیا کی کمپنی ’این ویڈیا‘ کے جدید چپس مصنوعی ذہانت کے عروج کی بنیاد بنے ہیں، وہیں چین کی کمپنی ’ڈیپ سِیک‘ نے کم لاگت والے ماڈلز متعارف کرائے ہیں، جنہیں بیجنگ نے ’الگورتھمک خودمختاری‘ کے فروغ کے لیے اپنایا ہے۔

شی نے ایپیک کو ’گرین ٹیکنالوجی کی آزادانہ گردش‘ کو فروغ دینے پر بھی زور دیا، ایسی صنعتیں جن میں بیٹریز سے لے کر سولر پینلز تک کے شعبے شامل ہیں، اور جن پر چین کا غلبہ ہے۔

ایپیک کے رکن ممالک نے اجلاس میں ایک مشترکہ اعلامیہ اور مصنوعی ذہانت کے ساتھ ساتھ عمر رسیدہ آبادی کے چیلنج پر معاہدے کی منظوری دی۔

چین 2026 میں ایپیک سربراہی اجلاس کی میزبانی کرے گا، جو شینزین میں منعقد ہو گا، یہ شہر ایک بڑا صنعتی مرکز ہے، جو روبوٹکس سے لے کر برقی گاڑیوں کی تیاری تک کے میدان میں نمایاں ہے۔

شی نے کہا کہ یہ شہر، جس کی آبادی تقریباً ایک کروڑ 80 لاکھ ہے، کبھی ایک ماہی گیر بستی تھا، جو 1980 کی دہائی میں چین کے پہلے خصوصی اقتصادی زونز میں شامل ہونے کے بعد تیزی سے ترقی کر کے یہاں تک پہنچا ہے۔

متعلقہ مضامین

  • کراچی میں سڑکیں ٹھیک نہیں لیکن بھاری ای چالان کیے جارہے ہیں، حافظ نعیم
  • کراچی کی سڑکوں پر گاڑی چلانے پر چالان نہیں انعام ہونا چاہیے: نبیل ظفر
  • چینی صدر کا مصنوعی ذہانت کی نگرانی کا عالمی ادارہ قائم کرنے پر زور
  • سفیر پاکستان رضوان سعید شیخ کا پاک امریکا معاشی تعلقات مضبوط بنانے پر زور
  • پیپلزپارٹی نے کراچی کو برباد کرنے میں کوئی کسر نہیں چھوڑی‘پی ٹی آئی
  • وزیراعظم آزاد کشمیر کے نام کا اعلان اسلام آباد سے نہیں بلکہ کشمیر سے ہوگا، بلاول بھٹو
  • پی پی کشمیر کاز کی علمبردار،کبھی حقوق پر سودا نہیں کریں گے،بلاول بھٹو
  • وزیراعظم آزاد کشمیر کے خلاف عدم اعتماد کا فیصلہ کن مرحلہ، پیپلزپارٹی کی بڑی بیٹھک آج ہوگی
  • اجتماع عام ظلم کے خلاف اہم پیش ر فت ثابت ہوگا‘ کاشف سعید شیخ
  • ٹی ٹی پی کے خلاف آپریشن پر مولانا فضل الرحمان نے حکومت کی حمایت کردی