ڈی پورٹ افراد کیخلاف مقدمہ درج کرنے اور پاسپورٹ منسوخ کرنے کا فیصلہ
اشاعت کی تاریخ: 24th, May 2025 GMT
اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ ڈی پورٹ ہونے افراد کیخلاف ایف آئی آر کا اندراج کیا جائے گا۔ ڈی پورٹ ہونیوالوں کے پاسپورٹ منسوخ کئے جائیں گے۔ ڈی پورٹ ہونیوالے افراد کو پانچ سال کیلئے پاسپورٹ کنٹرول لسٹ پر بھی ڈالا جائے گا۔ اسلام ٹائمز۔ وفاقی حکومت نے ڈی پورٹ افراد کیخلاف مقدمہ درج کرنے اور پاسپورٹ منسوخ کرنے کا فیصلہ کر لیا، جبکہ ڈی پورٹ افراد 5 سال کیلئے بیرون ملک بھی نہیں جا سکیں گے۔ یہ فیصلہ وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی کی زیرصدارت اہم اجلاس میں کیا گیا۔ اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ ڈی پورٹ ہونے افراد کیخلاف ایف آئی آر کا اندراج کیا جائے گا۔ ڈی پورٹ ہونیوالوں کے پاسپورٹ منسوخ کئے جائیں گے۔ ڈی پورٹ ہونیوالے افراد کو پانچ سال کیلئے پاسپورٹ کنٹرول لسٹ پر بھی ڈالا جائے گا۔
وزیر داخلہ محسن نقوی کی ہدایت پر پاسپورٹ کے قوانین کو مزید سخت اور بہتر بنانے کیلئے سیکرٹری داخلہ کی سربراہی میں کمیٹی قائم کر دی گئی۔ محسن نقوی نے کہا کہ ڈی پورٹ ہونیوالے افراد پاکستان کیلئے بین الاقوامی سطح پر شرمساری کا باعث بن رہے ہیں۔ آئندہ ان سے کوئی رعایت نہیں برتی جائے گی۔ اجلاس میں وزیر مملکت داخلہ طلال چوہدری، سیکرٹری داخلہ، ڈی جی ایف آئی اے اور ڈی جی پاسپورٹ نے شرکت کی۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: پاسپورٹ منسوخ افراد کیخلاف اجلاس میں ڈی پورٹ جائے گا
پڑھیں:
پنجاب حکومت کا غیر قانونی مقیم غیر ملکیوں کی سہولت کاری پر کڑی سزا دینے کا فیصلہ
پنجاب حکومت نے غیر قانونی طور پر مقیم غیر ملکیوں کی سہولت کاری یا معاونت پر کڑی سزا دینے کا فیصلہ کیا ہے۔
لاہور میں وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز کی زیر صدارت امن و امان سے متعلق اجلاس ہوا، جس میں سخت اور فوری اقدامات کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
اعلامیے کے مطابق اجلاس میں کسی کاروبار، جماعت یا کسی فرد واحد کو کسی کام کے لیے بھی لاؤڈ اسپیکر کے استعمال کی اجازت نہ دینے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
پنجاب حکومت نے صوبے بھر کی 65 ہزار مساجد کے آئمہ کرام کےلیے وظیفہ مقرر کرنے کا فیصلہ کرلیا گیا۔
اعلامیے کے مطابق لاؤڈ اسپیکر ایکٹ کی خلاف ورزی کرنے والوں سے نمٹنے کے لئے سی سی ٹی وی کیمروں اور ایڈونس ٹیکنالوجی استعمال کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔
اجلاس میں لاؤڈ اسپیکر ایکٹ کی خلاف ورزی اور غیر قانونی طور پر مقیم غیر ملکی باشندوں کی معاونت کرنے والے عناصر کیخلاف گھیرا تنگ کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔ سہولت کاری یا معاونت پر کڑی سزا دینے کا فیصلہ بھی کرلیا گیا۔
اجلاس کے شرکاء کو دی گئی بریفنگ میں کہا گیا کہ سوشل میڈیا پر نفرت، جھوٹ اور اشتعال پھیلانے والوں کے خلاف پیکا ایکٹ کے تحت کارروائی ہوگی۔
بریفنگ میں مزید کہا گیا کہ ڈیجیٹل پلیٹ فارمز پر نفرت انگیز مواد کی نگرانی کے لیے اسپیشل یونٹس فعال کر دیے گئے، پنجاب حکومت مذہبی ہم آہنگی میں معاون جماعتوں کی مکمل سرپرستی کرے گی۔
بریفنگ میں یہ بھی بتایا گیا کہ فتنہ پرستوں اور انتہا پسند سوچ والے عناصر کے سوا کسی مذہبی جماعت پر کوئی پابندی نہیں، مذہبی جماعتیں ضابطہ اخلاق کے مطابق اپنی سرگرمیاں بلا روک ٹوک جاری رکھ سکتی ہیں۔
دوران اجلاس وزیراعلیٰ پنجاب نے 65 ہزار سے زائد آئمہ کرائم کے وظائف کےلیے اقدامات مکمل کرنے کی ہدایت کی۔