اسلام آباد (ڈیلی پاکستان آن لائن )اسلام آباد میں غیرقانونی تعمیرات اور غیرمنظور شدہ ہاؤسنگ سوسائٹیز کے خلاف فوری آپریشن کا فیصلہ کر لیا گیا ہے۔ یہ فیصلہ وفاقی وزیرداخلہ محسن نقوی کی زیرصدارت ایک اہم اجلاس میں کیا گیا جس میں طلال چوہدری، وفاقی سیکریٹری داخلہ اور دیگر اعلیٰ حکام نے شرکت کی۔

اجلاس میں وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی نے واضح ہدایات جاری کرتے ہوئے کہا کہ دارالحکومت میں کسی بھی غیرقانونی تعمیر کو برداشت نہیں کیا جائے گا اور زیرو ٹالرنس پالیسی پر مکمل عملدرآمد یقینی بنایا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ سیٹلائٹ میپنگ کے ذریعے غیرقانونی تعمیرات کا بروقت سراغ لگایا جائے اور ان کے خلاف فوری کارروائی کی جائے۔

کرپشن کے الزامات: گنڈاپور نے اپوزیشن لیڈر کے پی اسمبلی کو 1ارب روپے ہرجانے کا نوٹس بھجوادیا

وزیرداخلہ نے غیرمنظور شدہ ہاؤسنگ سوسائٹیز کے خلاف بھی کریک ڈاؤن کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ ایسی اسکیموں سے شہریوں کی زندگی اور سرمایہ دونوں خطرے میں پڑتے ہیں، اس لیے اس معاملے پر سختی سے نمٹا جائے۔ انہوں نے متعلقہ ایس پیز اور اسسٹنٹ کمشنرز کو فعال کردار ادا کرنے کی ہدایت دی اور کہا کہ شہریوں کے جان و مال کے تحفظ کے لیے کوئی کسر اٹھا نہ رکھی جائے۔

محسن نقوی کا کہنا تھا کہ پولیس اور ضلعی انتظامیہ کے امیج کو بہتر بنانے کی اشد ضرورت ہے۔ شہریوں کی سہولت کے لیے متعلقہ افسران کو نئے انیشیٹیو متعارف کرانے کی ہدایت دی گئی جبکہ وزیرداخلہ نے یقین دہانی کروائی کہ ان انیشیٹیوز پر عمل درآمد کے لیے وفاقی وزارت داخلہ ہر ممکن تعاون فراہم کرے گی۔

وزیراعظم شہباز شریف آج سے مختلف ممالک کے دورے پر روانہ ہوں گے

واضح رہے کہ اسلام آباد میں حالیہ برسوں کے دوران غیرقانونی تعمیرات اور بغیر منظوری کے ہاؤسنگ سوسائٹیز میں خطرناک حد تک اضافہ ہوا ہے، جس سے نہ صرف زمینوں کے تنازعات جنم لے رہے ہیں بلکہ شہری بنیادی سہولیات سے بھی محروم رہ جاتے ہیں۔

مزید :.

ذریعہ: Daily Pakistan

کلیدی لفظ: غیرقانونی تعمیرات کے خلاف کہا کہ

پڑھیں:

جز ٹرانسفر اور سینیارٹی کیس : آئینی بینچ کے فیصلے کے خلاف انٹرا کورٹ اپیلیں دائر

اسلام آباد(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔09 جولائی ۔2025 )لاہور ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن اور لاہور بار کونسل نے اسلام آباد ہائی کورٹ ججز ٹرانسفر اور سینیارٹی کیس کے سپریم کورٹ آئینی بینچ کے فیصلے کے خلاف انٹرا کورٹ اپیلیں دائر کر دی ہیں سپریم کورٹ کے جسٹس محمد علی مظہر کی سربراہی میں 5 رکنی ائینی بینچ نے ججز ٹرانسفر کو ائینی و قانونی قرار دیا تھا.

(جاری ہے)

درخواستوں میں موقف اپنایا گیا ہے کہ سپریم کورٹ کا فیصلہ آئین اور طے شدہ عدالتی اصولوں کے خلاف ہے، ججز کی سنیارٹی طے کرنے کا مسلمہ طریقہ کار موجود ہے، صدر مملکت کو سینیارٹی طے کرنے کی ہدایت کرنے کی آئین میں گنجائش نہیں درخواست میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ آئینی بینچ کی جانب سے 19 جون 2025 کے حکم نامے کو کالعدم قرار دیا جائے اور اپیلوں پر فیصلے تک پانچ رکنی بینچ کا فیصلہ اور اس کے نتیجے میں ہونے والے اقدامات معطل کیے جائیں.

واضح رہے کہ سپریم کورٹ کے آئینی بینچ نے گزشتہ ماہ 19 جون کو 3 ججز کا اسلام آباد ہائی کورٹ میں تبادلہ آئینی و قانونی قرار دیتے ہوئے اسلام آباد ہائی کورٹ کے 5 ججز کی جانب سے دائر کردہ درخواستیں مسترد کردی تھیں عدالت نے 3، 2 کے تناسب سے جاری کردہ مختصر فیصلے میں کہا تھا کہ ججز کا تبادلہ غیر آئینی نہیں ہے. سپریم کورٹ کے پانچ رکنی آئینی بینچ کے جسٹس محمد علی مظہر، جسٹس شاہد بلال حسن اور جسٹس صلاح الدین پنہورنے اکثریتی فیصلے میں کہا تھا کہ صدر پاکستان کو آرٹیکل 200 کے تحت ہائیکورٹ کے جج کو ایک عدالت سے دوسری عدالت میں منتقل کرنے کا اختیار حاصل ہے فیصلے میں کہا گیا تھا کہ یہ اختیار آرٹیکل 175 کے تحت ججوں کی تقرری سے بالکل الگ ہے اور دونوں ایک دوسرے کو کالعدم نہیں کرتے، منتقلی کو تقرری سمجھنا آئین کی روح کے منافی ہے.

عدالت نے قرار دیا تھا کہ اگر یہ فرض کر لیا جائے کہ تمام عہدے صرف جوڈیشل کمیشن آف پاکستان کے ذریعے ہی پر کیے جانے چاہئیں، تو یہ مفروضہ آئین کے معماروں کے ارادے کے خلاف ہو گا، منتقلی ایک الگ آئینی شق کے تحت کی جاتی ہے، جو جوڈیشل کمیشن سے آزاد ہے عدالت نے صدر پاکستان کو ہدایت کی تھی کہ وہ فوری طور پر نوٹیفکیشن کے ذریعے یہ واضح کریں کہ آیا ججز کی منتقلی مستقل ہے یا عارضی، اور ان کی سینیارٹی کا تعین ججز کے سروس ریکارڈ کی جانچ پڑتال کے بعد کیا جائے.

بعدازاں صدر مملکت نے 29 جون 2025 کو اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس سرفراز ڈوگر کو اسلام آباد ہائیکورٹ کا سینئر ترین جج ڈکلیئر کر دیا تھا جبکہ جسٹس سرفراز ڈوگر اور دیگر 2 ججز کا تبادلہ بھی مستقل قرار دے دیا تھا بعدازاں یکم جولائی کو چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس یحییٰ آفریدی کی زیر صدارت جوڈیشل کمیشن کے اجلاس میں جسٹس سرفراز ڈوگر کو چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ، جسٹس جنید غفار کو چیف جسٹس سندھ ہائیکورٹ، جسٹس عتیق شاہ کو چیف جسٹس پشاور ہائیکورٹ، جسٹس روزی خان کو چیف جسٹس بلوچستان ہائیکورٹ تعینات کرنے کی منظوری دے دی گئی تھی. 

متعلقہ مضامین

  • وفاقی وزیر داخلہ کا نیول ہیڈکوارٹرز اسلام آباد کا دورہ
  • جسٹس محسن اختر کیانی کا اسلام آباد ہائی کورٹ کے ججز کی سنیارٹی کو چیلنج کرنے کا فیصلہ
  • جسٹس محسن کا اسلام آباد ہائی کورٹ کے ججز کی سنیارٹی کو چیلنج کرنے کا فیصلہ
  • اسلام آباد ہائیکورٹ ججز منتقلی و سینیارٹی کیس، سپریم کورٹ فیصلے کے خلاف انٹرا کورٹ اپیلیں دائر
  • جز ٹرانسفر اور سینیارٹی کیس : آئینی بینچ کے فیصلے کے خلاف انٹرا کورٹ اپیلیں دائر
  • اسلام آباد: عدالت کا 27 مشہور یوٹیوب چینلز فوری بلاک کرنے کا حکم
  • اسلام آباد ٹریفک پولیس کی زیرو ٹالرینس مہم، ایک ہفتے میں 112 مقدمات، ہزاروں جرمانے
  • خستہ عمارتوں کے خلاف سندھ حکومت کا بڑا فیصلہ، جلد عملدر آمد کرنے کا اعلان
  • سی ٹی او لاہور کا کم عمر ڈرائیوروں کے خلاف سخت کارروائی کا حکم
  • یو اے ای کے ویزوں سے متعلق اہم ملاقات طے پا گئی ، وزیر داخلہ سے ملکر حل نکالیں گے،محسن نقوی