غیرقانونی تعمیرات اور غیرمنظور شدہ ہاؤسنگ سوسائٹیز کے خلاف وفاقی حکومت کا بڑا اقدام
اشاعت کی تاریخ: 25th, May 2025 GMT
اسلام آباد میں غیرقانونی تعمیرات اور غیرمنظور شدہ ہاؤسنگ سوسائٹیز کے خلاف فوری آپریشن کا فیصلہ کر لیا گیا ہے۔ یہ فیصلہ وفاقی وزیرداخلہ محسن نقوی کی زیرصدارت ایک اہم اجلاس میں کیا گیا جس میں طلال چوہدری، وفاقی سیکریٹری داخلہ اور دیگر اعلیٰ حکام نے شرکت کی۔
اجلاس میں وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی نے واضح ہدایات جاری کرتے ہوئے کہا کہ دارالحکومت میں کسی بھی غیرقانونی تعمیر کو برداشت نہیں کیا جائے گا اور زیرو ٹالرنس پالیسی پر مکمل عملدرآمد یقینی بنایا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ سیٹلائٹ میپنگ کے ذریعے غیرقانونی تعمیرات کا بروقت سراغ لگایا جائے اور ان کے خلاف فوری کارروائی کی جائے۔
وزیرداخلہ نے غیرمنظور شدہ ہاؤسنگ سوسائٹیز کے خلاف بھی کریک ڈاؤن کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ ایسی اسکیموں سے شہریوں کی زندگی اور سرمایہ دونوں خطرے میں پڑتے ہیں، اس لیے اس معاملے پر سختی سے نمٹا جائے۔ انہوں نے متعلقہ ایس پیز اور اسسٹنٹ کمشنرز کو فعال کردار ادا کرنے کی ہدایت دی اور کہا کہ شہریوں کے جان و مال کے تحفظ کے لیے کوئی کسر اٹھا نہ رکھی جائے۔
محسن نقوی کا کہنا تھا کہ پولیس اور ضلعی انتظامیہ کے امیج کو بہتر بنانے کی اشد ضرورت ہے۔ شہریوں کی سہولت کے لیے متعلقہ افسران کو نئے انیشیٹیو متعارف کرانے کی ہدایت دی گئی جبکہ وزیرداخلہ نے یقین دہانی کروائی کہ ان انیشیٹیوز پر عمل درآمد کے لیے وفاقی وزارت داخلہ ہر ممکن تعاون فراہم کرے گی۔
واضح رہے کہ اسلام آباد میں حالیہ برسوں کے دوران غیرقانونی تعمیرات اور بغیر منظوری کے ہاؤسنگ سوسائٹیز میں خطرناک حد تک اضافہ ہوا ہے، جس سے نہ صرف زمینوں کے تنازعات جنم لے رہے ہیں بلکہ شہری بنیادی سہولیات سے بھی محروم رہ جاتے ہیں۔
Post Views: 2.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: غیرقانونی تعمیرات ہاؤسنگ سوسائٹیز کے خلاف کہا کہ
پڑھیں:
کراچی میں غیر قانونی تعمیرات روکنے کا مطالبہ،جماعت اسلامی وفد کی سعید غنی سے ملاقات
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی:اپوزیشن لیڈر کے ایم سی اور نائب امیر جماعت اسلامی کراچی سیف الدین ایڈوکیٹ کی قیادت میں جماعت اسلامی کے ٹاؤن چیئرمینوں کے وفد نے وزیر بلدیات سعید غنی سے سندھ سیکریٹریٹ تغلق ہاؤس میں اہم ملاقات کی، جس میں کراچی کے اہم شہری مسائل خصوصاً غیر قانونی تعمیرات، مخدوش عمارتیں، واٹر کارپوریشن اور سندھ سالڈ ویسٹ مینجمنٹ کی ناقص کارکردگی پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا۔
وفد نے کراچی میں ایس بی سی اے کی مبینہ ملی بھگت سے جاری غیر قانونی تعمیرات، لیاری میں منہدم عمارت کے سانحے، شہر میں موجود 588 مخدوش عمارتوں، اور شہری انفرا اسٹرکچر کی تباہ حالی کے تناظر میں سخت اقدامات کا مطالبہ کیا۔
وفد نے زور دیا کہ ان عمارتوں میں رہائش پذیر افراد کو کم از کم 6 ماہ کا کرایہ دیا جائے اور مالکان کو متبادل جگہ فراہم کی جائے۔
جماعت اسلامی کے وفد نے مطالبہ کیا کہ سالانہ ترقیاتی منصوبوں (ADP) میں ٹاؤن اور یوسی چیئرمینز کو شامل کیا جائے تاکہ ترقیاتی کام زمینی حقائق اور عوامی ترجیحات کے مطابق ہوں، واٹر کارپوریشن اور سالڈ ویسٹ مینجمنٹ کے معاملات میں بھی بلدیاتی نمائندوں کو فیصلہ سازی کا حصہ بنایا جائے۔
مشترکہ پریس کانفرنس میں گفتگو کرتے ہوئے سیف الدین ایڈوکیٹ نے کہا کہ ہمارا مقصد شہر کی بھلائی اور مسائل کا حل ہے۔ ہم بلڈر مافیا اور ایس بی سی اے کی ملی بھگت سے جاری غیر قانونی تعمیرات کے خلاف ہیں، مخدوش عمارتیں گرائی جا رہی ہیں لیکن نئی غیر قانونی تعمیرات بدستور جاری ہیں۔ یہ دہرا معیار قابل قبول نہیں۔
انہوں نے کہا کہ واٹر کارپوریشن شہریوں کو پانی اور نکاسی کا کوئی ریلیف نہیں دے رہا، جس کے باعث ٹاؤنز اور یوسیز کو مجبوری میں اپنے وسائل سے مسائل حل کرنے پڑ رہے ہیں۔
وزیر بلدیات سعید غنی نے ملاقات کو خوش آئند قرار دیتے ہوئے کہا کہ جماعت اسلامی کے وفد نے شہری مسائل پر جو نکات پیش کیے، وہ سیاسی نہیں بلکہ عوامی مفاد سے جڑے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ لیاری میں منہدم عمارت کے معاملے پر حکومت نے 4 رکنی تحقیقاتی کمیٹی بنائی تھی، جس نے ابتدائی رپورٹ پیش کر دی ہے۔ مخدوش عمارتوں کی نشاندہی اور انہدام کا عمل تیز کیا جائے گا۔ متاثرین کو فی الحال 3 ماہ کا کرایہ دیا جا رہا ہے۔
وزیر بلدیات نے اس موقع پر سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی (SBCA) کے قوانین میں اصلاحات کا عندیہ دیتے ہوئے کہا کہ غیر قانونی تعمیرات کو روکنے کے لیے قانون سازی ضروری ہے، جماعت اسلامی سمیت تمام اسٹیک ہولڈرز سے ترامیم کے لیے تجاویز لی جائیں گی۔