بجلی چوری پر مقدمات کے اندراج سے متعلق کریمنل بل 2024 کثرت رائے سے مسترد
اشاعت کی تاریخ: 26th, May 2025 GMT
بجلی چوری پر مقدمات کے اندارج سے متعلق کریمنل بل 2024 کثرت رائے سے مسترد کردیا گیا، حکومتی جماعت نے بھی بل کی مخالفت میں ووٹ دیا۔ پیپلز پارٹی اور تحریک انصاف کے ارکان کی جانب سے بل مسترد کیا گیا۔
ارکان کی رائے تھی کہ نئے بل کے ذریعے عوام کو ذلیل و خوار کیا جائے گا۔
پی ٹی آئی کی زرتاج گل نے کہا کہ پہلے بڑے بڑے چوروں کے خلاف کارروائی کی جائے۔ اس ظالمانہ بل کی مخالفت کرتے ہیں بلا وجہ عوام کو ہتھکڑیاں نہ لگائی جائیں۔
پیپلز پارٹی کے عبدالقادر پٹیل نے کہا کراچی میں میٹر ایک شخص کے نام پر نہیں ہوتا، بجلی کمپنیاں پہلے اپنے آپ کو ٹھیک کریں۔ ہم اس بل کو بغیر اصلاحات کے منظور نہیں کرسکتے۔
ان کا کہنا تھا کہ کوئی سسٹم نہیں ہے، کوئی چیک اینڈ بیلنس نہیں ہے۔ ہم کسی صورت اس کو پاس نہیں کریں گے، ہم کسی کو ہتھکڑی نہیں لگنے دیں گے۔
پیپلز پارٹی کے نبیل گبول کا کہنا تھا کہ بجلی چوری میں ایک چوکیدار کو گرفتار کیا گیا، بجلی آپ دیتے نہیں ہیں، عوام کو کیا منہ دکھائیں۔
انہوں نے کہا کہ کراچی میں 18، 18 گھنٹے لوڈ شیڈنگ ہوتی ہے، بجلی 2 بندے چوری کرتے ہیں لیکن کے الیکٹرک اس پورے علاقے کی بجلی کاٹ دیتی ہے۔
وزیر مملکت برائے داخلہ طلال چوہدری نے کہا بجلی چوری ہو رہی ہے، ہم نے چوری کو روکنا ہے۔ اس معاملے پر پوائنٹ اسکورنگ نہ کی جائے۔
چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ اگر کوئی بندہ اس گھر میں نہیں رہ رہا تو اس کے خلاف کیسے اندراج مقدمہ ہوگا؟
ذریعہ: Jang News
پڑھیں:
سندھ کا بجٹ عوام کے مفاد میں بنایا جائے، مراد علی شاہ
وزیراعلیٰ سندھ نے متعلقہ حکام کو ہدایت کی ہے کہ سندھ کا نئے مالی سال کا بجٹ عوام کے مفاد میں بنایا جائے، جو ترقیاتی اسکیمیں مکمل ہونے والی ہیں ان کے فنڈز فوری جاری کریں اور نئی اسکیموں کی تجاویز شارٹ لسٹ کر کے آئندہ اجلاس میں پیش کریں۔
وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کی زیر صدارت نئے سال کے بجٹ سے متعلق محکمہ خزانہ اور منصوبہ بندی و ترقی ڈپارٹمنٹ کا اجلاس ہوا۔
وزیراعلیٰ نے اس خواہش کا اظہار کیا کہ عید سے پہلے زیادہ تر تجاویز کو حتمی شکل دے دی جائے۔
صوبائی وزیر ناصر حسین شاہ نے بتایا کہ رواں سال 4644 جاری اسکیموں میں سے 1812 مکمل ہوں گی، اگلے مالی سال کے لئے نئی اسکیمیں محکموں نے تجویز کی ہیں، مقامی سطح پر کافی اسکیموں کی تجاویز دی گئی ہیں۔
وزیراعلیٰ سندھ کا کہنا تھا کہ ایک الگ میٹنگ میں فنڈز کا جائزہ لے کر نئی اسکیم فائنل کریں گے۔
سال 24-2023ء میں سندھ حکومت نے 88.3 بلین روپے کی 1937 نئی اسکیمیں شروع کی تھیں جن میں زیادہ تر مکمل ہوجائیں گی۔
انہوں نے کہا کہ جون کے پہلے ہفتے تک صوبائی محصولات کے اعداد و شمار واضح ہو جائیں گے۔