اسرائیل، غزہ میں جنگبندی کا کوئی ارادہ نہیں رکھتا، مصر
اشاعت کی تاریخ: 25th, May 2025 GMT
اپنے نارویجین ہم منصب سے ایک ملاقات میں مصری وزیرخارجہ کا کہنا تھا کہ غزہ میں ہونے والی انسانی تباہی کی خطے میں اس سے قبل مثال نہیں ملتی۔ انسانی بحران اپنی انتہاء تک پہنچ چکا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ مصر کے وزیر خارجہ "بدر عبد العاطی" نے غزہ کی پٹی میں انسانی امداد کی تقسیم کو سبوتاژ کرنے کے صیہونی منصوبے کو تنقید کا نشانہ بنایا۔ انہوں نے کہا کہ اسرائیل پر دباو ڈالنا اور اقوام متحدہ کی مدد سے انسانی امداد کی تقسیم کے کسی ایک فارمولے پر اتفاق ہونا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت بنیادی مشکل یہ ہے کہ اسرائیل جنگ بندی کے لئے سیاسی ارادہ نہیں رکھتا۔ اسرائیل اب بھی اپنے حملوں کو جاری رکھے ہوئے ہے اور جنگ بندی کے معاہدے سے دستبردار ہو گیا ہے۔ مصری وزیر خارجہ نے ان خیالات کا اظہار اپنے نارویجین ہم منصب "اسپین بارٹ آیڈ" سے گفتگو میں کیا۔ اس موقع پر بدر عبد العاطی نے کہا کہ دو ریاستی حل کے تحت، فلسطین کو ایک آزاد و خود مختار ریاست تسلیم کرنا چاہئے۔
 
 
 واضح رہے کہ یہ ملاقات مسئلہ فلسطین پر میڈرڈ گروپ کے اجلاس کے دوران ہوئی۔ بدر عبد العاطی نے فلسطینی عوام کے قانونی حق کی حمایت کرنے پر ناروے کا شکریہ ادا کیا۔ انہوں نے کہا کہ غزہ میں ہونے والی انسانی تباہی کی خطے میں اس سے قبل مثال نہیں ملتی۔ انسانی بحران اپنی انتہاء تک پہنچ چکا ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ اسرائیل نے بھی اپنی متشددانہ کارروائیوں کو بڑھا دیا ہے۔ اس اجلاس میں مصری وزیر خارجہ نے مغربی کنارے کی صورت حال ذکر کرتے ہوئے صیہونی رژیم کی جارحیت کی تفصیلات بیان کیں۔ انہوں نے کہا کہ فلسطینی عوام کے خلاف اسرائیل کے انسانیت سوز اقدامات کو بند ہونا چاہئے۔ 
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: انہوں نے کہا کہ
پڑھیں:
میں گاندھی کو صرف سنتا یا پڑھتا نہیں بلکہ گاندھی میں جیتا ہوں، پروفیسر مظہر آصف
مہمانِ خصوصی ستیش نمبودری پاد نے اپنے خطاب میں کہا کہ جامعہ ملیہ اسلامیہ صرف ایک یونیورسٹی نہیں بلکہ جدید ہندوستان کی تاریخ، ثقافت، ترقی اور امنگوں کی علامت ہے۔ اسلام ٹائمز۔ جامعہ ملیہ اسلامیہ نے اپنے 105ویں یومِ تاسیس کے موقع پر ایک شاندار پروگرام کا انعقاد کیا۔ یہ خصوصی سیمینار جامعہ کے نیلسن منڈیلا سینٹر فار پیس اینڈ کانفلکٹ ریزولوشن کی جانب سے منعقد کیا گیا، جس کا عنوان تھا "مہاتما گاندھی کا سوراج"۔ اس موقع پر "دور درشن" کے ڈائریکٹر جنرل کے ستیش نمبودری پاد نے بطور مہمانِ خصوصی شرکت کی، جبکہ پروگرام کی صدارت جامعہ کے وائس چانسلر پروفیسر مظہر آصف نے کی۔ اس موقع پر متعدد اسکالروں اور ماہرین تعلیم نے مہاتما گاندھی کے نظریات اور ان کے سوراج کے تصور کی عصری معنویت پر اپنے خیالات پیش کئے۔ مہمانِ خصوصی کے ستیش نمبودری پاد نے اپنے خطاب میں کہا کہ جامعہ ملیہ اسلامیہ جیسے تاریخی اور تحریک انگیز ادارے میں بولنا اپنے آپ میں فخر کی بات ہے۔ انہوں نے کہا کہ جامعہ صرف ایک یونیورسٹی نہیں بلکہ جدید ہندوستان کی تاریخ، ثقافت، ترقی اور امنگوں کی علامت ہے۔ انہوں نے کہا کہ سوراج صرف سیاسی آزادی نہیں بلکہ خود نظم، اخلاقیات اور اجتماعی بہبود کا مظہر ہے۔ انہوں نے مہاتما گاندھی کا مشہور قول نقل کیا "دنیا میں ہر ایک کی ضرورت پوری کرنے کے لئے کافی ہے، مگر کسی کے لالچ کے لئے نہیں"۔
 
 ڈاکٹر نمبودری پاد نے بتایا کہ جب وہ نیشنل کونسل فار رورل انسٹیٹیوٹس (این سی آر آئی) میں سکریٹری جنرل تھے تو انہوں نے وردھا کا دورہ کیا جہاں انہیں گاندھیائی مفکرین نارائن دیسائی اور ڈاکٹر سدرشن ایینگر سے رہنمائی حاصل ہوئی۔ انہوں نے یجروید کے منتر "وشوَ پُشٹم گرامے اَسمِن انا تورم" کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ "حقیقی سوراج متوازن دیہی خوشحالی اور انسانی ہم آہنگی میں پوشیدہ ہے"۔ انہوں نے کہا کہ آج کے دور میں "آدرش پسندی بمقابلہ حقیقت پسندی"، "ترقی بمقابلہ اطمینان" اور "شہری زندگی بمقابلہ دیہی سادگی" کے تضادات میں گاندھی کا سوراج انسانیت کے لئے ایک اخلاقی راستہ پیش کرتا ہے۔ پروگرام کی صدارت کرتے ہوئے پروفیسر مظہر آصف نے کہا کہ دنیا مہاتما گاندھی کو پڑھ کر اور سن کر جانتی ہے، لیکن میں گاندھی میں جیتا ہوں، کیونکہ میں چمپارن کا ہوں، جہاں سے گاندھی کے ستیاگرہ کی شروعات ہوئی تھی۔