خبر دینے والے کی ذمے داری ہے اپنی خبر کی، عامر الیاس رانا
اشاعت کی تاریخ: 8th, July 2025 GMT
لاہور:
تجزیہ کار عامر الیاس رانا کا کہنا ہے کہ خبر دینے والے کی اپنی ذمے داری ہے اپنی خبر کی، ظاہر ہے خبر دی گئی، اس پر گوسپ بھی شروع ہو گئے، ٹی وی چینلز نے ویک اینڈ پر اپنے اپنے پروگرام بھی کر لیے، ویک اینڈ کے بعد آج آپ کے ساتھ بھی اسی پہ گفتگو ہو رہی ہے۔
ایکسپریس نیوز کے پروگرام اسٹیٹ کرافٹ میں گفتگو کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ بہت سارے لوگوں نے کہا کہ کچھ ہوتا ہے تو بات کی جاتی ہے، اعزاز سید کو کیا پڑی تھی کہ وہ غلط خبر دے دیں۔
تجزیہ کار اطہر کاظمی نے کہا جہاں تک صدر مملکت کے عہدے والی بات ہے وہ تو ہنڈرڈ پرسنٹ بالکل درست بات ہے کہ اس عہدے کے پاس ایسا کوئی اختیار تو ہے نہیںکہ انڈپینڈنٹلی صدر مملکت حکومت کے روز کے امور ہیں ان کے اندر کوئی فعال کردار ادا کر سکیں، ایک طرح سے یہ ایک ایسا ہی عہدہ ہے کہ کسی کو بھی بٹھا دیا جائے تو کیا پورے ملک کے معاملات کو وہ چلا سکیں گے؟ایسا مجھے تو کرنٹ سچویشن میں نظر نہیں آتا، ہاں اگر کوئی ترمیم آتی ہے، کوئی نظام تبدیلی کی بات ہوتی ہے پر کیا وہ اتنا آسان ہوگا؟،خبریں اگر آ رہی ہیں تو کہیں نہ کہیں کچھ نہ کچھ گفتگو ہو رہی ہے۔
تجزیہ کار عامر ضیا نے کہاکہ جہاں تک منطق کا تعلق ہے تو مجھے منطقی اعتبار سے یہ بات سمجھ میں نہیں آتی ہے، مخصوص نشستوں کا فیصلہ آنے کے بعد بے شک (ن) لیگ کو قومی اسمبلی میں سادہ اکثریت مل گئی ہے اس کے باوجود یہ حکومت بڑے نازک گراؤنڈ پر کھڑی ہے، پی ٹی آئی جیسی فعال اور متحرک حزب اختلاف کا اس کو سامنا ہے، بے شک وہ اتنا دباؤ نہیں ڈال پا رہی لیکن پوٹینشل چیلنج وہاں پہ ہے، تو مسلم لیگ (ن) کیوں ایک محاذ کھولنا پسند کرے گی،فرض کریں آپ صدر زرداری کو ہٹاتے ہیں تو اس کے بدلے پیپلزپارٹی کو کیا دیں گے؟ یہ ایک بہت بڑا سوال ہے۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
ماں کے خلاف شکایت کرنے والے بیٹے کو معافی مانگنے کی ہدایت، صارفین کا ڈی پی او غلام محی الدین کے لیے انعام کا مطالبہ
ڈسٹرکٹ پولیس آفیسر (ڈی پی او) غلام محی الدین کی ایک ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہو رہی ہے جس میں ان کے پاس ایک شخص اپنی ماں کی شکایت لے کر پہنچا تو انہوں نے بات سنے بغیر ہی کہا کہ جاؤ جاکر ماں سےمعافی مانگو چاہے سال، 2 سال یا 10 سال لگ جائیں جب تک وہ راضی نہ ہوجائے اس سے معافی مانگتے رہو، تمہاری شکایت کا اور کوئی حل نہیں ہےمیرے پاس۔
ایک بدبخت بندہ اپنی والدہ کے خلاف درخواست لے کر ایا
ڈی پی او احمد محی الدین نے بھگا دیا۔ pic.twitter.com/BclOIl3FJU
— صحرانورد (@Aadiiroy2) September 15, 2025
ڈی پی او کی یہ ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی تو صارفین کی جانب سے ان کے اس اقدام کو سراہا گیا اور وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز سے مطالبہ کیا گیا کہ ڈی پی او صاحب کو کسی بہترین انعام سے نوازا جائے۔
"جاؤ جاکر ماں سےمعافی مانگو، سال، دو سال، دس سال، جب تک وہ راضی نہ ہوجائے، تمہاری شکایت کا اور کوئی حل نہیں ہےمیرے پاس."
—
مریم صاحبہ !
ان DPO صاحب کو کسی بہترین ایوارڈ سےنوازیں. کیا تربیت ہے ماشاء اللّہ.
دل خوش کردیا.♥️????@MaryamNSharif@OfficialDPRPP pic.twitter.com/ddpPwe7ol1
— Kamran Ahsan (@KamranA42766683) September 16, 2025
سالار سکندر نے لکھا کہ اس ڈی پی او کو آئی جی پنجاب بنایا جائے۔
اس ڈی پی او کو آئی جی پنجاب بنایا جائے
— Salar _ Sikandar (@shahidmemon20) September 16, 2025
اطہر سلیم نے سوال کیا کہ ایک شخص اپنی والدہ کے خلاف شکایت لے کر آیا تو ڈی پی او نے بھگا دیا کیا انہوں نے یہ ٹھیک کیا یا غلط؟
ایک بندہ اپنی ماں کی شکایت لے کے آیا تو ڈی پی او چکوال غلام محی الدین صاحب نے بھگا دیا..!
صحیح کیا یا غلط..؟ pic.twitter.com/PxK4pmfrbq
— Ather Salem® (@Atharsaleem01) September 16, 2025
جہاں کئی صارفین ڈی پی او کے اس اقدام کی تعریف کرتے نظر آئے وہیں چند صارفین نے سوال اٹھائے کہ سائل کی بات کو سنا جانا چاہیے تھا چاہے شکایت کسی کے بھی خلاف کیوں نہ ہو، ڈی پی او نے بات نہ سن کر انتہائی غلط مثال قائم کی ہے۔
ایک ایکس صارف نے کہا کہ انصاف کرتے وقت کوئی رشتہ نہیں دیکھا جاتا افسر کو چاہیے تھا کہ پہلے اس شخص کی بات سنتا۔
انصاف کرتے وقت کوئی رشتہ نہیں دیکھا جاتا اس افسر صاحب کو چاہیے تھا کہ پہلے اس کی بات سنتا۔
— Tasleem Sahu (@Madmax_sahu) September 17, 2025
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
ڈی پی او ڈی پی او غلام محی الدین ویڈیو وائرل