اسرائیل کو تسلیم کرنے کی کوشش ہوئی تو بھرپور مزاحمت کریں گے، حافظ نعیم
اشاعت کی تاریخ: 8th, July 2025 GMT
لاہور:
امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمٰن نے کہا ہے کہ اگر پاکستان میں کسی بھی سطح پر اسرائیل کو تسلیم کرنے کی کوشش کی گئی تو یہ پاکستانی قوم کی ریڈ لائن ہوگی، جماعت اسلامی ایسی کسی بھی کوشش کی بھرپور مزاحمت کرے گی۔
منصورہ لاہور میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے حافظ نعیم نے کہا کہ بھارت ایک دہشت گرد ریاست ہے، اسرائیل اور بھارت مل کر قبضے کی پالیسیاں چلا رہے ہیں۔ فلسطین میں جاری قتل عام پر عرب ممالک اور او آئی سی کی خاموشی مجرمانہ ہے، انہیں چاہیے کہ اسرائیل کو دہشت گردی بند کرنے کے لیے واضح دھمکی دیں۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان میں چند وزراء امریکا کی خوشنودی کے لیے اسرائیل سے بات چیت یا تسلیم کرنے کی باتیں کر رہے ہیں، حالانکہ امریکا اور اسرائیل کا کردار فلسطین میں کھل کر سامنے آ چکا ہے۔ روزانہ درجنوں فلسطینیوں کو شہید کیا جا رہا ہے، بچوں اور خواتین پر بمباری کی جا رہی ہے جبکہ ڈونلڈ ٹرمپ جیسے لوگ اسرائیل کو امداد دے کر خود کو امن کا چیمپیئن ظاہر کرتے ہیں۔
امیر جماعت اسلامی نے مطالبہ کیا کہ حکومت واضح کرے کہ اس کی اسرائیل سے متعلق پالیسی کیا ہے۔
حافظ نعیم نے کہا کہ بھارت کی جانب سے کشمیر پر مسلسل مظالم جاری ہیں اور دو طرفہ تعلقات کا کوئی فائدہ نہیں جب تک مسئلہ کشمیر حل نہ ہو۔ انہوں نے کہا کہ پیاز اور ٹماٹر کی تجارت کے لیے بھارت سے بات چیت کی ضرورت نہیں، اگر بات کرنی ہے تو صرف کشمیر پر کی جائے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ملک میں جمہوریت کا مذاق بنایا جا رہا ہے، کے پی اور پنجاب میں سیٹوں کی بندر بانٹ ہو رہی ہے، بعض جماعتوں کے انتخابی نشان غائب کیے گئے اور ان کے قائدین کو جیلوں میں رکھا جا رہا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ بجلی اور پیٹرول کی قیمتیں کم کرنے کے دعوے محض فریب ہیں، سات روپے کی بجائے صرف تین روپے کمی کی گئی جبکہ ایف بی آر کے پچیس ہزار افراد کو قوم پال رہی ہے۔
امیر جماعت اسلامی نے کہا کہ ملک میں تعلیم اور صحت کا برا حال ہے، کسان گنے، کپاس اور گندم کی فصلوں پر نقصان اٹھا رہے ہیں، سرکاری ملازمین پنشن سے محروم ہو رہے ہیں جبکہ شہباز شریف اور مریم نواز قومی اداروں کو اپنے ناموں سے منسوب کر رہے ہیں۔
حافظ نعیم الرحمٰن نے کہا کہ جماعت اسلامی آئندہ ایک بڑی سیاسی قوت بن کر ابھرے گی، اگر بلدیاتی ادارے عوام سے منتخب نہیں کروائے جائیں گے تو یہ غنڈہ گردی ہوگی۔ ان کا کہنا تھا کہ عدلیہ آئین پر عمل نہ کروا سکی تو حکومت کو اپنی ناکامی تسلیم کرنی ہوگی، ریاستی ادارے کسی شہری کو لاپتا کرنا بند کریں ورنہ بدعنوانی مزید پھیلے گی۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: جماعت اسلامی اسرائیل کو حافظ نعیم نے کہا کہ رہے ہیں
پڑھیں:
ظالم نظام سے مفاہمت نہیں،مزاحمت مومن کا شعار ہے،ڈاکٹڑ اسامہ رضی
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی (اسٹاف رپورٹر)مرکزی نائب امیرجماعت اسلامی پاکستان ڈاکٹر اسامہ رضی نے جماعت اسلامی ضلع وسطی میں جامع مسجد الفلاح ،ضلع قائدین میں جامع مسجد حرمین ،ضلع شمالی میں جامع مسجد الہدیٰ اور لانڈھی میں جامع مسجد قریشاں میں علیحدہ علیحدہ ایک روزہ دعوتی و تربیتی اجتماع عام سے شہادت امام حسینؓ و شہادت حق ‘‘کے موضوع پر خصوصی خطاب کرتے ہوئے کہاہے کہ حضرت امام حسینؓ کی شہادت، دراصل حق و باطل کے معرکے میں حق کی سربلندی کا اعلان ہے۔ میدانِ کربلا ہمیں سکھاتا ہے کہ باطل کے سامنے سر جھکانے کے بجائے، حق پر قائم رہنا عین دین ہے۔ انہوں نے ہمیں یہ پیغام دیا کہ ظالم نظام سے مفاہمت نہیں بلکہ مزاحمت مؤمن کا شعار ہے۔ آج بھی وقت کا یزید، استحصالی نظام، سودی معیشت، کرپشن اور ظلم کی صورت میں ہمارے سامنے ہے۔ جماعت اسلامی، امام حسینؓ کے پیغام کو مشعلِ راہ بنا کر حق کے قیام کے لیے سرگرمِ عمل ہے۔ ہم عوام کو دعوت دیتے ہیں کہ ظلم کے خلاف، دین کے غلبے کے لیے جماعت اسلامی کے دست و بازو بنیں۔جماعت اسلامی فارم 47کی حکومت، ہائبرڈ نظام اور 26ویں ترمیم کو نہیں مانتی۔ ڈنڈا نہیں بلکہ آئین کسی قوم کو جوڑ کر رکھتا ہے۔ آئین کی پامالی قوم پر ظلم ہے، اور اسلام کے نام پر یہ ظلم کرنا مزید ظلم ہے۔ دعوتی و تربیتی اجتماع عام سے مرکزی نائب امیر جماعت اسلامی پاکستان ڈاکٹر عطا الرحمن، مرکزی ڈپٹی سیکرٹری پاکستان شیخ عثمان فاروق،امیرکراچی منعم ظفر خان،امیر ضلع وسطی سید وجیہ حسن،امیر ضلع کیماڑی مولانا فضل احد،امیر ضلع شرقی نعیم اختر،امیرضلع ائرپورٹ محمد اشرف ودیگر نے بھی خطاب کیاجبکہ نائب امیرکراچی ڈاکٹر واسع شاکر نے درس قرآن پیش کیا۔ ڈاکٹر اسامہ رضی نے مزیدکہاکہ حق کی شہادت دینا اسلام کا اول ستون ہے اور یہی حضرت امام حسینؓ کا راستہ ہے۔ وقت کے یزید کو دل میں برا جاننا ایمان کا کمزور ترین درجہ ہے۔ اس کے بعد ایمان ہی نہیں ہوتا، تب بڑی سے بڑی نیکی بھی کسی کام کی نہیں۔ ڈاکٹر عطا الرحمن نے ’’اسلامی ریاست کا قیام ، ایک دینی ذمے داری ‘‘کے موضوع پر خطاب کرتے ہوئے کہاکہ آج ہم جس دور سے گزر رہے ہیں، وہ فکری، سیاسی، اخلاقی اور معاشی زوال کا دور ہے۔ اسلامی ریاست کا قیام محض ایک سیاسی نعرہ نہیں، بلکہ ایک ایمانی تقاضا اور دینی ذمے داری ہے۔اسلامی ریاست کا مقصد انسانوں کو انسانوں کی غلامی سے نکال کر صرف اللہ کی بندگی میں لانا ہے۔ یہی اصل آزادی اوراصل نجات ہے۔آج پاکستان میں کرپشن عام ہے۔قانون امیروں کے لیے نرم، غریبوں کے لیے سخت ہے۔معیشت سودی نظام میں جکڑی ہوئی ہے۔تعلیم، صحت، انصاف سب بحران کا شکار ہیں۔یہ سب اس وقت تک تبدیل نہیں ہوسکتا، جب تک ہم اسلامی نظام کو بطور ریاستی نظام نافذ نہ کریں۔ ایک ایسا نظام جو عدل و مساوات، دیانت و شفافیت اور خدمت و اخوت جیسے اصولوں پر قائم ہو۔اسلامی ریاست کا مقصدقرآن و سنت کی بالادستی،عدل و انصاف کا قیام،اقامت نماز اور زکوٰۃ کا نظام،تعلیم کا فروغ اور جہالت کا خاتمہ،عورتوں، اقلیتوں اور کمزور طبقات کے حقوق کا تحفظ اور سب سے بڑھ کر اللہ کی بندگی کا عملی نظام قائم کرنا ہے۔جماعت اسلامی کی بنیاد ہی اقامت دین پر رکھی گئی ہے ہم نہ صرف اسلامی ریاست کے قائل ہیں، بلکہ اس کے قیام کے لیے پرامن، جمہوری اور دعوتی جدوجہد پر یقین رکھتے ہیں۔انہوں نے کہاکہ جماعت اسلامی کی دعوت ہر اس فرد کے لیے ہے جو ظلم سے تنگ آ چکا ہے،جو عدل چاہتا ہے،جو اسلام کو صرف مسجد تک محدود نہیں رکھنا چاہتا،جو زندگی کے ہر شعبے میں اسلام کو نافذ ہوتا دیکھنا چاہتا ہے۔اسلامی نظام کا نفاذ اسی وقت ممکن ہوسکے گا جب دعوت و تربیت کے ذریعے ہر فرد کو اقامت دین کا شعور حاصل ہوسکے گا،جمہوری طریقے سے تبدیلی لانے کی ضرورت ہے،اصلاحِ معاشرہ کے لیے انسانی کردار، اخلاق، معیشت، تعلیم ہر سطح پر اصلاحی کام کرنے کی ضرورت ہے۔نوجوان طبقہ ہی اس ملک کا سرمایہ ہے،یہ وقت سوشل میڈیا کی بحثوں میں الجھنے یا مایوسی کا شکار ہونے کا نہیں، بلکہ شعور و عمل کے ساتھ اسلامی نظام کے قیام کی جدوجہد میں شامل ہونے کا ہے۔ہم عزم کرتے ہیں کہ ہم سب مل کر جماعت اسلامی کا حصہ بنیں اور اسلامی نظام کو لانے کی جدوجہد کریں۔شیخ عثمان فاروق کا ’’تحریک اسلامی منزل بہ منزل‘‘کے موضوع پر خطاب کرتے ہوئے کہاکہ تحریک اسلامی ایک مسلسل جدوجہد کا نام ہے جو اقامت دین کے لیے ہر دور میں برپا رہی ہے۔ ہم نے اپنی جدوجہد کا آغاز مسجد، مدرسے، گھر اور معاشرے سے کیا اور اب ہم پارلیمان، عدالت اور میڈیا تک پہنچ چکے ہیں۔ جماعت اسلامی کا کارواں منزل کی طرف رواں دواں ہے۔ ہر وہ شخص جو دین کی سربلندی، کرپشن سے پاک پاکستان اور عدل پر مبنی نظام چاہتا ہے، وہ اس تحریک کا حصہ بنے۔ منعم ظفر خان نے ’’توسیع دعوت، فروغ وسائل،توسیع تنظیم‘‘کے موضوع پر خطاب کرتے ہوئے کہاکہ دعوتِ دین کا پیغام ہر گلی، ہر بستی اور ہر دل تک پہنچانا ہماری اولین ترجیح ہے۔ جماعت اسلامی دعوت کے ساتھ ساتھ تنظیمی طور پر خود کو ہر طبقے اور علاقے میں مضبوط کر رہی ہے۔ وسائل کے فروغ کے بغیر ایک مضبوط دینی و فلاحی تحریک ممکن نہیں، اس لیے ہم عوام کو دعوت دیتے ہیں کہ وہ جماعت اسلامی کے مالی، فکری اور تنظیمی بازو بنیں۔ کراچی کو اس کی اصل شناخت، عدل، ترقی اور دیانت داری کی طرف لانے کے لیے بھرپور عوامی جدوجہد کی ضرورت ہے۔ ہم عوام سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ جماعت اسلامی کے دست و بازو بنیں۔