سگریٹ انڈسٹری اربوں کا ٹیکس چوری ،کلین چٹ دینےکی تیاریاں ، انکوائری کیلئے تین رکنی کمیٹی تشکیل
اشاعت کی تاریخ: 26th, May 2025 GMT
سینٹ کی قائمہ کمیٹی تجارت کی تین رکنی زیلی کمیٹی تشکیل ،کمیٹی سگریٹ انڈسٹری میں ٹیکس چوری کے حوالے سے تحقیقات کرے گی۔کمیٹی ممبران میں سینٹر سرمد علی، سینٹر فیصل سلیم رحمان ، سینٹر زیشان خانزادہ شامل
تین رکنی کمیٹی میں سے دو ارکان کا تعلق سگریٹ انڈسٹری سے ہے۔ ملت ٹوبیکو، یونیورسل ٹوبیکو، مارخور ٹوبیکو، سلیم سگریٹ انڈسٹریز سینٹر فیصل سلیم کی فیملی ملکیت ہیں۔
ایف بی آر مزکورہ سگریٹ فیکٹریوں کے خلاف متعدد کاروائیاں کر چکا ہے۔کمیٹی ٹیکس چوری کی تحقیقات کرے گی یا سگریٹ انڈسٹری کے مفادات ک تحفظ؟کمیٹی کی شفافیت ہر سوالیہ نشان سگریٹ ٹیکس پالیسیوں کے حوالے سے ماضی میں بھی قومی اسمبلی اور سینٹ کی کمیٹیوں کی شفافیت پر سوال اٹھتے رہے ہیں۔
کمیٹی ممبر سینٹر زیشان خانزادہ کی فیملی بھی ماضی میں سگریٹ کاروبار سے منسلک رہی ہیں۔ سینیٹر فیصل سلیم اور سینٹر زیشان خانزادہ کی کمیٹی میں شمولیت مفادات کا تصادم ہے۔
ماضی میں بھی ٹیکس پالیسی اور سگریٹ انڈسٹری سے وابستہ سینٹرز کے متنازعہ کردار پر سوالات اٹھائے گئے۔ سینٹ کمیٹی پلیٹ فارم کو دوبارہ سگریٹ انڈسٹری کے مفادات کے تحفظ کے لیے استعمال کیا جا رہا ۔
امید ہے عمران خان عید سے پہلے رہا ہوں گے، چیئرمین پی ٹی آئی
ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: سگریٹ انڈسٹری
پڑھیں:
آئی ایم ایف کی اگلی قسط کیلئے شرائط، ٹیکس ہدف اور بجٹ سرپلس حاصل کرنے میں ناکام
آئی ایم ایف سے قرضے کی اگلی قسط کے لیے ٹیکس ہدف اور بجٹ سرپلس سمیت بعض شرائط پوری نہیں ہوسکی ہیں تاہم طے شدہ شرائط میں سے زیادہ تر شرائط پوری کردی گئیں۔
آئی ایم ایف نے قرض پروگرام کے تحت پاکستان پر 50 کے لگ بھگ شرائط عائد کر رکھی ہیں جن میں سے زیادہ تر شرائط پوری کی جاچکی ہیں۔
حکام کا کہنا ہے کہ پورے کیے گئے اہداف میں گیس ٹیرف کی ششماہی بنیاد پر ایڈجسمنٹ، ٹیکس چھوٹ کے خاتمے اور کفالت پروگرام کے تحت مستحقین کو غیر مشروط رقوم کی منتقلی بھی شامل ہے، ڈسکوز کی نجکاری کے لیے پالیسی ایکشن سمیت بعض شرائط پر کام جاری ہے البتہ فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کے سالانہ ٹیکس ہدف اور بجٹ سرپلس سمیت کئی شرائط پوری نہ ہوسکیں۔
آئی ایم ایف کی اجازت سے چینی کی سرکاری درآمد پرٹیکس چھوٹ دی گئی اور آئی ایم ایف کی شرائط کے مطابق ہی بجٹ 26-2025 منظور کروایا گیا، بجٹ سے ہٹ کر اخراجات کی پارلیمنٹ سے منظوری کی شرط بھی پوری ہوگئی ہے۔
وفاق اور صوبوں کے درمیان فسکل پیکٹ کی شرط پرعمل کیا جاچکا، ڈسکوز اور جینکوز کی نج کاری کے لیے پالیسی اقدامات پر کام جاری ہے جبکہ خصوصی اقتصادی زونز پر مراعات ختم کرنے کی شرط پر بھی عمل دآمد ہوگیا ہے۔
مزید بتایا گیا کہ سرکاری اداروں میں حکومتی عمل دخل میں کمی کی شرط میں پیش رفت ہوئی ہے، زرعی آمدن پر ٹیکس وصولی کے لیے قانون سازی کی شرط پر تاخیر سے عمل ہوا، اسلام آباد، کراچی، لاہور میں کمپلائنس رسک منیجمنٹ سسٹم نافذ کیا گیا ہے۔
پی ایس ڈی پی منصوبوں کے لیے بہتر پبلک انویسٹمنٹ منیجمنٹ پر جزوی عمل درآمد کیا گیا، اسی طرح اعلیٰ سرکاری حکام کے اثاثے ظاہر کرنے سے متعلق قانون سازی میں پیش رفت ہوئی ہے۔
کفالت پروگرام کے تحت مہنگائی تناسب سے غیر مشروط کیش ٹرانسفر کی شرط پوری ہوگئی ہے، اس کے علاوہ ٹیکس ڈائریکٹری کی اشاعت کے بارے میں بھی پیش رفت ہوئی ہے۔