نبیل گبول کا سانحہ بغدادی کے ذمہ داران سے مستعفی ہونے کا مطالبہ
اشاعت کی تاریخ: 6th, July 2025 GMT
پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنما نبیل گبول نے بغدادی میں منہدم ہونے والی عمارت کے دورے کے موقع پر ذمہ داروں سے استعفیٰ طلب کرلیا۔
لیاری سے پیپلز پارٹی کے رکن قومی اسمبلی نبیل گبول اس موقع پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ متاثرہ عمارت بنانے والے بلڈر کے خلاف صرف مقدمہ ہی نہیں بلکہ اسے گرفتار بھی کرائیں گے۔
انہوں نے کہا کہ سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی (ایس بی سی اے) پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ یہ ایک کرپٹ ادارہ ہے، اس کے سربراہ اُن کا فون تک نہیں اٹھاتے، کہا جاتا ہے کہ وہ خطرناک آدمی ہے، اس کو کچھ کہیں گے تو اوپر سے فون آجائے گا۔
یہ بھی پڑھیے: لیاری بغدادی میں 60 گھنٹے طویل ریسکیو آپریشن مکمل، مخدوش عمارتوں کیخلاف آپریشن کا اعلان
انہوں نے مزید کہا کہ سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی کے بدعنوان افسران غیر قانونی تعمیرات میں ملوث ہیں، ان کے خلاف محض نوٹس نہیں بلکہ عملی کارروائی کی جائے گی، میں ہمیشہ غیر قانونی تعمیرات کے خلاف ایکشن لیتا رہا ہوں۔
ان کا کہنا تھا کہ شہر میں غیرقانونی تعمیرات کے معاملے پر سوالوں کے جوابات لینے کے لیے کل وزیر اعلیٰ ہاؤس میں ایک اعلیٰ سطحی اجلاس طلب کیا گیا ہے اور اہم فیصلے متوقع ہیں۔ عوام کو چاہیے کہ وہ غیر قانونی عمارتوں میں خرید و فروخت سے گریز کریں تاکہ ایسی صورتحال دوبارہ نہ پیدا ہو۔
نبیل گبول نے غیر قانونی تعمیرات کے خلاف آپریشن کا اعلان کرکے کہا کہ یہ مذاق نہیں ہے، 120 خطرناک عمارتوں کو خالی کرایا جائے گا تاکہ مزید قیمتی جانوں کا نقصان نہ ہو، شہر میں بے قابو بلڈنگ مافیا اور انہیں تحفظ دینے والے سرکاری عناصر کے خلاف حکومت سنجیدہ ہے اور آنے والے دنوں میں بڑے پیمانے پر آپریشن کیا جائے گا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
عمارات لیاری بغدادی منہدم نبیل گبول.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: عمارات لیاری بغدادی نبیل گبول قانونی تعمیرات نبیل گبول کے خلاف کہا کہ
پڑھیں:
منعم ظفر کا لیاری میں منہدم عمارت کا دورہ، متاثرہ خاندانوں کو متبادل جگہ دینے کا مطالبہ
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی: امیر جماعت اسلامی کراچی منعم ظفر خان نے لیاری کے علاقے بغدادی میں گرنے والی پانچ منزلہ عمارت کے مقام کا دورہ کیا اور صورتحال کا جائزہ لیتے ہوئے افسوسناک واقعے میں 8 قیمتی جانوں کے ضیاع پر گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار کیا اور متاثرہ خاندانوں سے دلی ہمدردی کا اظہار کیا۔
منعم ظفر خان نے واقعے کو سندھ حکومت اور سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی (SBCA) کی مجرمانہ نااہلی اور بدانتظامی قرار دیتے ہوئے کہا کہ شہر میں غیر قانونی تعمیرات بے لگام ہو چکی ہیں اور اس کا خمیازہ عوام کو جان و مال کی قربانی دے کر بھگتنا پڑ رہا ہے۔
انہوں نے مطالبہ کیا کہ متاثرہ خاندانوں کو فوری طور پر 6 ماہ کا کرایہ فراہم کیا جائے اور انہیں متبادل رہائش بھی دی جائے، یہ حکومت کی بنیادی ذمہ داری ہے کہ وہ شہریوں کی حفاظت کو یقینی بنائے اور اس طرح کے حادثات سے پہلے حفاظتی اقدامات کرے، نہ کہ سانحے کے بعد افسوس تک محدود رہے۔
منعم ظفر خان نے نشاندہی کی کہ شہر میں 40 اور 60 گز کے پلاٹس پر کئی کئی منزلہ عمارتیں تعمیر کی جا رہی ہیں اور بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی آنکھیں بند کیے ہوئے ہے، گزشتہ 5 برسوں میں کراچی میں ایک لاکھ کے قریب عمارتیں تعمیر کی گئیں، جن میں سے صرف 14 سے 15 ہزار کی ہی باقاعدہ منظوری لی گئی، جب کہ باقی 85 فیصد عمارتیں غیر قانونی اور بغیر اجازت تعمیر کی گئیں۔
انہوں نے کہا کہ سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی رشوت اور کرپشن کا گڑھ بن چکی ہے، جہاں سے پورشن مافیا کو کھلی چھوٹ دی گئی ہے، انہی غیر قانونی اور ناقص تعمیرات کے نتیجے میں آئے روز عمارتیں گرنے کے افسوسناک واقعات پیش آ رہے ہیں، جن میں بے گناہ شہری اپنی جانیں گنوا رہے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ کراچی کنکریٹ کا جنگل بن چکا ہے لیکن حکمران خواب خرگوش کے مزے لے رہے ہیں، اگر اب بھی غیر قانونی تعمیرات پر قابو نہ پایا گیا تو ایسے سانحات کا سلسلہ جاری رہے گا۔
منعم ظفر خان نے مطالبہ کیا کہ حکومت فوری طور پر اس واقعے کی شفاف تحقیقات کروائے، ذمہ دار عناصر کو قانون کے کٹہرے میں لایا جائے اور سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی کی اصلاح اور نگرانی کے لیے ایک مؤثر نظام قائم کیا جائے تاکہ کراچی کے شہریوں کو مزید جان لیوا سانحات سے بچایا جا سکے۔