پشاور(نیوز ڈیسک)ڈپٹی کمشنر پشاور نے فلائٹ سیفٹی کو یقینی بنانے کے لیے شہر کے مختلف علاقوں میں آئندہ 60 دنوں کے لیے دفعہ 144 نافذ کر دی ہے۔ جاری کردہ اعلامیے کے مطابق اس دوران ہوائی فائرنگ، ڈرون، کبوتر اور پتنگ اُڑانے کے علاوہ دکانوں یا اشتہارات میں ہائی بیم لیزر لائٹس کے استعمال پر مکمل پابندی عائد کر دی گئی ہے۔

اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ ان اقدامات کا مقصد فضائی حدود میں پرندوں اور دیگر اشیاء کے باعث طیاروں کو لاحق خطرات کا تدارک کرنا ہے۔ ڈپٹی کمشنر پشاور نے شہریوں سے اپیل کی ہے کہ وہ جہازوں سے پرندوں کے ٹکرانے جیسے حادثات سے بچاؤ کے لیے انتظامیہ سے تعاون کریں۔

خلاف ورزی کی صورت میں متعلقہ افراد کے خلاف پاکستان پینل کوڈ کی دفعہ 188 کے تحت قانونی کارروائی کی جائے گی۔ ضلعی انتظامیہ نے عوام سے ان پابندیوں پر سختی سے عمل درآمد کی ہدایت کی ہے تاکہ کسی بھی قسم کے جانی یا مالی نقصان سے بچا جا سکے۔

وفاقی حکومت کا 28 مئی” یوم تکبیر ” کے موقع پر عام تعطیل کا اعلان

.

ذریعہ: Daily Ausaf

پڑھیں:

ڈائنوسار کے رشتے دار دیوہیکل پرندوں سے متعلق دلچسپ حقائق دریافت

سائنسدانوں نے ایک نئی قسم کے ’پیٹروسار‘ (قدیم پرندہ نما ریپٹائل) کی دریافت کی ہے جو 20 کروڑ سال پہلے اپنے ڈائنوسار کزنز کے برخلاف آسمانوں میں پرواز کیا کرتا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: ڈائنوسار کے دور کی سیر کراتا کوئٹہ کا عجائب گھر

بی بی سی کے مطابق اس قدیم ریپٹائل کے جبڑے کی ہڈی سنہ 2011 میں ایریزونا میں دریافت ہوچکی تھی لیکن جدید اسکیننگ تکنیکوں کی مدد سے اب یہ ثابت ہوا ہے کہ یہ ایک نئی نوع ہے جو سائنس کے لیے پہلے سے نامعلوم تھی۔

یہ تحقیق اسمِتھ سونین نیشنل میوزیم آف نیچرل ہسٹری کے سائنسدانوں کی قیادت میں کی گئی جنہوں نے اس پرندہ نما جانور کا نام Eotephradactylus mcintireae  رکھا ہے جس کا مطلب ’راکھ کے پروں والی صبح کی دیوی‘ ہے۔ یہ نام اس بات کی طرف اشارہ کرتا ہے کہ اس جانور کی ہڈیاں قدیم دریا کے پاٹ میں آتش فشانی راکھ کے میں دب کر محفوظ ہوئیں۔

تقریباً 20 کروڑ 90 لاکھ سال پرانی یہ مخلوق شمالی امریکا میں دریافت ہونے والی سب سے قدیم پیٹروسار نوع مانی جاتی ہے۔

مزید پڑھیے: کیا ڈائنوسار تیرنا بھی جانتے تھے، وہ ایک براعظم سے سمندر میں گھرے جزیرے پر کیسے پہنچے؟

ڈاکٹر کِلگمین نے بتایا کہ ٹرائسی کا دور پیٹروسارز کی ہڈیاں چھوٹی، پتلی اور اکثر کھوکھلی ہوتی ہی، جس کے باعث یہ تیزی سے خراب ہوجاتی ہیں اور فوسل نہیں بنتیں۔

اس دریافت کا مقام پیٹریفائیڈ فارسٹ نیشنل پارک میں واقع ایک قدیم چٹانی علاقے میں ہے جہاں ایک زمانے میں دریا بہتا تھا اور اس کے کنارے پر تہہ در تہہ مادہ نے جانوروں کی ہڈیوں، اسکیلز اور دیگر آثار محفوظ پائے گئے۔

اس علاقے کا نقشہ بتاتا ہے کہ یہ جگہ ایک ایسا ماحولیاتی نظام تھی جہاں ماضی کے بڑے جانوروں کے ساتھ وہ مخلوق بھی موجود تھی جو آج کے دور میں ہمیں نظر آتی ہے، جیسے کہ مینڈک اور کچھوے۔ سائنسدانوں کے مطابق یہ فوسل بیڈ 20 کروڑ سال پہلے کی زندگی کے آثار محفوظ کیے ہوئے ہے۔

دریافت شدہ پیٹروسر کے دانتوں کی نوعیت سے یہ اندازہ بھی لگایا گیا ہے کہ یہ جانور ممکنہ طور پر مچھلیوں کو شکار کرتا تھا۔ ڈاکٹر کِلگمین کے مطابق ان کی چونچ کے گھسے ہوئے سرے اس بات کی نشاندہی کرتے ہیں کہ یہ پرندہ سخت جسم والی مچھلیوں پر شکار کرتا تھا۔

مزید پڑھیں: ارجنٹائن کے کسان نے دیو قامت ‘ڈائنوسارس انڈہ’ کیسے دریافت کیا؟

یہ دریافت قدیم حیات اور ارتقا کے مطالعے میں اہم سنگ میل ثابت ہو سکتی ہے کیونکہ یہ ہمیں بتاتی ہے کہ ماضی کے مختلف جانور ایک ساتھ ایک ہی ماحولیاتی نظام میں موجود تھے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

اڑنے والے دیوہیکل پرندے پیٹروسار ڈائنوسار

متعلقہ مضامین

  • ضلع سیالکوٹ میں تاریخ رقم، تمام انتظامی عہدوں پر خواتین تعینات
  • ڈائنوسار کے رشتے دار دیوہیکل پرندوں سے متعلق دلچسپ حقائق دریافت
  • امیر مقام کا ہوٹل تجاوزات میں نہیں آتا: ڈپٹی کمشنر سوات
  • تجاوزات کیخلاف آپریشن، امیرمقام کے ہوٹل سے متعلق ڈپٹی کمشنر کااہم بیان سامنے آگیا
  • جنوبی وزیرستان لوئر: تحصیل برمل میں ایک دن کیلئے کرفیو نافذ
  • جنوبی وزیرستان لوئر میں ایک روز کیلئے مکمل کرفیو نافذ
  • پورے سندھ میں 21 لاکھ نئے گھر بنانے ہیں ،امتیاز شیخ
  • الزامات بے بنیاد، چیف الیکشن کمشنر سے پی ٹی آئی رہنما بھی ملتے رہے: الیکشن کمشن
  • لاہور ایئرپورٹ کے قریب پرندوں کی بہتات، جہازوں کیلئے نقصان کا باعث
  • میں آئین کی دفعہ 62، 63 کا مخالف ہوں: اسپیکر پنجاب اسمبلی