آئی ایم ایف مشن کا پاکستان پر مہنگائی میں کمی، ٹیکس آمدن میں اضافے اور اصلاحات جاری رکھنے پر زور
اشاعت کی تاریخ: 24th, May 2025 GMT
اسلام آباد(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔ 24 مئی ۔2025 )آئی ایم ایف مشن کا دورہ پاکستان مکمل،پاکستا ن اور عالمی مالیاتی فنڈ کے مابین آئندہ مالی سال کے بجٹ اہداف پر مکمل اتفاق رائے نہیںہوسکا تاہم آئی ایم ایف کی جانب سے مہنگائی میں کمی، ٹیکس آمدن میں اضافے اور اصلاحات جاری رکھنے پر زور دیا گیا،نئے مالی سال کے بجٹ پر مذاکرات جاری رہیں گے.
(جاری ہے)
اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ آئی ایم ایف وفد کا دورہ پاکستان 19 مئی کو شروع ہوا، آئی ایم ایف وفد کی قیادت نیتھن پورٹر نے کی، پاکستان کے ساتھ حالیہ معاشی صورتحال، قرض پروگرام پر عمل درآمد اور آئندہ بجٹ پر مذاکرات ہوئے، پاکستان کے ساتھ مذاکرات تعمیری رہے اعلامیہ کے مطابق پاکستان نے مالی استحکام اور سماجی اخراجات کے تحفظ کا عزم دہرایا، آئندہ مالی سال کے دوران پرائمری سرپلس جی ڈی پی کے 1.6 فیصد تک لے کر جانے پر اتفاق ہوا زرمبادلہ ذخائر کی بحالی اور شرح مبادلہ میں لچک لانا ہو گی، اصلاحات کے لئے پاکستانی حکام پراعتماد ہیں.
اعلامیے میں بتایا گیا ہے کہ پاکستان میں توانائی کی لاگت کم کرنے کے لیے بات چیت ہوئی جبکہ معاشی ترقی کی شرح بڑھانے کے لیے بنیادی اصلاحات پر بھی مشاورت ہوئی، معاشی پالیسی مضبوط اور دیرپا بنانے کے لیے بھی زور دیا گیا تاکہ کوئی خلا نہ رہے اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ معاشی پالیسی کے لیے مانیٹری پالیسی سخت بنائی جائے، اسٹیٹ بینک افراط زر کو مدنظر رکھتے ہوئے مانیٹری پالیسی بنائے، آئندہ مالی سال زرمبادلہ کے ذخائر مستحکم رکھے جائیں اور کرنسی کا ایکسچینج ریٹ مارکیٹ کے مطابق رکھا جائے تاکہ بیرونی دباﺅ کو برداشت کر سکے. اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ پاکستانی حکام کے ساتھ ٹیکس نیٹ بڑھانے اور محصولات میں اضافے پر بات چیت ہوئی، اخراجات کو ترجیحی بنیادوں پر منظم کرنے، توانائی کے شعبے میں اصلاحات پر مذاکرات کیے گئے جبکہ بجلی کی پیداواری لاگت کو کم کرنے پر زور دیا گیا. اعلامیہ کے مطابق پائیدار ترقی اور یکساں کاروباری مواقع کی بہتری کے لیے اصلاحات زیر غور آئیں، مہنگائی پر قابو پانے کے لیے سخت مانیٹری پالیسی جاری رکھنے اور مہنگائی کو 5 سے 7 فیصد کی سطح پر برقرار رکھنے پر زور دیا گیا اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ موجود قرض پروگرام اور کلائمٹ فنانسنگ سے متعلق پروگرام کے لیے آئندہ جائزہ مذاکرات 2025 کی دوسری ششماہی میں متوقع ہیں. آئی ایم ایف کے اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ دورہ پاکستان میں وفاقی اور صوبائی حکومتوں کے تعاون کے مشکور ہیں، تعمیری بات چیت کرنے پر حکومت پاکستان کی کوششوں کو سراہتے ہیں، پاکستان کے معاشی پالیسی میں استحکام کے لیے کاربند رہنا قابل ستائش ہے پاکستانی حکام کے ساتھ آئندہ مالی سال کے بجٹ پر اتفاق رائے کے لیے آنے والے دنوں میں مذاکرات جاری رہیں گے. علاوہ ازیں علاوہ ازیں مشن کے سربراہ نیتھن پورٹر نے کہا ہے کہ پاکستان کے ساتھ بجٹ کی تجاویز پر مشاورت ہوئی، بجٹ پر مشاورت کا مقصد یہی تھا کہ 2024 کے قرض پروگرام میں اصلاحات پر عمل درآمد جاری رہے، آئی ایم ایف چاہتا ہے کہ پاکستان 1.6 فیصد سرپلس پرائمری بیلنس کا ہدف حاصل کرے. انہوں نے کہا ہے کہ آئندہ مالی سال کے بجٹ میں ٹیکس آمدن بڑھائی جائے، آئی ایم ایف چاہتا ہے کہ آئندہ بجٹ میں اخراجات کی ترجیحات پرمشاورت ہو، بجٹ مشاورت میں توانائی کی اصلاحات پر بھی بات چیت ہوئی دوسری جانب حکومتی ذرائع کے مطابق مذاکرات میں آئی ایم ایف سے معاشی بحالی کے لیے مختلف شعبوں کے لیے ٹیکس رعایتیں مانگی گئیں تاہم آئی ایم ایف نے جواب دیا کہ ٹیکس رعایت پر ڈیٹا اور حکمت عملی دیکھ کر فیصلہ کیا جائے گا. ذرائع نے بتایا کہ حکومت آئندہ بجٹ میں تنخوا دار طبقے، رئیل اسٹیٹ سمیت دیگر شعبوں میں ٹیکس رعایتیں چاہتی ہے، آئی ایم ایف نے کسی ٹیکس رعایت کو ابھی مسترد نہیں کیا حکومتی ذرائع کے مطابق آئی ایم ایف کے ساتھ فی الحال کوئی شرائط طے نہیں ہوئیں، آئی ایم ایف کو ڈیٹا فراہم کیا گیا ہے عالمی مالیاتی ادارے نے صوبوں کے اخراجات کو کم کرنے کا مطالبہ کیا ہے اور صوبوں کی آمدن بڑھانے پر زور دیا ہے، آئی ایم ایف نے زرعی انکم ٹیکس وصولی کے لیے تمام اقدامات لینے کا مطالبہ بھی کیا ہے.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے آئندہ مالی سال کے میں کہا گیا ہے کہ مالی سال کے بجٹ پاکستانی حکام ہے کہ پاکستان دورہ پاکستان بات چیت ہوئی اعلامیہ میں آئی ایم ایف زور دیا گیا اصلاحات پر پاکستان کے پر زور دیا کے مطابق کے ساتھ کے لیے
پڑھیں:
قدرت سے ربط رکھنے والے سرفہرست ممالک کون کون سے ہیں؟ فہرست جاری
لندن:سماجی، ثقافتی، معاشی اور جغرافیائی عوامل کے تحت قدرت سے قریبی ربط رکھنے والے دنیا کے سرفہرست ممالک کے نام جاری کردیے گئے ہیں، جس میں پاکستان کو شامل نہیں کیا گیا ہے۔
برطانوی اخبار دی گارڈین نے تحقیقی جریدے ایمبیو میں شائع رپورٹ کے حوالے سے ان ممالک کی فہرست جاری کی ہے، جن کو قدرت سے جڑے ہوئے ممالک قرار دیا گیا ہے، اور 61 ممالک میں نیپال کو دنیا کا سب سے زیادہ قدرت سے جڑا ہوا ملک قرار دیا گیا ہے۔
برطانیہ اور آسٹریا سے تعلق رکھنے والے ماہرین کی سربراہی میں تحقیقی ٹیم نے یہ فہرست ترتیب دی، تحقیق کرنے والی ٹیم میں یونیورسٹی آف ڈربی کے پروفیسر مائلز رچرڈسن بھی شامل تھے جو ’’قدرت سے وابستگی‘‘ کے ماہر سمجھے جاتے ہیں۔
تحقیق میں 61 ممالک کے57 ہزار افراد سے سروے کیا گیا اور تحقیق میں یہ دیکھا گیا کہ سماجی، ثقافتی، معاشی اور جغرافیائی عوامل کا فطرت سے جذباتی و ذہنی تعلق پر کیا اثر ہوتا ہے۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ اس منفرد تحقیق میں یہ نتیجہ سامنے آیا کہ روحانیت اور مذہبی عقیدہ قدرت سے مضبوط تعلق رکھنے کے سب سے بڑے عوامل ہیں۔
سروے میں نیپال کے بعد دوسرے نمبر پر ایران، تیسرے نمبر پر جنوبی افریقہ، بنگلادیش اور نائیجیریا بالترتیب چوتھے اور پانچویں نمبر پر ہیں، چلی چھٹے نمبر پر موجود ہے، سرفہرست 10 ممالک میں یورپ کے صرف دو ممالک کروشیا ساتویں اور بلغاریہ نویں نمبر شامل ہیں، گھانا کا نمبر 8 اور تیونس 10 ویں نمبر پر ہے، یورپ سے سرفہرست ممالک میں فرانس 19ویں نمبر پر ہے۔
برطانیہ بھی آخری ممالک میں شامل ہے اور 61 ممالک میں سے 55ویں نمبر پر ہے، نیدرلینڈز، کینیڈا، جرمنی، اسرائیل اور جاپان بھی فہرست کے نچلے حصے میں آئے۔
اس فہرست میں اسپین آخری نمبر پر رہا، نیدرلینڈز، کینیڈا، جرمنی، اسرائیل اور جاپان کے اسکور بھی برطانیہ سے کم تھے۔
تحقیق میں یہ بھی بتایا گیا کہ کاروبار میں آسانی یعنی ملک میں کاروبار کرنے کی سہولت جتنی زیادہ ہو، قدرت سے وابستگی کا احساس اتنا ہی کم ہو جاتا ہے یعنی وہ ممالک جہاں مارکیٹ اور کاروباری ماحول زیادہ مضبوط ہے، وہاں لوگ فطرت سے نسبتاً کم جڑے ہوئے ہوتے ہیں۔