ماہرہ خان کا ہمایوں سعید کیساتھ ’دوستی‘ سے متعلق حیران کن انکشاف
اشاعت کی تاریخ: 24th, May 2025 GMT
ماہرہ خان نے کہا ہے کہ اب میں ہمایوں سعید کو اس طرح نہیں دیکھتی جیسا تین سال قبل ہوا کرتا تھا۔
اس بات کا انکشاف اداکارہ نے ہمایوں سعید کے ساتھ آنے والی اپنی فلم لوو گرو کے پروموشن کے موقع پر ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے کیا۔
ایک صحافی نے پوچھا تھا کہ ہمایوں سعید کے ساتھ آپ کی دوستی کس طرح کی ہے تو اداکارہ ماہرہ خان نے کہا کہ میں ہمایوں سعید کی سب سے اچھی دوست نہیں ہوں۔
انھوں نے مزید کہا کہ بعض اوقات ہمایوں سعید شاید بھول جاتے ہیں اور وہ سمجھتے ہیں کہ میں انہیں اب بھی ویسے ہی دیکھتی ہوں جیسے کئی سال قبل دیکھتی تھی۔
ماہرہ خان نے کہا کہ ہمارے درمیان گہری تو نہیں البتہ معمول کی دوستی ضرور ہے جو کہ ایک ساتھ کام کرنے والے دو افراد میں ہوسکتی ہے۔
اداکارہ ماہرہ خان نے مزید کہا کہ اسی وجہ سے فلم 'لوو گرو' کی شوٹنگ میں ہمارے درمیان زیادہ مسئلہ نہیں ہوا لیکن اگر کسی کو لگتا ہے کہ ہماری دوستی بہت گہری ہے تو ایسا نہیں ہے۔
.
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: ماہرہ خان نے ہمایوں سعید کہا کہ
پڑھیں:
دمہ کی شدت کم کرنے میں مثبت سوچ کا اہم کردار، نئی تحقیق کا انکشاف
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اگر آپ دمہ جیسے تکلیف دہ اور مسلسل رہنے والے مرض سے نجات تو نہیں، مگر اس کی شدت میں کمی چاہتے ہیں تو دوا کے ساتھ ساتھ اپنی سوچ بدلنے کی بھی کوشش کریں، کیونکہ ایک نئی طبی تحقیق کے مطابق مثبت طرز فکر براہ راست آپ کی سانس کی کیفیت پر اثرانداز ہو سکتا ہے۔
اٹلی کی کیتھولک یونیورسٹی میں ہونے والی تحقیق میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ دمہ کے مریض اگر مستقل مایوسی یا منفی خیالات میں مبتلا رہیں تو ان کی علامات وقت کے ساتھ بدتر ہوتی جاتی ہیں اور پھیپھڑوں کی کارکردگی میں بھی نمایاں کمی آتی ہے۔
تحقیق میں 310 ایسے افراد شامل کیے گئے جنہیں کم از کم 6 ماہ سے دمہ لاحق تھا۔ ان سے سوالنامے کے ذریعے معلومات لی گئیں کہ وہ اپنی بیماری اور مستقبل کے بارے میں کیا سوچتے ہیں۔ ساتھ ہی ان کے پھیپھڑوں کے افعال کی جانچ اور علامات کی شدت کا جائزہ بھی لیا گیا۔
نتائج کے مطابق جن افراد کی سوچ منفی تھی، ان کی بیماری میں شدت آئی، جبکہ مثبت سوچ رکھنے والے افراد کی حالت نسبتاً بہتر رہی۔ تحقیق نے یہ بھی واضح کیا کہ منفی سوچ رکھنے والے مریض اکثر ادویات بروقت نہیں لیتے اور ڈاکٹر کی ہدایات کو بھی نظر انداز کرتے ہیں۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ مثبت سوچ رکھنے سے بیماری کی شدت کم محسوس ہوتی ہے اور مریض زیادہ بہتر انداز میں علاج پر عمل کرتا ہے۔ اس تحقیق کے نتائج جرنل Health Expectations میں شائع ہوئے ہیں۔
لہٰذا دمہ ہو یا کوئی اور مستقل بیماری، صرف دوا کافی نہیں، سوچ بھی بدلنی ہوگی کیونکہ بیماری پر قابو پانے کا پہلا قدم حوصلہ مند ذہن سے اٹھایا جاتا ہے۔