امریکہ کی چینی ساختہ چپس پر پابندی لگانے کی کوشش ماضی میں کامیاب نہیں ہوئی، چینی میڈیا
اشاعت کی تاریخ: 24th, May 2025 GMT
بیجنگ :امریکی محکمہ تجارت نے ہدایت جاری کی ہے کہ دنیا بھر میں چین کی جدید کمپیوٹر چپس پر پابندی لگائی جائے۔ یہ یکطرفہ زبر دستی اور تحفظ پسندانہ اقدامات چین اور امریکہ کی اعلیٰ سطحی بات چیت کے اتفاق رائے کے خلاف ہیں، جو چین کے کاروباری اداروں کے جائز حقوق کو شدید نقصان پہنچاتے ہیں، عالمی سیمی کنڈکٹر انڈسٹری کی سپلائی چین کے استحکام کو بھی متاثر کرتے ہیں، اور دیگر ممالک کو جدید ٹیکنالوجی حاصل کرنے اور ترقی کرنے سے محروم کرتے ہیں۔چین کی درآمدات سے چین کی برآمدات پر پابندی لگانے تک ، امریکہ کے “لمبے ہاتھوں کے اختیارات ” کے اقدامات بڑھتے جا رہے ہیں۔ یہ چین کی ٹیکنالوجی میں پیش رفت اور مارکیٹ میں اس کے حصے میں اضافے کے بارے میں امریکہ کی بڑھتی ہوئی تشویش کی عکاسی کرتا ہے۔ امریکی حکومت کا مقصد چین کی اعلیٰ ٹیکنالوجی کی ترقی کے رجحان کو روکنا اور امریکہ کی عالمی معیشت اور ٹیکنالوجی میں بالادستی کو برقرار رکھنا ہے۔چپس کی تیاری صنعتی گلوبلائزیشن کا ایک نمایاں نمونہ ہے۔ ماہرین کے مطابق، ایک چپ بنانے کے لیے کم از کم 7 ممالک اور 39 کمپنیوں کے تعاون کی ضرورت ہوتی ہے، جس میں تقریباً 50 مختلف صنعتیں اور ہزاروں مراحل شامل ہوتے ہیں۔ امریکی حکومت کی بار بار برآمدات پر پابندیوں جیسے غلط اقدامات نہ صرف لاگت بڑھاتے ہیں اور ٹیکنالوجی کی ترقی میں رکاوٹ بنتے ہیں، بلکہ یہ امریکی کاروباروں اور صارفین کے مفادات کو بھی نقصان پہنچاتے ہیں۔اعداد و شمار بتاتے ہیں کہ 2024 میں چینی انٹیگریٹڈ سرکٹ کی برآمدات کی مالیت 159.
ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
اسرائیل کو تسلیم کرنے کی کوشش ہوئی تو بھرپور مزاحمت کریں گے، حافظ نعیم
لاہور:امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمٰن نے کہا ہے کہ اگر پاکستان میں کسی بھی سطح پر اسرائیل کو تسلیم کرنے کی کوشش کی گئی تو یہ پاکستانی قوم کی ریڈ لائن ہوگی، جماعت اسلامی ایسی کسی بھی کوشش کی بھرپور مزاحمت کرے گی۔
منصورہ لاہور میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے حافظ نعیم نے کہا کہ بھارت ایک دہشت گرد ریاست ہے، اسرائیل اور بھارت مل کر قبضے کی پالیسیاں چلا رہے ہیں۔ فلسطین میں جاری قتل عام پر عرب ممالک اور او آئی سی کی خاموشی مجرمانہ ہے، انہیں چاہیے کہ اسرائیل کو دہشت گردی بند کرنے کے لیے واضح دھمکی دیں۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان میں چند وزراء امریکا کی خوشنودی کے لیے اسرائیل سے بات چیت یا تسلیم کرنے کی باتیں کر رہے ہیں، حالانکہ امریکا اور اسرائیل کا کردار فلسطین میں کھل کر سامنے آ چکا ہے۔ روزانہ درجنوں فلسطینیوں کو شہید کیا جا رہا ہے، بچوں اور خواتین پر بمباری کی جا رہی ہے جبکہ ڈونلڈ ٹرمپ جیسے لوگ اسرائیل کو امداد دے کر خود کو امن کا چیمپیئن ظاہر کرتے ہیں۔
امیر جماعت اسلامی نے مطالبہ کیا کہ حکومت واضح کرے کہ اس کی اسرائیل سے متعلق پالیسی کیا ہے۔
حافظ نعیم نے کہا کہ بھارت کی جانب سے کشمیر پر مسلسل مظالم جاری ہیں اور دو طرفہ تعلقات کا کوئی فائدہ نہیں جب تک مسئلہ کشمیر حل نہ ہو۔ انہوں نے کہا کہ پیاز اور ٹماٹر کی تجارت کے لیے بھارت سے بات چیت کی ضرورت نہیں، اگر بات کرنی ہے تو صرف کشمیر پر کی جائے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ملک میں جمہوریت کا مذاق بنایا جا رہا ہے، کے پی اور پنجاب میں سیٹوں کی بندر بانٹ ہو رہی ہے، بعض جماعتوں کے انتخابی نشان غائب کیے گئے اور ان کے قائدین کو جیلوں میں رکھا جا رہا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ بجلی اور پیٹرول کی قیمتیں کم کرنے کے دعوے محض فریب ہیں، سات روپے کی بجائے صرف تین روپے کمی کی گئی جبکہ ایف بی آر کے پچیس ہزار افراد کو قوم پال رہی ہے۔
امیر جماعت اسلامی نے کہا کہ ملک میں تعلیم اور صحت کا برا حال ہے، کسان گنے، کپاس اور گندم کی فصلوں پر نقصان اٹھا رہے ہیں، سرکاری ملازمین پنشن سے محروم ہو رہے ہیں جبکہ شہباز شریف اور مریم نواز قومی اداروں کو اپنے ناموں سے منسوب کر رہے ہیں۔
حافظ نعیم الرحمٰن نے کہا کہ جماعت اسلامی آئندہ ایک بڑی سیاسی قوت بن کر ابھرے گی، اگر بلدیاتی ادارے عوام سے منتخب نہیں کروائے جائیں گے تو یہ غنڈہ گردی ہوگی۔ ان کا کہنا تھا کہ عدلیہ آئین پر عمل نہ کروا سکی تو حکومت کو اپنی ناکامی تسلیم کرنی ہوگی، ریاستی ادارے کسی شہری کو لاپتا کرنا بند کریں ورنہ بدعنوانی مزید پھیلے گی۔