آئی ایم ایف سے معاملات طے نہ ہوئے، آئندہ مالی سال کا بجٹ پیش کرنیکی تاریخ تبدیل
اشاعت کی تاریخ: 23rd, May 2025 GMT
وزارت خزانہ کے مطابق آئندہ مالی سال کا بجٹ 10 جون کو پیش کیا جائے گا، آئندہ مالی سال کا بجٹ اب عید کے بعد پیش کیا جائے گا۔ ترجمان وزارت خزانہ کے مطابق اس سے قبل 2 جون کو بجٹ پیش کرنے کی تیاریاں کی گئی تھیں۔ اسلام ٹائمز۔ وزارت خزانہ کی جانب سے آئندہ مالی سال کا بجٹ پیش کرنے کی تاریخ تبدیل کر دی گئی۔ وزارت خزانہ کے مطابق آئندہ مالی سال کا بجٹ 10 جون کو پیش کیا جائے گا، آئندہ مالی سال کا بجٹ اب عید کے بعد پیش کیا جائے گا۔ ترجمان وزارت خزانہ کے مطابق اس سے قبل 2 جون کو بجٹ پیش کرنے کی تیاریاں کی گئی تھیں۔
ذرائع وزارت خزانہ کے مطابق آئی ایم ایف سے بجٹ مذاکرات فائنل نہیں ہو سکے، وزیراعظم نے معاشی ٹیم کو فوری طور پر طلب کر لیا۔ وزارت خزانہ کے ذرائع کا کہنا ہے کہ آئی ایم ایف کے ساتھ بجٹ اہداف طے کرنے کیلئے مزید وقت درکار ہے۔ ذرائع کاکہنا ہے کہ آئی ایم ایف مشن کے دورہ پاکستان میں مذاکرات مکمل ہو گئے ہیں، آئندہ مالی سال کے اہداف ورچوئل مذاکرات میں طے کئے جاسکتے ہیں۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: آئندہ مالی سال کا بجٹ وزارت خزانہ کے مطابق پیش کیا جائے گا ایم ایف بجٹ پیش کرنے کی جون کو
پڑھیں:
ایف بی آر والے چاہتے ہیں گھر بیٹھے انہیں ٹیکس مل جائے کام نہ کرنا پڑے، قائمہ کمیٹی خزانہ
اسلام آباد:قائمہ کمیٹی خزانہ کے چیئرمین سید نوید قمر نے کہا کہ ایف بی آر والے کام نہیں کرنا چاہتے یہ چاہتے ہیں گھر بیٹھے بٹھائے انہیں ٹیکس مل جائے، ایف بی آر حکام نے کہا کہ اکاؤنٹس میں سب کے نقصان ہی ڈکلیئرڈ ہوتے ہیں۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کا اجلاس سید نوید قمر کی زیر صدارت منعقد ہوا۔ اجلاس میں کراچی چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری نے کم از کم ٹیکس رجیم کو واپس فائنل ٹیکس رجیم میں لانے کا مطالبہ کیا۔
سید نوید قمر نے کہا کہ ایف بی آر والے کام نہیں کرنا چاہتے یہ چاہتے ہیں گھر بیٹھے بٹھائے انہیں ٹیکس مل جائے۔ ایف بی آر حکام نے کہا کہ اکاؤنٹس میں سب کے نقصان ہی ڈکلیئرڈ ہوتے ہیں۔
نوید قمر نے کہا کہ پرانے سسٹم پر آئی ایم ایف آپ کو نہیں جانے دے گا لیکن ان پر ڈبل ٹیکسیشن ہورہی ہے اس سے تو انہیں نکالیں، دنیا میں کوئی ٹیکس کلکٹر ایسا نہیں کرتا کہ گھر بیٹھے ٹیکس آتا رہے، صاف و شفاف اور منصفانہ ٹیکسیشن ہونی چاہیے۔ ایف بی آر حکام نے کہا کہ پہلے ٹرن اوور پر ایک فیصد فائنل ٹیکس لاگو تھا۔
رکن کمیٹی نے کہا کہ پالیسی کے بارے میں آئی ایم ایف کیا کہتا ہے؟ اگر فائنل ٹیکس میں جاتے ہیں تو کیا آئی ایم ایف مانے گا؟ اس پر ایف بی آر حکام نے کہا کہ آئی ایم ایف فائنل ٹیکس پر نہیں مانے گا آئی ایم ایف نے زیرو ریٹنگ کو ختم کروایا تھا، امپورٹ پر شائد آئی ایم ایف کی نظر نہیں پڑی تھی اس لیے درآمدی خام پر زیرو ریٹنگ تھی، درآمدی خام مال پر بھی زیرو ریٹنگ ختم ہوگی۔
کراچی چیمبر آف کامرس حکام نے کہا کہ 72 گھنٹے میں ریفنڈ ادائیگی کے لیے فاسٹر سسٹم ایف بی آر نے متعارف کرایا تھا لیکن آج تک کسی ایک ٹیکس دہندہ کو بھی 72گھنٹے میں ریفنڈ جاری نہیں ہوا، ایک ماہ میں تو ریفنڈ پیمنٹ آرڈر جاری ہوتا ہے۔
رکن کمیٹی نے کہا کہ وزیر خزانہ نے کمیٹی میں آکر کہا تھا کہ برآمد کنندگان کو فاسٹر سسٹم میں شامل کردیا ہے، اس وقت وزیر خزانہ کو بتایا تھا کہ بڑی تعداد میں برآمد کنندگان کو فاسٹر سسٹم سے نکال دیا گیا ہے، اس سوال پر وزیر خزانہ نے یقین دہانی کروائی تھی کہ سب کو فاسٹر میں شامل کیا جائے گا مگر آج تک اس پر عمل نہیں ہوا۔
ایف بی آر حکام نے کہا کہ ابھی باقی شعبوں میں تیز ترین ریفنڈ کا سسٹم لاگو نہیں ہے۔
نوید قمر نے کہا کہ ہمارے تحفظات یہ ہیں کہ ٹیکس کلکشن میں ایف بی آر کی اپنی کوشش بھی ہونی چاہیے، تنخواہیں ہو سپلائی ہو کچھ اور ہو سب پر ایٹ سورس ٹیکس کٹوتی ہو جاتی ہے، پٹرولیم مصنوعات پر پٹرولیم لیوی بھی خود بخود کٹ جاتی ہے اور جمع ہو جاتی ہے۔
کراچی چیمبر نے کہا کہ انہوں نے آئی ایم ایف کو غلط بتایا ہے، حکومت نے اسٹیشنری پر بھی جی ایس ٹی لگادیا ہے۔
نوید قمر نے کہا کہ مشکل یہ ہے کہ نہ وزیر خزانہ ہے نہ سیکرٹری خزانہ ہیں اور نہ ہی چیئرمین ایف بی آر اجلاس میں ہیں تو جواب کون دے گا؟ چیمبرز یہ کہہ رہے ہیں پالیسی ایف بی آر سے نکال کر وزارت خزانہ کو دے دی ہے لہذا ٹیکس پالیسی سے متعلق تو وہ ایف بی آر کی بجائے وزارت خزانہ کے پاس جائیں گے، اب ایف بی آر کے پاس آپریشن ہے تو اسی سے متعلق ایف بی آر کے پاس آئیں گے۔
نمائندہ کراچی چیمبر آف کامرس جاوید بلوانی نے کہا کہ ایف بی آر نے ابھی سے ڈیجیٹل انوائسنگ کے نوٹس جاری کرنا شروع کر دیئے ہیں، ایک صفحہ پر مشتمل تجاویز تیار کرکے کمیٹی کو بھجوائیں۔