شمالی کوریا کا نیا جنگی بحری جہاز لانچنگ کے دوران تباہ
اشاعت کی تاریخ: 25th, May 2025 GMT
پیونگ یانگ: شمالی کوریا کا دوسرا نیول ڈسٹرائر (جنگی بحری جہاز) لانچنگ کے دوران حادثے کا شکار ہو کر بری طرح نقصان کا شکار ہو گیا۔
شمالی کوریا کے سرکاری میڈیا کے مطابق، اس ناکام تجربے میں بحری جہاز کے ڈھانچے کو شدید نقصان پہنچا اور اس کا توازن بگڑ گیا۔
سرکاری خبررساں ادارے کے سی این اے نے بتایا کہ یہ حادثہ "ناقص حکمتِ عملی اور آپریشنل غفلت" کے باعث پیش آیا۔ واقعے کے دوران شمالی کوریا کے سربراہ کم جونگ اُن خود موجود تھے، جنہوں نے اس سانحے کو ایک "مجرمانہ عمل" قرار دیا۔
کم جونگ اُن نے اس ناکامی کا الزام ریاستی اداروں پر عائد کیا جن میں مونی شنز انڈسٹری ڈیپارٹمنٹ اور کم چیک یونیورسٹی آف ٹیکنالوجی شامل ہیں۔ انہوں نے اعلان کیا کہ ان اداروں کے ذمے دار افراد کے خلاف ورکرز پارٹی کے اگلے اجلاس میں سخت کارروائی کی جائے گی۔
ادھر جنوبی کوریا کی فوج نے رپورٹ کیا ہے کہ اسی روز شمالی کوریا نے مشرقی سمندر کی طرف کئی کروز میزائل بھی داغے، جس سے خطے میں کشیدگی مزید بڑھ گئی ہے۔
یہ حادثہ "سائیڈ لانچ" طریقہ کار کے تحت پیش آیا، جو کہ جنوبی کوریا کے مطابق ایک پرانا اور غیر محفوظ طریقہ ہے۔
تجزیہ کاروں کے مطابق، یہ جنگی جہاز ممکنہ طور پر شمالی کوریا کے پہلے جدید ڈسٹرائر چو ہیون کی طرز پر بنایا گیا تھا، جسے اپریل میں پیش کیا گیا تھا۔
کم جونگ اُن نے اس جہاز کو جون میں ہونے والے ورکرز پارٹی کے اجلاس سے قبل ہر قیمت پر بحال کرنے کا حکم دیا ہے، لیکن ماہرین کا کہنا ہے کہ مرمت میں کئی ماہ لگ سکتے ہیں۔
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: شمالی کوریا کوریا کے
پڑھیں:
شمالی عراق میں میتھین کے اخراج سے5 ترک فوجی جاں بحق
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
استنبول(صباح نیوز)شمالی عراق میں میتھین کے اخراج سے پانچ ترک فوجی جاں بحق ہوگئے ،واقعہ ایک فوجی کی باقیات تلاش کرنے کے دوران پیش آیا۔غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق اتوار کے روز شمالی عراق میں غاروں میں تلاشی کی کارروائی کے دوران میتھین گیس کے اخراج سے پانچ ترک فوجی جاں بحق ہو گئے، وزارتِ دفاع نے مزید واضح کیا کہ یہ واقعہ ایک ایسے حساس وقت میں پیش آیا ہے جب ترکیہ اور کردوں کے درمیان دیرینہ تنازعہ ختم کرنے کے لیے مذاکرات جاری ہیں۔ قبل ازیں پی کے کے عسکریت پسند گروپ عشروں سے جاری اپنی مسلح جدوجہد ختم کرنے پر راضی ہو گیا تھا۔اس تنازع میں 40000 سے زیادہ جانیں ضائع ہو چکی ہیں جو 1984 میں شروع ہوا۔یہ واقعہ اس وقت پیش آیا جب ایک فوجی کی باقیات کی تلاش جاری تھی۔ اسے کرد عسکریت پسندوں نے مئی 2022 میں علاقے میں گولی مار کر ہلاک کر دیا تھا جس کی لاش کبھی برآمد نہیں ہو سکی تھی۔اس وقت ترکیہ آپریشن Claw Lock انجام دے رہا تھا اور اس کے فوجی سرحد کے ساتھ غاروں میں چھپے کردستان ورکرز پارٹی کے کرد عسکریت پسندوں کو ختم کرنے کی کوشش کر رہے تھے۔ایک بیان میں کہا گیا، ایک غار میں تلاشی کی کارروائی کے دوران ہمارے 19 اہلکاروں کو میتھین گیس کا سامنا کرنا پڑا۔ یہ غار پہلے ایک ہسپتال کے طور پر استعمال ہونے کے لیے مشہور تھا۔فوجیوں کو فوری طور پر علاج کے لیے ہسپتال لے جایا گیا لیکن ان میں سے پانچ کی موت واقع ہو گئی۔ہلاکتوں کی خبر اس وقت سامنے آئی جب کرد نواز ڈی ای ایم پارٹی کا ایک وفد ترک حکومت سے جاری مذاکرات کے دوران کردستان ورکز پارٹی کے جیل میں قید بانی عبداللہ اوکلان سے ملاقات کر رہا تھا۔وفد نے کہا، “ملاقات کے دوران ہمیں بتایا گیا کہ کردستان کی علاقائی حکومت کے علاقے میں میتھین گیس کے زہر کی وجہ سے فوجیوں کی جانیں ضائع ہو گئیں۔”مزید کہا گیا، “اس واقعے سے اوکلان اور ہم سب کو گہرا صدمہ ہوا ہے۔ ہم اللہ سے ہلاک شدہ لوگوں کی مغفرت کی دعا اور ان کے اہلِ خانہ اور رشتہ داروں سے تعزیت کرتے ہیں۔