فلسطینی قصبے بروقین پر صیہونیوں کا حملہ
اشاعت کی تاریخ: 24th, May 2025 GMT
فلسطینی اداروں کی رپورٹ کے مطابق، غزہ کی جنگ کے آغاز سے اب تک کرانہ باختری میں کم از کم 967 فلسطینی شہید، تقریباً 7000 زخمی اور 17000 سے زیادہ گرفتار ہو چکے ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ اسرائیلی آبادکاروں کے غربی سلفیت کے قصبے بروقین پر حملے کے نتیجے میں آٹھ فلسطینی جل گئے اور کئی گھروں اور گاڑیوں کو آگ لگا دی گئی۔ فارس نیوز کے مطابق، جمعرات کی شام دیر گئے، اسرائیلی آبادکاروں کے ایک گروہ نے شمالی کرانہ باختری کے قصبے بروقین پر دھاوا بولا اور کئی گھروں اور گاڑیوں کو آگ لگا دی۔ فلسطینی ریڈ کراس نے اعلان کیا کہ اس حملے میں آٹھ افراد جل گئے جن کا طبی امدادی عملے نے علاج کیا۔ سوشل میڈیا پر جاری ویڈیوز میں بروقین کے مختلف مقامات پر آگ کے شعلے دکھائے گئے ہیں۔ خبر رساں ادارہ وفا کے مطابق یہ حملہ اس وقت ہوا جب اسرائیلی فوج نے اسی دن دو بار قصبے میں داخل ہو کر اندرونی سڑکیں بند کیں، کئی گھروں کی تلاشی لی اور تلاش کا عمل شروع کیا۔
بروقین کے میئر فائض صبرا نے الجزیرہ کو دیے گئے انٹرویو میں کہا کہ حملے کے بعد قصبے کے لوگ خوف و ہراس کی حالت میں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اسرائیلی فوج نے آبادکاروں کی حمایت اور ان کے حملوں کو آسان بنانے کے لیے دوبارہ بروقین پر حملہ کیا ہے۔ یہ حملہ اس وقت ہوا جب اسرائیلی فوج نے پچھلے ہفتے ایک آبادکار کے قتل کا الزام لگاتے ہوئے بروقین اور کفر الدیک کے قصبوں کو محاصرے میں لے لیا ہے۔ مقامی رہائشیوں نے رپورٹ کیا کہ اسرائیلی فوج نے کئی گھروں پر قبضہ کر کے انہیں فیلڈ انکوائری مراکز میں تبدیل کر دیا ہے۔ غزہ میں حملوں کے بڑھنے کے ساتھ ساتھ اسرائیلی فوج اور آبادکاروں نے کرانہ باختری میں اپنی پرتشدد کارروائیاں بڑھا دی ہیں۔ فلسطینی اداروں کی رپورٹ کے مطابق، غزہ کی جنگ کے آغاز سے اب تک کرانہ باختری میں کم از کم 967 فلسطینی شہید، تقریباً 7000 زخمی اور 17000 سے زیادہ گرفتار ہو چکے ہیں۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: اسرائیلی فوج نے کئی گھروں کے مطابق
پڑھیں:
اسرائیلی وزیر کی ہاتھ بندھے، اوندھے منہ لیٹے فلسطینی قیدیوں کو قتل کی دھمکی؛ ویڈیو وائرل
اسرائیل کے دائیں بازو کے سخت گیر وزیر بن گویر کا ایک ویڈیو پیغام وائرل ہو رہا ہے جس میں انسانی حقوق کی دھجیاں بکھیر دی گئی ہیں اور صیہونی ریاست کا مکروہ چہرہ بے نقاب ہوگیا۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق اسرائیل کے دائیں بازو سے تعلق رکھنے والے قومی سلامتی کے وزیر ایتامار بن گویر نے یہ ویڈیو خود اپنے سوشل میڈیا اکاؤنٹ پر جاری کی ہے۔
ویڈیو میں اسرائیلی وزیر اُن فلسطینی قیدیوں کے سامنے کھڑے ہیں جن کے ہاتھ پشت پر بندھے ہوئے ہیں اور انھیں اوندھا فرش پر لٹایا ہوا ہے۔
اسرائیلی وزیر نے اس مقام پر کھڑے ہوکر ان فلسطینی قیدیوں کو سزائے موت دینے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ یہ لوگ ہمارے بچوں اور خواتین کو مارنے آئے تھے۔
Once again, Israel’s far-right National Security Minister Ben Gvir speaks about the Palestinian abductees and openly incites against them while they stand bound before him, saying: “Do you see them? This is how they are now — but one thing remains to be done, and that is to… pic.twitter.com/k9ylK5Fkvk
— غزة 24 | التغطية مستمرة (@Gaza24Live) October 31, 2025انھوں نے اپنے مخصوص نفرت آمیز لہجے میں مزید کہا کہ اب دیکھیں ان کا حال کیا ہے۔ اب ایک ہی چیز باقی ہے اور وہ ہے ان لوگوں کے لیے فوری طور پر سزائے موت۔
اسرائیلی وزیر بن گویر اپنی اشتعال انگیز بیانات کے لیے مشہور ہیں، انھوں نے انتباہ دیا ہے کہ اگر ان کی سزائے موت سے متعلق تجویز پارلیمنٹ میں پیش نہ کی گئی تو وہ وزیرِاعظم بنیامین نیتن یاہو کی حکومت کی حمایت ختم کر دیں گے۔
انھوں نے ویڈیو کے ساتھ ایک تفصیلی پیغام بھی جاری کیا جس میں کہا گیا کہ اسرائیل کی جانب سے حماس کے رہنماؤں کو ہلاک کرنے کے بعد تنظیم نے یرغمال بنائے گئے اسرائیلیوں کو تشدد کا نشانہ بنایا۔
اسرائیلی وزیر بن گویر نے فلسطینی قیدیوں پر سخت پابندیوں اور جیلوں میں خوف کی فضا پیدا کرنے کو اپنی کامیابی قرار دیتے ہوئے کہا کہ میں جیلوں میں انقلاب پر فخر کرتا ہوں۔ اب وہ تفریحی کیمپ نہیں بلکہ خوف کی جگہیں بن چکی ہیں۔ وہاں قیدیوں کے چہروں سے مسکراہٹیں مٹا دی گئی ہیں۔
بن گویر جو قومی سلامتی کے وزیر ہیں، نے یہ دعویٰ بھی کیا کہ ان کی پالیسیوں کے نتیجے میں دہشت گرد حملوں میں نمایاں کمی آئی ہے۔ جو بھی میرے جیل سے گزرا ہے وہ دوبارہ وہاں جانا نہیں چاہتا۔
حالیہ ہفتوں میں بن گویر نے سزائے موت کے قانون پر زور دیتے ہوئے کہا کہ جب تک دہشت گرد زندہ رہیں گے، باہر کے شدت پسند مزید اسرائیلیوں کو اغوا کرنے کی ترغیب پاتے رہیں گے۔
انھوں نے فلسطینیوں کو مخاطب کرتے ہوئے کہا تھا کہ اگر وہ کسی یہودی کو قتل کریں گے تو زندہ نہیں رہیں گے۔
یاد رہے کہ بن گویر ان چند وزیروں میں شامل تھے جنہوں نے غزہ میں جنگ بندی کے پہلے مرحلے کے معاہدے کے خلاف ووٹ دیا تھا۔
ان کی جماعت ’’اوتزما یہودیت‘‘ نے ماضی میں بھی قیدیوں کی رہائی کے معاہدے پر حکومت سے علیحدگی اختیار کر لی تھی۔
دوسری جانب اسرائیلی وزیرِ انصاف یاریو لیوین کا بھی کہنا ہے کہ وہ ایک خصوصی عدالت قائم کرنے کے لیے قانون سازی کر رہے ہیں۔
ان کے بقول یہ عدالتیں 7 اکتوبر 2023 کے حملوں میں ملوث غزہ کے جنگجوؤں پر مقدمہ چلائے گی اور مجرم ثابت ہونے والوں کو سزائے موت سنائی جا سکے گی۔