UrduPoint:
2025-09-18@20:09:13 GMT

یوکرین پرتازہ حملوں کے بعد ٹرمپ نے پوٹن کو 'پاگل‘ بتایا

اشاعت کی تاریخ: 26th, May 2025 GMT

یوکرین پرتازہ حملوں کے بعد ٹرمپ نے پوٹن کو 'پاگل‘ بتایا

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 26 مئی 2025ء) یوکرین پر ماسکو کے اب تک کے سب سے بڑے فضائی حملوں کے بعد امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ وہ اپنےروسی ہم منصب ولادیمیر پوٹن سے "خوش نہیں" ہیں۔ ایک غیر معمولی سرزنش میں ٹرمپ نے کہا، "آخر انہیں کیا ہو گیا ہے؟ وہ بہت سے لوگوں کو مار رہے ہیں۔" بعد میں انہوں نے پوٹن کو "بالکل پاگل" قرار دیا۔

اس سے قبل یوکرین کے صدر وولودیمیر زیلنسکی نے کہا تھا کہ حالیہ روسی حملوں پر واشنگٹن کی 'خاموشی‘ پوٹن کی حوصلہ افزائی کر رہی ہے۔ انہوں نے ماسکو کے خلاف سخت پابندیوں سمیت 'سخت دباؤ‘ بنانے پر بھی زور دیا۔

یوکرین پر سینکڑوں روسی میزائلوں اور جنگی ڈرونز کے ساتھ حملے

پورا یوکرین فتح کرنے کی کوشش روس کے 'زوال' کا باعث بن سکتی ہے

امریکی صدر ٹرمپ کے پوٹن کے خلاف اس طرح کے بیانات ماسکو کے ساتھ ان کی بڑھتی ہوئی مایوسی کی نشاندہی کرتے ہیں۔

(جاری ہے)

ٹرمپ نے اپنے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ٹروتھ پر ایک پوسٹ میں لکھا، "میں نے ہمیشہ کہا ہے کہ وہ صرف ایک ٹکڑا ہی نہیں بلکہ پورے یوکرین کو چاہتے ہیں، اور شاید یہی درست ثابت ہو رہا ہے۔ تاہم اگر وہ ایسا کرتے ہیں، تو یہ روس کے زوال کا باعث بنے گا!"

ان کا مزید کہنا تھا، "روس کے ولادیمیر پوٹن کے ساتھ میرے ہمیشہ سے بہت اچھے تعلقات رہے ہیں، لیکن ان کے ساتھ کچھ ہوا ہے۔

وہ بالکل پاگل ہو گئے ہیں!"

کییف پر روسی میزائل اور ڈرون حملے، 15 افراد زخمی: یوکرینی حکام

ٹرمپ نے کہا کہ پوٹن بغیر کسی وجہ کے یوکرین کے شہروں پر میزائل اور ڈرون برسا کر بہت سے لوگوں کو ہلاک کر رہے ہیں۔

روس کی جانب سے 367 ڈرونز اور میزائل داغے جانے کے بعد اتوار کی رات کو یوکرین میں کم از کم 12 افراد ہلاک اور درجنوں زخمی ہو گئے۔

سن 2022 میں یوکرین پر حملے کے بعد سے ایک ہی رات میں روس کی جانب سے یہ سب سے بڑا فضائی حملہ قرار دیا جا رہا ہے۔ مسلسل تیسری رات یوکرین پر حملے جاری

یوکرین کے حکام نے پیر کو صبح سویرے اطلاع دی کہ روس نے بڑی تعداد میں جنگی ڈرون کا استعمال کرتے ہوئے مسلسل تیسری رات یوکرین پر گولہ باری جاری رکھی۔

یوکرین: جنگ بندی مذاکرات 'فوری' شروع ہوں گے، ٹرمپ

یوکرین کی فضائیہ نے روس کی طرف سے نئے کروز میزائل حملوں سے خبردار بھی کیا ہے۔

حکام نے بتایا کہ کئی مقامات پر فضائی دفاعی نظام کو تعینات کیا گیا تھا، جس نے متعدد دھماکوں کی اطلاع دی ہے۔ تاہم فوری طور پر کسی جانی یا مالی نقصان کی کوئی اطلاع نہیں ہے۔

ترکی میں یوکرین امن مذاکرات سے کسی اہم پیش رفت کا امکان نہیں

فضائیہ کے مطابق روسی ڈرونز نے بحیرہ اسود سے بندرگاہی شہر اوڈیسا پر حملہ کیا۔

ادارت: جاوید اختر

.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے یوکرین پر کے ساتھ نے کہا کے بعد

پڑھیں:

اسپین میں یوکرین کی حمایت جائز فلسطین کی ممنوع قرار،اسکولوں سے پرچم ہٹانے کا حکم

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

اسپین: میڈرڈ کی قدامت پسند حکومت نے سرکاری فنڈنگ سے چلنے والے تعلیمی اداروں میں فلسطین کی حمایت پر خاموشی سے پابندی عائد کردی ہے۔

عالمی میڈیا رپورٹس کےمطابق اسپین کے  دارالحکومت نے مختلف اسکولوں کو فلسطین سے اظہارِ یکجہتی کے تمام نشانات، جن میں فلسطینی پرچم بھی شامل ہیں، ہٹانے کی ہدایات دی ہیں۔

رپورٹ کے مطابق حکومتی موقف یہ ہے کہ سرکاری اسکولوں کو غیر سیاسی ہونا چاہیے اور فلسطین کی حمایت ایک سیاسی معاملہ ہے، یہ ہدایات حال ہی میں جاری کی گئی ہیں کیونکہ اس سے قبل میڈرڈ ریجن کے کئی اسکول مہینوں تک فلسطین کے حق میں تقریبات کا انعقاد کرتے رہے ہیں۔

خیال رہےکہ  اسی حکومت نے 2022 میں یوکرین جنگ کے بعد تعلیمی اداروں میں یوکرین کی حمایت کی سرگرمیوں کی حوصلہ افزائی کی تھی، جس سے اس فیصلے پر دوہرا معیار اختیار کرنے کا الزام لگ رہا ہے۔

واضح رہے کہ یہ معاملہ اسپین کی قومی سیاست میں بھی شدت اختیار کر رہا ہے، گزشتہ دنوں میڈرڈ ریجن کی پاپولر پارٹی کی سربراہ ایزابیل دیاس اییوسو نے وزیراعظم پیڈرو سانچیز کو سخت تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے  کہا کہ فلسطین کے حق میں مظاہرے ملکی آزادی اور کھیلوں کے تقدس پر حملہ ہیں۔

اسی دوران پاپولر پارٹی کے قومی سربراہ البیرتو نونیز فیخوو نے بھی حکومت کی فلسطین نواز پالیسی پر تنقیدکرتے ہوئے  کہا کہ سانچیز اپنی ناکامیوں اور کرپشن اسکینڈلز سے توجہ ہٹانے کے لیے غزہ کو سیاسی ہتھیار کے طور پر استعمال کر رہے ہیں،میں آپ کو اجازت نہیں دوں گا کہ غزہ میں ہونے والی اموات کو ہسپانوی عوام کے خلاف استعمال کریں۔”

جواب میں وزیراعظم پیڈرو سانچیز نے فیخوو کو کڑی تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہاکہ حالیہ سروے کے مطابق 82 فیصد اسپین کے عوام غزہ میں جاری اسرائیلی کارروائیوں کو نسل کشی قرار دیتے ہیں ۔

یاد رہے کہ اسپین کی بائیں بازو کی مخلوط حکومت یورپی یونین میں اسرائیلی جارحیت کے خلاف سب سے مؤثر آواز رہی ہے۔ 2024 میں اسپین نے فلسطین کو بطور ریاست تسلیم کیا، اس کے ساتھ ہی اسرائیل پر مستقل اسلحہ پابندی اور مقبوضہ فلسطینی علاقوں سے درآمدات پر بھی پابندی عائد کی۔

میڈرڈ ریجن کی حکومت کی اس پالیسی نے نہ صرف تعلیمی اداروں بلکہ عوامی سطح پر بھی شدید بحث کو جنم دیا ہے اور یہ واضح تضاد اجاگر کیا ہے کہ ایک طرف یوکرین کی حمایت کی اجازت دی جاتی ہے جبکہ فلسطین کی حمایت کو دبایا جا رہا ہے۔

غزہ کی صورتحال پر نظر ڈالیں تو یہ حقیقت سامنے آتی ہے کہ امداد کے نام پر امریکا اور اسرائیل دہشت گردی کر رہے ہیں جبکہ عالمی ادارے خاموش تماشائی بنے ہوئے ہیں اور مسلم حکمران بے حسی کا مظاہرہ کر رہے ہیں۔

متعلقہ مضامین

  • مودی کیلئے نئی مشکل؛ ٹرمپ نے بھارت کو ایرانی بندرگاہ پر دی گئی چھوٹ واپس لے لی
  • ٹرمپ نے بھارت کو ایرانی بندرگاہ پر دی گئی چُھوٹ واپس لے لی
  • مودی کیلیے نئی مشکل؛ ٹرمپ نے بھارت کو ایرانی بندرگاہ پر دی گئی چُھوٹ واپس لے لی
  • دریائے سندھ پر طویل ترین گھوٹکی-کندھ کوٹ پل منصوبے میں اہم پیش رفت
  • اسپین میں یوکرین کی حمایت جائز فلسطین کی ممنوع قرار،اسکولوں سے پرچم ہٹانے کا حکم
  • ٹرمپ اپنے دوسرے سرکاری دورے پر برطانیہ میں
  • سیلاب سے تقریباً 3 ملین لوگ متاثر ہیں، پاکستان کو مقامی وسائل کے ساتھ ساتھ اقوام متحدہ سے مدد کی اپیل کرنی چاہیے، سینیٹر شیری رحمان
  • اسرائیلی حملوں کی محض مذمت کافی نہیں، اب ہمیں واضح لائحہ عمل اختیار کرنا ہوگا: اسحاق ڈار
  • پاگل کتے کے کاٹنے سے لاحق ہونے والی بیماری بائولے پن سے آگاہی کا عالمی دن 28 ستمبرکومنایا جائیگا
  • اسرئیلی وزیراعظم سے ملاقات : اسرائیل بہترین اتحاد ی، امریکی وزیرخارجہ: یاہوکی ہٹ دھرمی برقرار‘ حماس پر پھر حملوں کی دھمکی