بیجنگ :امریکی محکمہ تجارت نے ہدایت جاری کی ہے کہ دنیا بھر میں چین کی جدید کمپیوٹر چپس پر پابندی لگائی جائے۔ یہ یکطرفہ زبر دستی اور تحفظ پسندانہ اقدامات چین اور امریکہ کی اعلیٰ سطحی بات چیت کے اتفاق رائے کے خلاف ہیں، جو چین کے کاروباری اداروں کے جائز حقوق کو شدید نقصان پہنچاتے ہیں، عالمی سیمی کنڈکٹر انڈسٹری کی سپلائی چین کے استحکام کو بھی متاثر کرتے ہیں، اور دیگر ممالک کو جدید ٹیکنالوجی حاصل کرنے اور ترقی کرنے سے محروم کرتے ہیں۔چین کی درآمدات سے چین کی برآمدات پر پابندی لگانے تک ، امریکہ کے “لمبے ہاتھوں کے اختیارات ” کے اقدامات بڑھتے جا رہے ہیں۔ یہ چین کی ٹیکنالوجی میں پیش رفت اور مارکیٹ میں اس کے حصے میں اضافے کے بارے میں امریکہ کی بڑھتی ہوئی تشویش کی عکاسی کرتا ہے۔ امریکی حکومت کا مقصد چین کی اعلیٰ ٹیکنالوجی کی ترقی کے رجحان کو روکنا اور امریکہ کی عالمی معیشت اور ٹیکنالوجی میں بالادستی کو برقرار رکھنا ہے۔چپس کی تیاری صنعتی گلوبلائزیشن کا ایک نمایاں نمونہ ہے۔ ماہرین کے مطابق، ایک چپ بنانے کے لیے کم از کم 7 ممالک اور 39 کمپنیوں کے تعاون کی ضرورت ہوتی ہے، جس میں تقریباً 50 مختلف صنعتیں اور ہزاروں مراحل شامل ہوتے ہیں۔ امریکی حکومت کی بار بار برآمدات پر پابندیوں جیسے غلط اقدامات نہ صرف لاگت بڑھاتے ہیں اور ٹیکنالوجی کی ترقی میں رکاوٹ بنتے ہیں، بلکہ یہ امریکی کاروباروں اور صارفین کے مفادات کو بھی نقصان پہنچاتے ہیں۔اعداد و شمار بتاتے ہیں کہ 2024 میں چینی انٹیگریٹڈ سرکٹ کی برآمدات کی مالیت 159.

55 بلین ڈالر بنی، جو 2023سے 17.4 فیصد زیادہ ہے؛ برآمدی مقدار 298.13 بلین چپس تک پہنچی، جو 11.7 فیصد کا اضافہ ہے۔ اس کا مطلب ہے کہ چین کی عالمی سیمی کنڈکٹر کی صنعت میں حیثیت آہستہ آہستہ مستحکم ہو رہی ہے۔امریکہ کی پابندیوں نے ماضی میں چین کی ترقی کو محدود نہیں کی اور مستقبل میں بھی بالکل ناممکن ہے۔

Post Views: 5

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: امریکہ کی چین کی

پڑھیں:

میڈیا پابندی شکست کا کھلا اعتراف ہے، روس کا یوکرین پر طنز

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

ماسکو: روس کے وزارتِ دفاع نے کہا ہے کہ یوکرین کی جانب سے روسی محاصرے میں پھنسے علاقوں میں میڈیا کی رسائی پر پابندی اس بات کا ثبوت ہے کہ یوکرینی افواج  تباہ کن  صورتحال سے دوچار ہیں۔

عالمی میڈیا رپورٹس کےمطابق روسی وزارتِ دفاع کے ترجمان ایگور کوناشینکوف نے کہا کہ یوکرینی وزارتِ خارجہ کے ترجمان جیورجی تیخی کا حالیہ بیان دراصل  کیف حکومت کی بگڑتی ہوئی عسکری حالت کا باضابطہ اعتراف  ہے۔

خیال رہےکہ ایک روز قبل یوکرینی وزارتِ خارجہ کے ترجمان جیورجی تیخی نے صحافیوں سے اپیل کی تھی کہ وہ روس کی اس پیشکش کو مسترد کر دیں، جس کے تحت انہیں روس کے زیرِ کنٹرول علاقوں کے راستے تین شہروں  پوکرووسک، دیمتروو اور کوپیانسک کے قریب محاذِ جنگ تک رسائی دی جا سکتی تھی۔

یوکرینی وزارتِ خارجہ کے ترجمان کہا کہ  یوکرین کی اجازت کے بغیر ان علاقوں کا دورہ ملکی اور بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی ہوگی اور اس کے طویل المدتی ساکھ اور قانونی نتائج  سامنے آ سکتے ہیں۔

یہ بیان روسی صدر ولادیمیر پیوٹن کی 29 اکتوبر کی پیشکش کے بعد سامنے آیا، جس میں انہوں نے کہا تھا کہ وزارتِ دفاع غیرملکی صحافیوں کو ان علاقوں کا دورہ کرانے کے لیے تیار ہے جہاں یوکرینی افواج گھیرے میں ہیں تاکہ دنیا اپنی آنکھوں سے دیکھ سکے کہ وہاں کیا ہو رہا ہے۔

پیوٹن کے اعلان کے اگلے ہی دن روسی وزارتِ دفاع نے کہا کہ اسے صدر کا حکم موصول ہو چکا ہے اور صحافیوں کے محفوظ گزرنے کے لیے 5 سے 6 گھنٹے کی جنگ بندی کے لیے تیار ہے۔

دوسری جانب یوکرینی صدر ولودیمیر زیلینسکی نے اعتراف کیا کہ پوکرووسک کے محاذ کی صورتحال  انتہائی کشیدہ ہے جبکہ کوپیانسک کے محاذ کو  مشکل قرار دیا ، یوکرینی فورسز نے حالیہ دنوں میں ’’صورتحال پر زیادہ کنٹرول حاصل کر لیا ہے۔

ویب ڈیسک وہاج فاروقی

متعلقہ مضامین

  • اسرائیل کے بارے میں امریکیوں کے خیالات
  • مسیحیوں کے قتل عام پر خاموش نہیں رہیں گے، ٹرمپ کی نائیجیریا کو فوجی کارروائی کی دھمکی
  • وینیزویلا پر حملہ کر کے مجھے اقتدار دیں، نوبل امن انعام یافتہ خاتون کی امریکہ کو دعوت
  • وائٹ ہائوس میں میڈیا کے داخلے پر پابندی
  • امریکا: دہشت گردی کی کوشش ناکام، 5 افراد گرفتار
  • بھارت مقبوضہ کشمیر میں اسرائیلی ساختہ پالیسیوں پر عمل پیرا ہے
  • امریکا, دہشت گردی کی کوشش ناکام، 5 افراد گرفتار
  • میڈیا پابندی شکست کا کھلا اعتراف ہے، روس کا یوکرین پر طنز
  • ایران میں امریکی سفارتخانے پر قبضے کے گہرے اثرات
  • امریکہ، حکومتی شٹ ڈاؤن کا سنگین اثر