سانحہ چکرا گوٹھ کیس: رئیس مما سمیت 13 ملزمان کیخلاف مقدمات کا فیصلہ ایک بار پھر مؤخر
اشاعت کی تاریخ: 24th, May 2025 GMT
انسداد دہشتگردی کی خصوصی عدالت نے سانحہ چکرا گوٹھ پولیس وین حملہ اور پولیس اہلکاروں کے قتل کیس کا فیصلہ ایک بار پھرمؤخر کردیا، 26 مئی کو مقدمے کا فیصلہ سنانے جانے کا امکان ہے۔
کراچی سینٹرل جیل انسداد دہشتگردی کمپلیکس میں خصوصی عدالت کے روبرو سانحہ چکرا گوٹھ پولیس وین حملہ اور پولیس اہلکاروں کے قتل کیس کی سماعت ہوئی۔
ایم کیو ایم لندن کے رئیس مما اور دیگر 13 ملزمان عدالت میں پیش ہوئے۔ 13 سال پرانے مقدمہ کا فیصلہ ایک بار پھرمؤخر کردیا گیا۔
26 مئی کو مقدمے کا فیصلہ سنانے جانے کا امکان ہے۔ وکیل صفائی عابد زمان ایڈوکیٹ نے موقف اپنایا تھا کہ ملزمان کیخلاف ٹھوس شواہد نہیں ہیں۔
بیریسٹر سارہ عاصم خان نے موقف اپنایا تھا کہ ملزم رئیس مما کو دوران سماعت کسی نے شناخت نہیں کیا، ملزمان کو مقدمہ سے بری کیا جائے۔
پولیس کے مطابق ملزم رئیس مما نے 2011 میں اپنے دیگر ساتھیوں کے ہمراہ چکرا گوٹھ میں پولیس وین پر حملہ کیا، فائرنگ سے ریزرو پولیس کے 3 اہلکار جاں بحق اور اہلکار سمیت 27 افراد زخمی ہوئےتھے۔
مقدمہ میں رئیس مما، عمران لمبا سمیت 13 ملزم گرفتار ہیں۔ ملزمان کیخلاف 2011 میں زمان ٹاؤن پولیس نے مقدمہ درج کیاتھا۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: کا فیصلہ
پڑھیں:
مدعی سچ بولے تو فوجداری مقدمات میں کوئی ملزم بھی بری نہ ہو؛سپریم کورٹ نے ساس سسر قتل کے ملزم کی سزا کے خلاف اپیل خارج کردی
اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن)سپریم کورٹ نے ساس سسر کے قتل کے ملزم اکرم کی سزا کے خلاف اپیل خارج کردی۔
نجی ٹی وی چینل ایکسپریس نیوز کے مطابق عدالت عظمیٰ نے اپنے فیصلے میں لاہور ہائیکورٹ کا عمر قید کی سزا کا فیصلہ برقرار رکھا۔ مقدمے کی سماعت کے دوران جسٹس ہاشم کاکڑ نے استفسار کیا کہ میاں بیوی میں جھگڑا نہیں تھا تو ساس سسر کو قتل کیوں کیا؟ دن دیہاڑے 2 لوگوں کو قتل کر دیا۔
جسٹس علی باقر نجفی نے ریمارکس دیے کہ بیوی ناراض ہوکر میکے بیٹھی تھی۔ ملزم کے وکیل پرنس ریحان نے عدالت کو بتایا کہ میرا موکل بیوی کو منانے کے لیے میکے گیا تھا۔ جسٹس ہاشم کاکڑ نے ریمارکس دیے کہ وکیل صاحب آپ تو لگتا ہے بغیر ریاست کے پرنس ہیں۔
بطور ایٹمی طاقت پاکستا ن مسلم امہ کے ساتھ کھڑا ہے ،کسی کو بھی پاکستان کی خود مختاری چیلنج نہیں کرنے دیں گے،اسحاق ڈار
جسٹس ہاشم کاکڑ نے ریمارکس دیے کہ 2 بندے مار دیے اور ملزم کہتا ہے مجھے غصہ آگیا۔
جسٹس علی باقر نجفی نے سوال کیا کہ بیوی کو منانے گیا تھا تو ساتھ پستول لے کر کیوں گیا؟۔ جسٹس اشتیاق ابراہیم نے کہا کہ مدعی بھی ایف آئی آر کے اندراج میں جھوٹ بولتے ہیں۔ قتل شوہر نے کیا، ایف آئی آر میں مجرم کے والد خالق کا نام بھی ڈال دیا۔
جسٹس ہاشم کاکڑ نے کہا کہ مدعی سچ بولے تو فوجداری مقدمات میں کوئی ملزم بھی بری نہ ہو۔
واضح رہے کہ مجرم اکرم کو ساس سسر کے قتل پر ٹرائل کورٹ نے سزائے موت سنائی تھی جب کہ لاہور ہائیکورٹ نے سزا کو سزائے موت سے عمرقید میں تبدیل کردیا تھا۔
وزیراعظم شہباز شریف کی امیر قطر سے ملاقات، قریبی روابط برقرار رکھنے پر اتفاق
مزید :