اسلام آباد ہائیکورٹ ججز منتقلی و سینیارٹی کیس، سپریم کورٹ فیصلے کے خلاف انٹرا کورٹ اپیلیں دائر
اشاعت کی تاریخ: 9th, July 2025 GMT
اسلام آباد ہائیکورٹ ججز منتقلی و سینیارٹی کیس، سپریم کورٹ فیصلے کے خلاف انٹرا کورٹ اپیلیں دائر WhatsAppFacebookTwitter 0 9 July, 2025 سب نیوز
اسلام آباد (سب نیوز)اسلام آباد ہائیکورٹ کے ججز کے تبادلے اور سینیارٹی سے متعلق سپریم کورٹ کے آئینی بینچ کے فیصلے کے خلاف لاہور ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن اور لاہور بار کونسل نے انٹرا کورٹ اپیلیں دائر کر دی ہیں۔ اپیلوں میں موقف اپنایا گیا ہے کہ سپریم کورٹ کا 19 جون 2025 کا فیصلہ آئین، عدالتی نظائر اور طے شدہ اصولوں کے منافی ہے۔
درخواست گزار بار تنظیموں نے موقف اختیار کیا ہے کہ سپریم کورٹ کے فیصلے نے آئین میں سینیارٹی کے تعین کے طے شدہ طریقہ کار کو نظرانداز کیا، اور صدر مملکت کو ججز کی سینیارٹی کے تعین کی جو ہدایت دی گئی وہ آئینی دائرہ اختیار سے تجاوز ہے۔ اپیلوں میں استدعا کی گئی ہے کہ 19 جون کا فیصلہ کالعدم قرار دیا جائے اور اپیلوں کے فیصلے تک اس فیصلے اور اس کے تحت ہونے والے تمام اقدامات کو معطل کیا جائے۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرقائمہ کمیٹی داخلہ کا اجلاس، ن لیگ اور پیپلز پارٹی رہنماوں کی ایک دوسرے کو دھمکیاں، نبیل گبول کا واک آوٹ، حکومت گرانے کا انتباہ، پراپرٹی کی ٹرانسفر فیس میں اضافہ واپس لینے کی تجویز قائمہ کمیٹی داخلہ کا اجلاس، ن لیگ اور پیپلز پارٹی رہنماوں کی ایک دوسرے کو دھمکیاں، نبیل گبول کا واک آوٹ، حکومت گرانے کا... پاکستان اور ترکیہ کا علاقائی استحکام کے لئے تعاون جاری رکھنے پر اتفاق وفاقی حکومت کا چینی کی درآمد ٹریڈنگ کارپوریشن آف پاکستان کے ذریعے کرنے کا فیصلہ الیکشن کمیشن کے روبرو عمر ایوب کے انتخاب کیخلاف کیس میں دلائل مکمل، فیصلہ محفوظ ترک وزیر دفاع کا بھارت کیخلاف شاندار کارکردگی اور دفاعِ وطن پر پاک فضائیہ کو خراج تحسین بھارت نے دہشتگردی کو پاکستان کیخلاف پالیسی کے طور پر اپنا رکھا ہے، ڈی جی آئی ایس پی آر
Copyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیمذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: اسلام آباد سپریم کورٹ
پڑھیں:
وقف ترمیمی ایکٹ پر سپریم کورٹ کا فیصلہ خوش آئند ہے، سید سعادت اللہ حسینی
جماعت اسلامی ہند کے امیر نے کہا کہ یہ فیصلہ عدالت اعظمی کیجانب سے وقف کے انتظام میں بلاجواز حکومتی مداخلت کی کھلی مذمت اور کمیونٹی کے خدشات کی تائید ہے۔ اسلام ٹائمز۔ جماعت اسلامی ہند کے امیر سید سعادت اللہ حسینی نے وقف ترمیمی قانون پر سپریم کورٹ کے عبوری حکم پر بیان جاری کرتے ہوئے کہا کہ عدالت نے وقف (ترمیمی) ایکٹ 2025 میں موجود بڑے آئینی نقائص کو بے نقاب کیا ہے اور حکومت کی جانب سے کلکٹرس و سرکاری افسران کے ذریعے وقف املاک میں بے جا تصرف کی کوششوں پر قدغن لگائی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ملک کے مسلمان عدالت کی جانب سے دی گئی اس عبوری راحت کا خیرمقدم کرتے ہیں۔ عدالتی فیصلے میں خاص طور پر وقف املاک میں انتظامیہ کی بے جا مداخلت کے خلاف تحفظ اور واقف کے لئے 5 سال تک باعمل مسلمان رہنے کی ناقابل فہم شرائط کی معطلی ایک مناسب اقدام ہے تاہم اس سب کے باوجود ہمارے کئی اہم خدشات اور تحفظات اب بھی باقی ہیں، خاص طور پر وقف بائے یوزر سے متعلق عبوری فیصلہ کافی تشویشناک ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہمیں امید ہے کہ آنے والے دنوں میں عدالت اعظمی وقف بائے یوزر پر دیے گئے موجودہ عبوری موقف پر ازسرنو غور کرے گی اور اپنے حتمی فیصلہ میں وقف بائے یوزر کو پوری طریقہ سے بحال کرے گی، مکمل انصاف کے حصول تک ہم اپنی قانونی اور جمہوری جدوجہد جاری رکھیں گے۔ سید سعادت اللہ حسینی نے مزید کہا کہ عدالت نے کلکٹرز اور نامزد افسران کو دیے گئے وہ وسیع اختیارات ختم کر دیے ہیں جن کے تحت وہ عدالتی فیصلے سے پہلے ہی وقف املاک کو سرکاری زمین قرار دے سکتے تھے، یہ فیصلہ ہمارے اس موقف کی تصدیق کرتا ہے کہ یہ ترمیمی ایکٹ انتظامیہ کو وہ اختیارات دیتا ہے جو عدلیہ کے دائرہ کار میں آتے ہیں اور یہ آئین کے بنیادی اصول، یعنی اختیارات کی علیحدگی، کی خلاف ورزی تھی۔ انہوں نے کہا کہ یہ فیصلہ عدالت اعظمی کی جانب سے وقف کے انتظام میں بلاجواز حکومتی مداخلت کی کھلی مذمت اور کمیونٹی کے خدشات کی تائید ہے۔
انہوں نے کہا کہ اسی طرح واقف کے لئے پانچ سال تک بس عمل مسلمان رہنے کی شرط کی معطلی بھی عدالت کی جانب سے ہمارے مؤقف کی تائید ہے، ہم مسلسل یہ کہتے رہے ہیں کہ یہ شرط امتیازی،ناقابل فہم اور ناقابلِ عمل ہے۔ اس شق کے حوالے سے عدلیہ کی مداخلت ظاہر کرتی ہے کہ ایسے غیر آئینی قوانین، عدالتی جانچ کی کسوٹی پر پورے نہیں اُتر سکتے، ہمیں امید ہے کہ حتمی فیصلے میں اسے مکمل طور پر ختم کر دیا جائے گا۔ جماعت اسلامی ہند کا ماننا ہے کہ کئی اہم مسائل اب بھی حل طلب ہیں، سعادت اللہ حسینی نے کہا کہ وقف بایو کی شق کا خاتمہ اب بھی ہزاروں تاریخی مساجد، قبرستانوں اور عیدگاہوں کو خطرے میں ڈال رہا ہے، جو اوقاف صدیوں سے بغیر رسمی دستاویزات کے قائم اور برقرار ہیں، ہم ہمیشہ یہ کہتے آئے ہیں کہ ہندوستان جیسے ملک میں، جہاں تمام مذاہب کے بے شمار مذہبی ادارے بغیر دستاویزات کے برسوں سے موجود ہیں، وقف بائے یوزر کا اصول بہت ضروری ہے، ہمیں امید ہے کہ عدالت ہمارے اس موقف کو اپنے حتمی فیصلے میں تسلیم کرے گی۔