کتاب کی تقریب رونمائی سے خطاب میں سابق ترجمان صدر زرداری نے کہا کہ میں نے صرف تاریخی واقعات لکھے ہیں، اسامہ بن لادن کو امریکی لے گئے اس وقت ایوان صدر میں کیا ہوا تھا، ریاستی اداروں کا اس وقت کردار کیا تھا، یہ ایک ایسے شخص کی کتاب ہے جو ان واقعات کا عینی گواہ تھا۔ اسلام ٹائمز۔ سینئر سیاستدان اور صدر مملکت آصف علی زرداری کے سابق ترجمان فرحت اللہ بابر نے کہا ہے کہ صدر زرداری کو نا کردہ گناہوں کی سخت سزا ملی ہے، ناکردہ یا کردہ گناہوں کی سزا صرف سیاست دانوں کو ملتی ہے، دیگر اداروں کے لوگوں کو سزا نہیں ملتی، سیاست دانوں کے ساتھ کچھ لوگوں نے چوہے بلی کا کھیل کھیلا ہے، زرداری پر میمو گیٹ خودکش حملہ تھا، نواز شریف نے خود کہا کہ میمو گیٹ غلطی تھی، اس کا نقصان صدر زرداری کے ساتھ پورے ملک کو ہوا۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے کراچی پریس کلب میں اپنی کتاب ”دی زرداری ریزیڈنسی“ کی تقریب رونمائی سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ تقریب سے آکسفورڈ پریس کی امینہ سید نے بھی خطاب کیا۔

فرحت اللہ بابر نے کہا کہ اس پریس کلب میں ہماری قائد محترمہ بے نظیر بھٹو کئی بار آئیں تھیں، مجھے محترمہ بے نظیر بھٹو نے بھی کتابیں لکھنے کے لئے کہا تھا، میں نے کہا تھا کہ تب لکھوں گا جب پارٹی میں عہدے پر نہیں رہوں گا، صدر زرداری کے ساتھ پانچ سال تک پریس ترجمان رہا ہوں، یہ کتاب ایک شخصیت کے بارے میں نہیں ہے، اس کتاب میں آصف زرداری کے ساتھ جو اہم واقعات ہوئے ان کے بارے میں لکھا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ کتاب میں اہم واقعات کا ذکر ہے، کسی کو توقع ہوگی کہ کتاب میں عجب کرپشن کی غصب کہانی ہوگی یا ایک زرداری سب پہ بھاری کا بیانیہ ہوگا لیکن اس میں ایسا کچھ نہیں ہے میں نے صرف تاریخی واقعات لکھے ہیں، اسامہ بن لادن کو امریکی لے گئے اس وقت ایوان صدر میں کیا ہوا تھا، ریاستی اداروں کا اس وقت کردار کیا تھا، یہ ایک ایسے شخص کی کتاب ہے جو ان واقعات کا عینی گواہ تھا۔

انہوں نے کہا کہ میمو گیٹ اسکینڈل کے بعد صدر زرداری بیمار ہوگئے، میں نے میمو گیٹ اسکینڈل کی پوری ڈائری لکھی ہے، میمو گیٹ اسکینڈل صدر زرداری پر خودکش حملہ تھا، اس میں زرداری بری طرح زخمی ہوئے تھے، اس وقت کے اپوزیشن لیڈر نے کالا کوٹ پہن کر کہا کہ میمو گیٹ زرداری نے کیا ہے، میرے سامنے تاریخ مرتب ہو رہی تھی، میں تاریخی اہمیت سے واقف تھا، نواز شریف نے خود کہا کہ میمو گیٹ غلطی تھی، اس کا نقصان زرداری کے ساتھ پورے ملک کو ہوا۔ فرحت اللہ بابر نے کہا کہ چوہدری افتخار اور صدر زرداری کے درمیاں جنگ کیوں شروع ہوئی تھی پھر افتخار چوہدری کو کیسے بحال کیا گیا، اس بارے میں بھی کتاب میں لکھا گیا ہے، چوہدری افتخار ایک بہت اونچے گھوڑے پر سوار تھے، منتخب وزیراعظم پر وار ہوا تھا، آج عدلیہ کی صورتحال اس جنگ کا شاخسانہ ہے۔

انہوں نے کہا کہ نواز شریف نے زرداری کو کہا کہ مشرف کو نہیں چھوڑنا، جنرل پرویز مشرف کو ایوان صدر سے کس طرح نکالا گیا تھا اس کی بھی ایک کہانی ہے، جنرل مشرف کے خلاف چارج شیٹ بنی پھر جنرل مستعفی ہوگیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ ریمنڈ ڈیوس کے معاملے پر امریکی سفیر اس وقت بے چین اور پریشان تھا، امریکی سفیر صدر زرداری سے ملا تھا، وزیر اعظم نے کہا تھا کہ ریاست کے اندر ریاست نا منظور ہے۔ انہوں نے کہا کہ خارجہ پالیسی بنانے صدر زرداری نے اہم کردار ادا کیا تھا، صدر زرداری نے بھارت کو ایٹمی پروگرام ختم کرنے کا کہا تھا، اس کے بعد میں خوفناک نتائج ملے۔

فرحت اللہ بابر نے کہا کہ کتاب میں صدر زرداری کے کئی پہلو ہیں، میرا شمار صدر رداری کے قریبی لوگوں میں نہیں تھا، مجھے ایوان صدر کا ترجمان بنایا گیا میرے لئے حیرت ناک تھا، میرا اندازہ تھا کہ صدر زرداری پانچ سال مکمل نہیں کریں گے، صدر زرداری نے مجھے کئی بار کہا کہ تم بھی مجھے لیڈر نہیں مانتے ہو، آصف زرداری فرشتہ نہیں ہیں، وہ ایک انسان ہیں اور خطاؤں سے مبرا نہیں ہے، صدر زرداری کو نا کردہ گناہوں کی سخت سزا ملی ہے، ناکردہ یا کردہ گناہوں کی سزا صرف سیاست دانوں کو ملتی ہے، دیگر اداروں کے لوگوں کو سزا نہیں ملتی، سیاست دانوں کے ساتھ کچھ لوگوں نے چوہے بلی کا کھیل کھیلا ہے۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: فرحت اللہ بابر نے کہا انہوں نے کہا کہ کردہ گناہوں کی زرداری کے ساتھ صدر زرداری کے سیاست دانوں زرداری کو ایوان صدر کتاب میں کہا تھا

پڑھیں:

لیاری عمارت حادثہ، نامزد ملزمان 3 روزہ جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے

جاوید چھتاری ایڈووکیٹ نے مؤقف اپنایا کہ 50 سال پہلے بلڈنگ بنی تھی، کس افسر نے اس کی اجازت دی، کسی کو نہیں پتہ، یہ صرف ہراساں کررہے ہیں، کوئی ثبوت نہیں ہے، یہ کیس ہی نہیں بنتا۔ اسلام ٹائمز۔ شہر قائد کی جوڈیشل مجسٹریٹ جنوبی نے لیاری بغدادی میں عمارت گرنے سے 27 افراد کے مرنے کے مقدمے میں ایس بی سی اے کے 5 ڈائریکٹر، 2 ڈپٹی ڈائریکٹر، ایک انسپکٹر اور عمارت کے مالک کو 3 روزہ جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کر دیا۔ جوڈیشل مجسٹریٹ جنوبی کلثوم سہتو کی عدالت کے روبرو لیاری بغدادی میں عمارت گرنے سے 27 افراد کے مرنے کے مقدمے کی سماعت ہوئی۔ پولیس نے گرفتار ایس بی سی اے افسران کو عدالت کے روبرو پیش کیا۔ گرفتار ملزمان میں 5 ڈائریکٹر، 2 ڈی ڈی، ایک انسپکٹر اور عمارت کا مالک شامل ہیں۔ عدالت نے تفتیشی افسر سے استفسار کیا کہ کتنے مقدمے ہیں؟ تفتیشی افسر نے بتایا کہ ایک مقدمہ ہے، بلڈنگ گرنے کے بعد ایف آئی آر کاٹی گئی ہے۔ پولیس نے عدالت سے جسمانی ریمانڈ کی استدعا کر دی۔

تفتیشی انسپکٹر زاہد حسین نے کہا کہ ملزمان سے تفتیش کیلئے زیادہ سے زیادہ ریمانڈ دیا جائے، ملزمان کے پاس تمام دستاویزی ریکارڈ ہے، ملزمان سے ریکارڈ حاصل کرنا ہے، ملزمان کی غفلت اور لاپرواہی کی وجہ سے 27 افراد جان سے گئے اور 4 افراد زخمی ہوئے۔ عدالت نے مالک کو آگے بلایا۔ جس پر وکیل صفائی ذیشان راجپر نے مؤقف دیا کہ حادثے میں رحیم بخش کا بیٹا اور داماد سمیت 5 افراد فوت ہوئے، وہ تو خود متاثرہ فریق ہے۔ شہاب سرکی ایڈووکیٹ نے مؤقف دیا کہ 27 لوگوں کی جان گئی ہمیں افسوس ہے، کیس یہ ہے کہ بلڈنگ 1986ء میں بنی، جس کا ریکارڈ ایس بی سی اے کے پاس ہے، اس ریکارڈ میں تمام چیزوں کا بتایا گیا ہے یہ کام کس کا ہے، گرفتار کرنے والوں کو یہ بھی نہیں معلوم کہ بلڈنگ بنانے کی اجازت کس افسر نے دی، کمپلیشن لیٹر کس نے جاری کیا، اپروول کس نے دیا، بلڈنگ کو پہلے ہی خطرناک قرار دیا جاچکا تھا، بلڈنگ کا نقشہ کس نے پاس کیا، اس کا بھی تعین کیا جائے، یہ کیس ڈاکومنٹڈ ہے، لوگوں کو ہراساں کیا جا رہا ہے۔

شہاب سرکی ایڈووکیٹ نے مؤقف دیا کہ ریکارڈ کو سامنے لانے میں وزیر صاحب کو کیا مسئلہ ہے، کمپلیشن پلان کس نے دیا، ہمارا تو واسطہ نہیں، آپ لوگ مقدمہ کریں لیکن تفتیش تو ٹھیک کریں، بنیادی چیز یہ ہے کہ وزراء کے دباؤ پر 3 دن بعد ان لوگوں کو گرفتار کیا گیا ہے، کچھ لوگوں کو حراست میں لے کر چھوڑ بھی دیا گیا، مقدمے میں کسی بھی وزیر کو نامزد تک نہیں کیا گیا، ان لوگوں نے کوئی لاش ریکور کروانی ہے جو ریمانڈ مانگ رہے ہیں، تفتیش کے بغیر گرفتاری غیر قانونی ہے، یہ 14 دن کے بجائے 30 دن کے ریمانڈ میں کیا ثابت کر دیں گے۔ ایس بی سی اے کے افسران نے کہا کہ ہماری تو اس علاقے میں پوسٹنگ نہیں تو پھر بھی ہمارا نام ڈال دیا گیا۔ جی ایم قریشی ایڈووکیٹ نے مؤقف دیا کہ استغاثہ نے ریمانڈ پیپر پر لکھا ہے کہ ان کے پاس ریکارڈ نہیں ہے، صوبائی وزیر کی پریس کانفرنس کے بعد لوگوں کو گرفتار کرلیا گیا، کچھ لوگوں کو گرفتار کرکے چھوڑ دیا گیا، پسند ناپسند کی بنیاد پر گرفتاریاں کی گئی ہیں، بلڈنگ کا ذمہ دار ڈائریکٹر جنرل ایس بی سی اے ہے، پولیس ریکارڈ حاصل کرنا چاہتی ہے تو کرلے، اسے کون روک سکتا ہے۔

ذیشان راجپر ایڈووکیٹ نے مؤقف دیا کہ مالک کی نواسی اور پوتی اس حادثے میں جاں بحق ہوئے ہیں، اگر انہیں معلوم ہوتا تو یہ اپنے لوگوں کو اس بلڈنگ میں کیوں رکھتے، رحیم بخش پر کوئی ٹائٹل ڈاکومنٹس موجود نہیں، تمام دفعات قابل ضمانت ہیں اور 322 اس میں بنتی نہیں۔ جاوید چھتاری ایڈووکیٹ نے مؤقف اپنایا کہ اس مقدمے میں نامزد ملزمان کی ذمہ داری نہیں بنتی، تفتیشی افسر کے پاس ملزمان کے خلاف کوئی ثبوت نہیں ہے، 50 سال پہلے بلڈنگ بنی تھی، کس افسر نے اس کی اجازت دی، کسی کو نہیں پتہ، یہ صرف ہراساں کررہے ہیں، کوئی ثبوت نہیں ہے، یہ کیس ہی نہیں بنتا۔ کم ازکم ملزموں کو ضمانت پر رہا کیا جائے۔ عدالت نے ملزمان کو 3 روزہ جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کر دیا۔

متعلقہ مضامین

  • میو ہسپتال میں آدھا کے پی کے علاج کیلئے آیا ہوا ہے ، شہری کا ویڈیو میں انکشاف
  • لیاری عمارت حادثہ‘نامزد ملزمان 3 روزہ جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے
  • تعلیمی اداروں کی بہتری اولین ترجیح ہے‘نصرت اللہ
  • لیاری عمارت حادثہ، نامزد ملزمان 3 روزہ جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے
  • مودی سرکار کا آپریشن سندور میں ناکامیوں پر پردہ ڈالنے کے لیے جھوٹا پروپیگنڈا جاری، پراپیگنڈا کتاب شائع کردی
  • دشمن بلوچستان کو غیرمستحکم کرنے کے خواب دیکھ رہا ہے، سرفراز بگٹی
  • بابر اعظم اوپننگ کریں گے، وکٹ کیپنگ پر کوئی بات نہیں ہوئی، ہیڈ کوچ مائیک ہیسن
  • لیاری کے علاقے بغدادی میں بلڈنگ گرنے کا معاملہ، 9 ملزمان کا جسمانی ریمانڈ منظور
  • بابر اعظم کو وکٹ کیپنگ کی پیشکش نہیں کی، ہیڈ کوچ مائیک ہیسن کی وضاحت
  • قومی ٹیم کے ہیڈ کوچ کا بابر اعظم کے ٹیم میں کھیلنے سے متعلق اہم بیان