لاہور ہائیکورٹ بار اور لاہور بار نے سپریم کورٹ کے ججز سنیارٹی کیس کے فیصلے کو چیلنج کرتے ہوئے الگ الگ انٹراکورٹ اپیلیں دائر کر دی ہیں۔

ان اپیلوں میں 5 رکنی بینچ کے فیصلے کو کالعدم قرار دینے کی استدعا کی گئی ہے۔ اس کے ساتھ ہی اپیلوں میں اس فیصلے اور اس کے نتیجے میں ہونے والے اقدامات کو معطل کرنے کی بھی درخواست کی گئی ہے۔

اپیلوں میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ سپریم کورٹ کا یہ فیصلہ آئین اور طے شدہ عدالتی اصولوں کے خلاف ہے۔ دونوں بارز کا کہنا ہے کہ ججز کی سنیارٹی طے کرنے کا مسلمہ طریقہ کار موجود ہے اور یہ اصول آئین کے مطابق طے کیا گیا ہے۔

یہ بھی پڑھیے اسلام آباد ہائیکورٹ کے 5 ججز نے سینیارٹی لسٹ کیخلاف سپریم کورٹ سے رجوع کرلیا

مزید یہ کہ دونوں بارز نے یہ بھی موقف اختیار کیا ہے کہ صدر مملکت کو سنیارٹی طے کرنے کی ہدایت کرنے کی آئین میں کوئی گنجائش نہیں ہے۔

واضح رہے کہ صدر مملکت آصف علی زرداری نے 29 جون کو سپریم کورٹ کے فیصلے کی روشنی میں اسلام آباد ہائیکورٹ کے ججز کی سنیارٹی طے کی تھی۔ انہوں نے اپنے فیصلے میں جسٹس سرفراز ڈوگر کو اسلام آباد ہائیکورٹ کا سینئر ترین جج ڈکلیئر کیا تھا۔

یہ فیصلہ سپریم کورٹ کے فیصلے کی روشنی میں کیا گیا ہے، جس کے بعد صدر مملکت نے جسٹس سرفراز ڈوگر سمیت دیگر 2 ججز کے تبادلوں کو بھی مستقل قرار دے دیا۔

یہ بھی پڑھیے صدرِ مملکت کی جانب سے اسلام آباد ہائیکورٹ کے ججز کی سینیارٹی کے تعین پر سینیئر وکلا کیا کہتے ہیں؟

صدر مملکت کے فیصلے کے بعد وزارت قانون نے اسلام آباد ہائیکورٹ کے ججز کی سنیارٹی کے حوالے سے نوٹیفکیشن جاری کیا۔ نوٹیفکیشن کے مطابق جسٹس سرفراز ڈوگر اسلام آباد ہائیکورٹ کے سینئر ترین جج بن گئے۔ سنییارٹی لسٹ میں جسٹس محسن اختر کیانی  کا دوسرا اور جسٹس گل حسن اورنگزیب  کا تیسرا نمبر ہوگیا۔

بعدازاں جوڈیشل کمیشن نے  اسلام آباد ہائیکورٹ کے سینیئر ترین جج جسٹس سرفراز ڈوگر کو اسلام آباد ہائیکورٹ کا چیف جسٹس مقرر کردیا۔ گزشتہ روز انہوں نے اپنے عہدے کا حلف بھی اٹھا لیا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

اسلام آباد ہائیکورٹ ججز سنیارٹی سپریم کورٹ لاہور ہائیکورٹ بار.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: اسلام ا باد ہائیکورٹ ججز سنیارٹی سپریم کورٹ لاہور ہائیکورٹ بار اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس سرفراز ڈوگر کورٹ کے ججز سپریم کورٹ صدر مملکت کے فیصلے ججز کی

پڑھیں:

وقف ترمیمی ایکٹ پر سپریم کورٹ کا فیصلہ خوش آئند ہے، سید سعادت اللہ حسینی

جماعت اسلامی ہند کے امیر نے کہا کہ یہ فیصلہ عدالت اعظمی کیجانب سے وقف کے انتظام میں بلاجواز حکومتی مداخلت کی کھلی مذمت اور کمیونٹی کے خدشات کی تائید ہے۔ اسلام ٹائمز۔ جماعت اسلامی ہند کے امیر سید سعادت اللہ حسینی نے وقف ترمیمی قانون پر سپریم کورٹ کے عبوری حکم پر بیان جاری کرتے ہوئے کہا کہ عدالت نے وقف (ترمیمی) ایکٹ 2025 میں موجود بڑے آئینی نقائص کو بے نقاب کیا ہے اور حکومت کی جانب سے کلکٹرس و سرکاری افسران کے ذریعے وقف املاک میں بے جا تصرف کی کوششوں پر قدغن لگائی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ملک کے مسلمان عدالت کی جانب سے دی گئی اس عبوری راحت کا خیرمقدم کرتے ہیں۔ عدالتی فیصلے میں خاص طور پر وقف املاک میں انتظامیہ کی بے جا مداخلت کے خلاف تحفظ اور واقف کے لئے 5 سال تک باعمل مسلمان رہنے کی ناقابل فہم شرائط کی معطلی ایک مناسب اقدام ہے تاہم اس سب کے باوجود ہمارے کئی اہم خدشات اور تحفظات اب بھی باقی ہیں، خاص طور پر وقف بائے یوزر سے متعلق عبوری فیصلہ کافی تشویشناک ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہمیں امید ہے کہ آنے والے دنوں میں عدالت اعظمی وقف بائے یوزر پر دیے گئے موجودہ عبوری موقف پر ازسرنو غور کرے گی اور اپنے حتمی فیصلہ میں وقف بائے یوزر کو پوری طریقہ سے بحال کرے گی، مکمل انصاف کے حصول تک ہم اپنی قانونی اور جمہوری جدوجہد جاری رکھیں گے۔ سید سعادت اللہ حسینی نے مزید کہا کہ عدالت نے کلکٹرز اور نامزد افسران کو دیے گئے وہ وسیع اختیارات ختم کر دیے ہیں جن کے تحت وہ عدالتی فیصلے سے پہلے ہی وقف املاک کو سرکاری زمین قرار دے سکتے تھے، یہ فیصلہ ہمارے اس موقف کی تصدیق کرتا ہے کہ یہ ترمیمی ایکٹ انتظامیہ کو وہ اختیارات دیتا ہے جو عدلیہ کے دائرہ کار میں آتے ہیں اور یہ آئین کے بنیادی اصول، یعنی اختیارات کی علیحدگی، کی خلاف ورزی تھی۔ انہوں نے کہا کہ یہ فیصلہ عدالت اعظمی کی جانب سے وقف کے انتظام میں بلاجواز حکومتی مداخلت کی کھلی مذمت اور کمیونٹی کے خدشات کی تائید ہے۔

انہوں نے کہا کہ اسی طرح واقف کے لئے پانچ سال تک بس عمل مسلمان رہنے کی شرط کی معطلی بھی عدالت کی جانب سے ہمارے مؤقف کی تائید ہے، ہم مسلسل یہ کہتے رہے ہیں کہ یہ شرط امتیازی،ناقابل فہم اور ناقابلِ عمل ہے۔ اس شق کے حوالے سے عدلیہ کی مداخلت ظاہر کرتی ہے کہ ایسے غیر آئینی قوانین، عدالتی جانچ کی کسوٹی پر پورے نہیں اُتر سکتے، ہمیں امید ہے کہ حتمی فیصلے میں اسے مکمل طور پر ختم کر دیا جائے گا۔ جماعت اسلامی ہند کا ماننا ہے کہ کئی اہم مسائل اب بھی حل طلب ہیں، سعادت اللہ حسینی نے کہا کہ وقف بایو کی شق کا خاتمہ اب بھی ہزاروں تاریخی مساجد، قبرستانوں اور عیدگاہوں کو خطرے میں ڈال رہا ہے، جو اوقاف صدیوں سے بغیر رسمی دستاویزات کے قائم اور برقرار ہیں، ہم ہمیشہ یہ کہتے آئے ہیں کہ ہندوستان جیسے ملک میں، جہاں تمام مذاہب کے بے شمار مذہبی ادارے بغیر دستاویزات کے برسوں سے موجود ہیں، وقف بائے یوزر کا اصول بہت ضروری ہے، ہمیں امید ہے کہ عدالت ہمارے اس موقف  کو اپنے حتمی فیصلے میں تسلیم کرے گی۔

متعلقہ مضامین

  • اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس طارق جہانگیری کو کام سے روکنے کا حکمنامہ جاری
  • وقف ترمیمی ایکٹ پر سپریم کورٹ کا فیصلہ خوش آئند ہے، سید سعادت اللہ حسینی
  • چیئرمین پی ٹی اے نے عہدے سے ہٹائے جانے کے اسلام آباد ہائیکورٹ کے فیصلے کو چیلنج کردیا
  • چیئرمین پی ٹی اے نے عہدے سے ہٹائے جانے کے اسلام آباد ہائیکورٹ کے فیصلے کو چیلنج کردیا
  • اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس طارق محمود کو کام سے روکنے کے حکم کے بعد ایک اور اہم پیش رفت
  • جسٹس طارق محمود جہانگیری کا جوڈیشل ورک سے روکنے کا آرڈر چیلنج کرنے کا فیصلہ
  • اسلام آباد ہائیکورٹ نے سپریم جوڈیشل کونسل کے فیصلے تک جسٹس طارق جہانگیری کو عدالتی کام سے روک دیا
  • جسٹس طارق محمود جہانگیری کو سپریم جوڈیشل کونسل کے فیصلے تک بطور جج کام سے روکنے کا حکم
  • سپریم کورٹ: ساس سسر کے قتل کے ملزم کی سزا کیخلاف اپیل مسترد، عمر قید کا فیصلہ برقرار
  • سپریم کورٹ کے فیصلے میں وقف ترمیمی ایکٹ کو معطل کرنے سے انکار