قران پاک میں بیان کردہ ’’قوم عاد‘‘ کا تباہ شدہ شہر دریافت
اشاعت کی تاریخ: 26th, May 2025 GMT
لاہور:متحدہ عرب امارات کی خلیفہ یونیورسٹی کے ماہرین اثریات نے ’’ساروق الحدید‘‘ کے مقام پر جدید ریڈار ٹیکنالوجی کی مدد سے ریتلے ٹیلوں کے نیچے دبی کئی عمارتیں اورایک بڑی انسانی بستی کے دیگر شواہد دریافت کیے ہیں, ماہرین کو یقین ہے کہ یہ قوم عاد کے مرکزی شہر ’’ارم ذات العماد‘‘کے کھنڈر ہیں۔
یوں اہل دنیا پر قران مجید کی حقانیت کا ایک اورزبردست ثبوت آشکار ہو گیا۔ قرآن پاک میں قوم عاد کا ذکر 24 بار آیا ہے جو اپنے زمانے میں امیر وطاقتور تھی۔ قرآن پاک کے مطابق یہ قوم احقاف(ریگستانی زمین والی) وادی میں آباد ہوئی جو ازروئے مفسرین جنوبی عرب میں واقع تھی۔
اماراتی ماہرین نے بھی ارم شہر کو صحرا ربع خالی کے جنوبی کنارے پر دریافت کیا جہاں مفسرین کی رو سے شاہ ِعاد، شداد نے اپنی جنت بنائی تھی۔ بت پرست عاد کی رہنمائی کیلئے حضرت ہودؑ نازل ہوئے تھے۔
قوم راہ حق پر نہ چلی تو عذاب الٰہی نے اسے فنا کر دیا اور اس کی بستیاں ریتلے ٹیلوں تلے دفن ہو گئیں۔ساروق الحدید کے کھنڈر 5 ہزار سال پرانے ہیں۔ اماراتی حکومت نے دفن شدہ شہر کی کھدائی کی اجازت دے دی ہے۔
Post Views: 5.ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
فلپائن کی بحیرہ جنوبی چین میں ہرقسم کی اشتعال انگیزی ناکام ہو گی ، چینی میڈیا
بیجنگ :کچھ عرصے سے، بحیرہ جنوبی چین کے حوالے سے فلپائن کی حکمت عملی میں کئی عوامل شامل ہیں جن میں امریکہ اور دیگر غیر ملکی طاقتوں کو اپنی حمایت کے لئے استعمال کرنا؛ سمندری کشیدگی پیدا کرنے اور چین کے بارے میں منفی بیانیہ اپنانے کے لئے یکطرفہ اقدامات اختیار کرتے ہوئے چین کو بدنام کرنا اور ملکی قانون سازی کے ذریعے بحیرہ جنوبی چین کی ثالثی میں غیر قانونی فیصلے کو عمل میں لانے کی بیکار کوششیں ، نمایاں ہیں ۔ لیکن نتیجتاً ، فلپائن نہ صرف چونگ شا جزائر میں واقع ہوانگ یئن جزیرے کا کنٹرول دوبارہ حاصل کرنے کی اپنی کوشش میں ناکام رہا ہے ، بلکہ نان شا جزائر میں شیئن بن ریف ، تیئے شیئن ریف اور رین آئی ریف جیسے غیر آباد جزیروں اور چٹانوں پر اپنے غیر قانونی قبضے کو انجام دینے میں بھی ناکام رہا ہے ۔ گزشتہ سال فلپائن نے باضابطہ طور پر’’ہورائزن 3‘‘منصوبے کا آغاز کیا ، جس میں اپنی اسٹریٹجک توجہ کو زمین سے سمندر کی جانب منتقل کیا گیا اور اس مقصد کے لیے دفاعی بجٹ میں 2 ٹریلین فلپائن پیسو (تقریباً 256.6 بلین یوآن) کی سرمایہ کاری کی گئی ۔ فلپائن کی حکومت اپنے اسلحے کو وسعت دے کر سمندر میں یکطرفہ اقدامات پر اپنا اعتماد بڑھانے کی کوشش کر رہی ہے۔تاہم فلپائنی حکومت نے صورتحال کا غلط اندازہ لگایا اور رائے عامہ کے خلاف چلا گیا۔ رواں سال اپریل میں چین اور آسیان ممالک نے فلپائن میں بحیرہ جنوبی چین میں فریقوں کے طرز عمل سے متعلق اعلامیے کے نفاذ سے متعلق 47 ویں مشترکہ ورکنگ گروپ کا اجلاس منعقد کیا تھا۔ تمام فریقوں نے بات چیت اور تعاون کو مضبوط بنانے، اعلامیے پر مکمل اور مؤثر طریقے سے عمل درآمد جاری رکھنے کے لیے کوششیں جاری رکھنے پر اتفاق کیا۔ رواں ماہ کی 25 تاریخ کو چین کے وزیر اعظم لی چھیانگ نے انڈونیشیا میں انڈونیشیا کے صدر پرابوو سے بات چیت کی ۔ انڈونیشی فریق نے کہا کہ وہ مشترکہ بحری ترقی پر اتفاق رائے کے نفاذ، بحیرہ جنوبی چین میں ضابطہ اخلاق پر مشاورت کو فروغ دینے اور بحیرہ جنوبی چین میں مشترکہ طور پر امن و استحکام برقرار رکھنے کے لئے چین کے ساتھ مل کر کام کرنے کے لئے تیار ہے۔صرف ایک ہفتہ قبل چین اور آسیان نے ایف ٹی اے ورژن 3.0 مذاکرات مکمل کیے جس سے علاقائی ترقی کے نئے مواقع پیدا ہوئے۔ اس موقع پر فلپائن کی جانب سے کشیدگی پیدا کرنے اور امریکہ پر انحصار کرتے ہوئے چین کے خلاف اشتعال انگیزی پر اصرار، فلپائنی عوام کی توقعات کے برعکس ہے اور نہ ہی اسے بحیرہ جنوبی چین کے آس پاس کے دیگر ممالک کی حمایت حاصل ہو سکتی ہے ۔ یہ طرز عمل علاقائی امن اور ترقی کے رجحان سے بھی مطابقت نہیں رکھتا اور صرف امریکہ اور دیگر بڑی طاقتوں کے درمیان تزویراتی مسابقت کا شکار ہوگا۔
Post Views: 5