سینٹ کی قائمہ کمیٹی تجارت کی تین رکنی زیلی کمیٹی تشکیل ،کمیٹی سگریٹ انڈسٹری میں ٹیکس چوری کے حوالے سے تحقیقات کرے گی۔کمیٹی ممبران میں سینٹر سرمد علی، سینٹر فیصل سلیم رحمان ، سینٹر زیشان خانزادہ شامل

تین رکنی کمیٹی میں سے دو ارکان کا تعلق سگریٹ انڈسٹری سے ہے۔ ملت ٹوبیکو، یونیورسل ٹوبیکو، مارخور ٹوبیکو، سلیم سگریٹ انڈسٹریز سینٹر فیصل سلیم کی فیملی ملکیت ہیں۔

ایف بی آر مزکورہ سگریٹ فیکٹریوں کے خلاف متعدد کاروائیاں کر چکا ہے۔کمیٹی ٹیکس چوری کی تحقیقات کرے گی یا سگریٹ انڈسٹری کے مفادات ک تحفظ؟کمیٹی کی شفافیت ہر سوالیہ نشان سگریٹ ٹیکس پالیسیوں کے حوالے سے ماضی میں بھی قومی اسمبلی اور سینٹ کی کمیٹیوں کی شفافیت پر سوال اٹھتے رہے ہیں۔

کمیٹی ممبر سینٹر زیشان خانزادہ کی فیملی بھی ماضی میں سگریٹ کاروبار سے منسلک رہی ہیں۔ سینیٹر فیصل سلیم اور سینٹر زیشان خانزادہ کی کمیٹی میں شمولیت مفادات کا تصادم ہے۔

ماضی میں بھی ٹیکس پالیسی اور سگریٹ انڈسٹری سے وابستہ سینٹرز کے متنازعہ کردار پر سوالات اٹھائے گئے۔ سینٹ کمیٹی پلیٹ فارم کو دوبارہ سگریٹ انڈسٹری کے مفادات کے تحفظ کے لیے استعمال کیا جا رہا ۔
امید ہے عمران خان عید سے پہلے رہا ہوں گے، چیئرمین پی ٹی آئی

.

ذریعہ: Daily Ausaf

کلیدی لفظ: سگریٹ انڈسٹری

پڑھیں:

کلین بیوٹی برانڈ

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

کلیفورنیا میں مقیم شینا زادہ کی نقصان دہ اجزا سے پاک کاسمیٹکس کی برانڈ ’کوساس‘ نے بین الاقوامی منڈیوں پر اپنی نگاہیں مرکوز کر دی ہیں۔ شینا زادہ نے لاس اینجلس میں واقع اپنے گھر سے فوربز میگزین کو دیے گئےانٹرویو میں بتایا: ’میں خوبصورت چیزیں بنانے کے لیے موجود ہوں۔ یہ میرا مقصد ہے، یعنی جلد کی دیکھ بھال کے جنونوں کے لیے میک اپ۔‘ 41 سالہ شینا نے 2015 میں کچھ لپ سٹکس کے شیڈز اور محدود توقعات کے ساتھ کوساس کی بنیاد رکھی، لیکن 10 سال بعد، یہ ’صاف خوبصورتی‘ کی سب سے کامیاب مثالوں میں سے ایک بن گیا ہے۔ اس تصور سے مراد وہ مصنوعات ہیں جو نقصان دہ کیمیکلز جیسے پیرا بینز اور سلفیٹ کے بغیر بنائی جاتی ہیں۔ فوربز کا اندازہ ہے کہ ایک دہائی کے بعد یہ کاروبار سالانہ 150 ملین ڈالر کی پروڈکٹس فروخت کرتا ہے، جس میں ساؤتھ بیچ سے سعودی عرب تک پھیلے ہوئے سٹورز میں تقریباً 200 مصنوعات شامل ہیں۔فوربز کے مطابق شینا کیلیفورنیا میں پلی بڑھی ہیں۔ ان کے والد ایک سٹور کیپر اور بعد میں میل مین تھے اور والدہ ایک مقامی مال میں کلینک کاسمیٹکس کی دکان پر کام کرتی تھیں۔ ان کا گھر میک اپ کے نمونوں اور بیوٹی میگزین سے بھرا ہوتا تھا۔ یہی وجہ ہے کہ انہیں بھی رنگوں کا جنون ہو گیا اور نوعمری میں وہ اپنے دوستوں کو لپ سٹک اور آئی شیڈو کے انتخاب کے بارے میں ماہرانہ مشورے دیتی تھیں۔ یونیورسٹی میں حیاتیات کی تعلیم حاصل کرنے کے بعد، انہوں نے کچھ عرصے تک ایک لیب میں کام کیا، لیکن جلد ہی اپنا راستہ بدل لیا اور برانڈز کی ترقی سے متاثر ہو کر، انہوں نے بزنس ایڈمنسٹریشن میں ماسٹرز کی ڈگری حاصل کی اور 2015 میں اپنی بچت کے 70 ہزار ڈالرز کے ساتھ کوساس کا آغاز کیا۔ شینا زادہ کی کہانی خواب، خطرہ مول لینے اور تخلیقی صلاحیتوں کے امتزاج کی ایک نادر مثال ہے۔ ایک ایسا سفر جس کا آغاز چار سادہ لپ سٹکس سے ہوا تھا اور اب یہ 150 ملین ڈالر مالیت کی خوبصورتی کی سلطنت بن چکا ہے۔

ویب ڈیسک گلزار

متعلقہ مضامین

  • کلین بیوٹی برانڈ
  • حکومت بجلی، گیس و توانائی بحران پر قابوپانے کیلئے کوشاں ہے،احسن اقبال
  • بجلی کی قیمت کم کرنے کے لیے کوشاں، ہمیں مل کر ٹیکس چوری کے خلاف لڑنا ہوگا، احسن اقبال
  •  ٹیکس اور سیلز ٹیکس مسائل کے حل کیلئے کمیٹی قائم 
  • مالدیپ میں سگریٹ نوشی پر سخت پابندیوں کا آغاز
  • عالمی کرپٹو انڈسٹری نے بلال بن ثاقب کی صلاحیتوں کا اعتراف کرلیا
  • خیبر پختونخوا کی 13 رکنی کابینہ تشکیل، عمران خان کی ہدایات نظر انداز
  • پنجاب، سندھ ، کے پی میں بار کونسلز کے انتخابات آج، تیاریاں مکمل
  • لاؤڈ سپیکر کے استعمال پر پابندی، قبضہ مافیا کا باب ہمیشہ کیلئے بند کر دیا: مریم نواز
  • پی ایس بی انکواٸری کمیٹی نےتحقیقاتی رپورٹ دبا دی ،حکومتی قواٸد نظرانداز، اضافی سیلف ہائرنگ لینے والوں کیخلافے ایکشن نہ ہوسکا