ڈی جی آئی ایس پی آر لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے خیبر پختونخوا کی مختلف جامعات کے 2500 سے زیادہ طلبا کے ساتھ منعقد ایک خصوصی نشست میں گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ بھارتی جارحیت کے جواب میں آرمی چیف نے فیصلہ کیا کہ ہندوستان کو 26 جگہ پر جواب دیں گے، خارجی دہشت گرد کشمیر کی بچیوں کی عزت کو پامال کرنے والے ہندوستان سے مدد مانگتے ہیں۔

رپورٹ کے مطابق نشست کے دوران ⁠ہر طرف سبز ہلالی پرچموں کی بہار، ملی نغموں کی گونج اور "پاکستان ہمیشہ زندہ باد" کے فلک شگاف نعروں نے ماحول کو گرما دیا۔

پختون طلبہ نے دشمن کو واضح پیغام دیا کہ پاکستان کی طرف میلی آنکھ سے دیکھنے والوں کو عبرت کا نشان بنا دیا جائے گا، پاک فوج زندآباد اور کشمیر بنے گا پاکستان کے نعرے کی ہر سُو گونج رہی۔

ڈی جی آئی ایس پی آر نے اپنے خطاب میں کہا کہ اسلام کے تحت کفر اور حق آپس میں اکٹھے نہیں ہو سکتے، اسی طرح خارجی اور اسلام اکٹھے نہیں ہوسکتے، خارجی نور ولی کہتا ہے کہ اسلام میں اجازت ہے کہ آپ کافروں سے مدد لیں، تم کشمیر کی بچیوں کی عزت کو پامال کرنے والے ہندوستان سے مدد مانگتے ہو۔

لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری کا کہنا تھا کہ مساجد کو شہید اور لوگوں کو ذبح کرنے والوں کا اسلام،خیبرپختونخوا،پختونوں کی روایات سے کوئی تعلق نہیں۔

ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ اس ایک ایک دہشت گردی اور ایک ایک شہید کے پیچھے ہندوستان کا چہرہ ہے، پاکستان میں جتنی دہشت گردی ہوتی ہے چاہے فتنہ خوارج ہو یا بلوچستان میں فتنہ الہندوستان۔

لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری کا کہنا تھا کہ ہم امن پسند ہیں، ہم امن کو ترجیح دیتے ہیں،ہمارا پہلا انتخاب امن ہے، کیا آپ کی فوج نے کسی ایک سویلین انفراسٹرکچر،آبادی یامندرکو نشانہ بنایا؟نہیں،

ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ چھ اور سات مئی کو پاکستان کے معصوم بچوں کو شہیدکرنے والے جہاز جن اڈوں سے اڑے تھے ان سب کو تباہ کردیا،  مظفرآباد کا سات سالہ ارتضی جس بریگیڈ ہیڈکوارٹر کے آرڈرپر شہید ہوا اس پورے بریگیڈ ہیڈکوارٹرکو تباہ کردیا۔

 

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: ڈی جی آئی ایس پی آر

پڑھیں:

بھارتی عسکری قیادت آپریشن سندور کی ناکامی کے حوالے سے تضاد کا شکار

بھارتی عسکری قیادت آپریشن سندور کی ناکامی کے حوالے سے تضاد کا شکار ہے ۔ چین کے کردار کے حوالے سے بھارتی چیف آف ڈیفنس اسٹاف اور ڈپٹی آرمی چیف کے بیانات میں بھی تضادات پایا جاتا ہے۔

آپریشن سندور سے متعلق بھارتی چیف آف ڈیفنس اسٹاف کا بیان آرمی ڈپٹی چیف سے بالکل متصادم ہے۔ جنرل چوہان نے دہلی میں آبزرور ریسرچ فیڈریشن کے ایک پروگرام سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ چین کی پاکستان کی حمایت کی وضاحت کرنا بہت مشکل ہے۔

بھارتی آرمی ڈپٹی چیف لیفٹیننٹ جنرل راہول آر سنگھ نے کہا تھا کہ چین ہندوستانی فوجی تعیناتی کے بارے میں پاکستان کو لائیو اپ ڈیٹ دے رہا ہے۔  87 گھنٹے کی لڑائی سے سب سے بڑا سبق یہ ہے کہ ایک سرحد تھی، بھارت کے کم از کم 3 مخالف تھے اور پاکستان کو چین سے براہ راست معلومات مل رہی تھیں۔

بھارتی ڈپٹی آرمی چیف نے کہا کہ ڈی جی ایم او کی سطح پر رابطے کے دوران پاکستان کو پتا تھاکہ ہمارا کون کون سا اہم ویکٹر کارروائی کے لیے تیار تھا۔ بھارتی سی ڈی ایس نے کہا کہ  اگرچہ پاکستان نے چینی کمرشل سیٹلائٹ کا فائدہ اٹھایا ہے، لیکن رئیل ٹائم ٹارگٹنگ کا کوئی ثبوت نہیں ہے۔

بھارتی چیف آف ڈیفنس اسٹاف کے مطابق جو کچھ پاکستان کو دستیاب تھا وہ تجارتی سیٹلائٹ تصویریں تھیں نہ کہ کوئی فعال براہ راست چینی فوجی امداد۔ پاکستان اپنے زیادہ تر ہتھیار چین سے درآمد کرتا ہے۔ چینی OEMs (اصل سازوسامان بنانے والے) کی بہت سی ذمہ داریاں ہوتی ہیں۔ اس لیے وہاں ایسے لوگ ہوں گے جو اپنی ذمہ داریوں کو پورا کرنے کی کوشش کریں گے اور وہ وہاں موجود ہوں گے۔

یہ متضاد بیانات واضح کرتے ہیں کہ بھارت جھوٹا بیانیہ بنانے کی کوشش کر کےاپنی شکست کی ہزیمت کو چھپانے کی کوشش کر رہا ہے۔

متعلقہ مضامین

  • ن لیگ کا ثمر بلور کو رکنِ قومی اسمبلی بنانے کا فیصلہ
  • پاک ایران ہندوستان تعلقات
  • بھارتی عسکری قیادت آپریشن سندور کی ناکامی کے حوالے سے تضاد کا شکار
  • سویڈن میں ویزہ بحالی کے بعد پاکستانیوں کے لیے تعلیم و روزگار کے نئے امکانات
  • ہم نے جارحیت کا پوری طاقت سے جواب دیا، ایران
  • متنازع پیکا ایکٹ کیس، حکومت نے عدالت میں جواب جمع کرادیا
  • متنازع پیکا ترمیمی ایکٹ کیس: حکومت کا تحریری جواب عدالت میں جمع
  • ہماری آبادی کے مراکز، فوجی اڈوں کو نشانہ بنانے کی  کسی بھی کوشش کا سخت جواب دیا جائے گا؛ آرمی چیف
  • بھارت کی اشتعال انگیزی کا جواب سخت، فوری اور فیصلہ کن ہوگا، آرمی چیف کا نیشنل ڈٰیفینس یونیورسٹی میں خطاب
  • متنازع پیکا ایکٹ کالعدم قرار دینے کی درخواست  پر حکومت نے تحریری جواب جمع کرادیا