UrduPoint:
2025-11-03@16:54:27 GMT

اسرائیلی بمباری اور غزہ میں مصائب کی شدت میں اضافہ

اشاعت کی تاریخ: 26th, May 2025 GMT

اسرائیلی بمباری اور غزہ میں مصائب کی شدت میں اضافہ

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 26 مئی 2025ء) غزہ پر اسرائیل کی فضائی بمباری اور زمینی حملوں میں روزانہ لوگوں کی بڑی تعداد ہلاک و زخمی ہو رہی ہے جبکہ امدادی اداروں نے متنبہ کیا ہے کہ علاقے میں حالیہ دنوں بھیجی جانے والی امداد کی معمولی مقدار قحط کو روکنے کے لیے ناکافی ہے۔

امدادی امور سے متعلق اسرائیل کی فوج کے ادارے 'کوگیٹ' نے بتایا ہے کہ گزشتہ سوموار سے اب تک 388 ٹرک امدادی سامان لے کر غزہ میں آ چکے ہیں۔

امدادی ادارے تواتر سے خبردار کرتے آئے ہیں کہ غزہ میں روزانہ 500 سے 600 امدادی ٹرک بھیجنے کی ضرورت ہے جبکہ 11 ہفتے تک امداد بند رہنے سے لوگوں کی ضروریات میں بہت بڑے پیمانے پر اضافہ ہو گیا ہے۔ Tweet URL

اقوام متحدہ کے عالمی ادارہ اطفال (یونیسف) کے ترجمان جیمز ایلڈر نے کہا ہے کہ 11 ہفتوں سے غزہ میں بموں کے علاوہ کچھ نہیں آیا۔

(جاری ہے)

اب اگرچہ انسانی امداد کی فراہمی شروع ہو گئی ہے لیکن یہ تکلیف دہ حد تک ناکافی ہے اور معصوم بچوں سمیت بھوکے شہریوں کو خوراک مہیا کرنے کے لیے نیک نیتی سے کی جانے والی کوشش کے بجائے نمائشی اقدام کے مترادف ہے۔سکول پر حملہ

اطلاعات کے مطابق اسرائیل نے شمالی غزہ میں مبینہ طور پر موجود دہشت گردوں اور ان کے ٹھکانوں پر عسکری کارروائیاں تیز کر دی ہیں جن میں 50 افراد کے ہلاک ہونے کی اطلاع ہے۔

غزہ شہر کے فہمی الجرجاوی سکول پر فضائی حملے میں وہاں پناہ لیے سیکڑوں افراد کو نقل مکانی کرنا پڑی ہے جبکہ ایک گھر پر حملے میں چار افراد ہلاک ہو گئے ہیں۔

فلسطینی پناہ گزینوں کے لیے اقوام متحدہ کے امدادی ادارے (انروا) نے بتایا ہے کہ اسرائیل کی فوج کے حکم پر لوگوں کی بڑی تعداد آئے روز نقل مکانی پر مجبور ہے جس کے نتیجے میں اس کی پناہ گاہوں پر بوجھ بڑھ گیا ہے جبکہ خوراک کی قلت نے لوگوں کی تکالیف میں اضافہ کر دیا ہے۔

بہت سے لوگوں نے تباہ شدہ یا زیرتعمیر عمارتوں میں پناہ لے رکھی ہے۔ غزہ بھر میں صحت و صفائی اور نکاسی آب کا نظام تباہ ہو چکا ہے اور کئی علاقوں میں سیکڑوں لوگوں کو ایک ہی بیت الخلا دستیاب ہے۔ بچوں اور حاملہ خواتین سمیت لوگوں کی بڑی تعداد کھلے آسمان تلے سونے پر مجبور ہے۔

زرعی رقبے کی تباہی

اقوام متحدہ کے سیٹلائٹ سنٹر (یونوسیٹ) اور ادارہ خوراک و زراعت (ایف اے او) نے بتایا ہے کہ غزہ میں پانچ فیصد زرعی اراضی ہی قابل کاشت ہے جبکہ جنگ میں دیگر رقبے کو اس قدر نقصان پہنچا ہےکہ فی الوقت وہاں کوئی فصل اگائی نہیں جا سکتی۔

غذائی پیداواری صلاحیت سکڑنے سے قحط کے خدشات میں اضافہ ہو گیا ہے۔

رفح اور شمالی علاقوں میں صورتحال کہیں زیادہ خراب ہے جہاں تمام زرعی رقبہ ناقابل کاشت ہو گیا ہے۔

'انروا' کے مرکز پر احتجاج

'انروا' نے بتایا ہے کہ مشرقی یروشلم کے علاقے شیخ جرح میں اسرائیلی آباد کار ادارے کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے مبینہ طور پر اس کے ایک مرکز کی عمارت میں داخل ہو گئے جن میں اسرائیل کی پارلیمںٹ (کنیسٹ) کا ایک رکن بھی شامل تھا۔

ماضی میں بھی یہ مرکز حملے کا نشانہ بن چکا ہے جب اس کے احاطے پر لگی باڑ کو آگ لگا دی گئی تھی۔ جنوری کے اواخر میں اس مرکز پر احتجاج کے بعد ادارے نے اپنے عملے کو واپس بلا لیا تھا۔

اقوام متحدہ کی عمارت ہونے کی وجہ سے اس مرکز کو بین الاقوامی قانون کے تحت تحفظ حاصل ہے۔

.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے نے بتایا ہے کہ اسرائیل کی لوگوں کی ہے جبکہ گیا ہے

پڑھیں:

اسرائیل کے بارے میں امریکیوں کے خیالات

اسلام ٹائمز: ان تمام خبروں کو ایک ساتھ رکھ کر ہم ایک نکتے پر پہنچیں گے اور وہ یہ ہے کہ امریکی معاشرہ بتدریج اس نتیجے پر پہنچ رہا ہے کہ انہیں اسرائیل کی وجہ سے جو قیمت چکانی پڑی ہے، وہ فائدہ مند نہیں۔ بہرحال سب سے اہم حکمت عملی وہ ہے، جس کی طرف رہبر انقلاب اسلامی ایران اور سید حسن نصراللہ جیسے رہنماؤں نے اشارہ کیا ہے۔ انہوں نے کہا ہے کہ ہمیں امریکیوں کو اسرائیلی خطرات سے آگاہ کرنا چاہیئے، تاکہ انہیں اسرائیل کی حمایت کی قیمت ادا نہ کرنی پڑے۔ اس سے خطے میں اسرائیلی فلسفہ کے نابود ہونے کے امکانات بڑھ جائیں گے۔ تحریر: علی مہدیان

امریکی معاشرہ اسرائیل کے بارے میں اپنے رویئے تیزی سے بدل رہا ہے۔ آیئے ایک ساتھ کچھ خبروں پر نظر ڈالتے ہیں: امریکہ میں ایک جلسہ عام میں ایک نوجوان نے اتفاق سے امریکہ کے نائب صدر سے پوچھا، "کیا ہم اسرائیل کے مقروض ہیں۔؟ اسرائیلی کیوں کہتے ہیں کہ وہ امریکہ کو چلا رہے ہیں۔؟" اس نوجوان کے سوال پر ہجوم تالیاں بجاتا ہے اور امریکہ کے نائب صدر کے پاس جواب نہیں ہوتا اور کہتے ہیں کہ موجودہ صدر ایسے نہیں ہیں اور۔۔۔۔ ماہر معاشیات اور کولمبیا یونیورسٹی کے پروفیسر جیفری سیکس نے کہا کہ امریکہ اسرائیل کی جنگوں کی قیمت ادا کرتا ہے اور اس سے ہمارا معیار زندگی گر گیا ہے۔ امریکی خبروں اور تجزیات پر مبنی ویب سائٹ "دی نیشنل انٹرسٹ" نے لکھا ہے کہ اسرائیل کی مہم جوئی کی قیمت امریکہ کی جیب سے  چکائی جاتی ہے۔

امریکہ میں میڈیا پریزینٹر اور ایکٹوسٹ اینا کاسپرین ایک ٹیلی ویژن شو میں کہتی ہیں کہ اگر اسرائیل جنگی جرائم کا ارتکاب کرنا چاہتا ہے تو اسے ہمارے پیسوں سے نہیں کرنا چاہیئے۔ امریکی شہری اس ملک میں بہتر زندگی کے لیے جدوجہد کر رہے ہیں، لیکن ان سے کہا جاتا ہے کہ وہ اسرائیلی حکومت اور فوج کو اربوں ڈالر دیں۔ سینیٹر ایڈم شیف کی قیادت میں چھیالیس امریکی سینیٹرز کی جانب سے ٹرمپ کو ایک خط لکھا گیا ہے، جس میں اسرائیل کی طرف سے مغربی کنارے کے الحاق کے فیصلے پر امریکہ کی جانب سے  واضح موقف اپنانے پر تاکید کی گئی ہے۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ ٹرمپ نے ڈیلی کولر کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ اسرائیل کی امریکہ میں سب سے طاقتور لابی تھی، جسے انہوں نے تقریباً 15 سال پہلے دیکھا تھا اور اس وقت کانگریس پر صیہونیوں کا مکمل کنٹرول تھا، لیکن اب اسرائیل یہ اثر و رسوخ کھو چکا ہے۔

ان تمام خبروں کو ایک ساتھ رکھ کر ہم ایک نکتے پر پہنچیں گے اور وہ یہ ہے کہ امریکی معاشرہ بتدریج اس نتیجے پر پہنچ رہا ہے کہ انہیں اسرائیل کی وجہ سے جو قیمت چکانی پڑی ہے، وہ فائدہ مند نہیں۔ بہرحال سب سے اہم حکمت عملی وہ ہے، جس کی طرف رہبر انقلاب اسلامی ایران اور سید حسن نصراللہ جیسے رہنماؤں نے اشارہ کیا ہے۔ انہوں نے کہا ہے کہ  ہمیں امریکیوں کو اسرائیلی خطرات سے آگاہ کرنا چاہیئے، تاکہ انہیں اسرائیل  کی حمایت کی قیمت ادا نہ کرنی پڑے۔ اس سے خطے میں اسرائیلی فلسفہ کے نابود ہونے کے امکانات بڑھ جائیں گے۔

متعلقہ مضامین

  • حیدرآباد: امیر جماعت اسلامی سندھ کاشف سعید شیخ زوم پر جبکہ صوبائی جنرل سیکرٹری محمد یوسف، امیر جماعت اسلامی حیدرآباد حافظ طاہر مجید، ضلعی جنرل سیکرٹری محمد حنیف شیخ مرکز تبلیغ اسلام میں اجتماع ارکان سے خطاب کررہے ہیں
  • حماس نے مزید 3 لاشیں اسرائیل کو واپس کردیں، غزہ پر بمباری سے ایک فلسطینی شہید
  • حماس کا اسرائیل پر اسیر کی ہلاکت کا الزام، غزہ میں امداد کی لوٹ مار کا دعویٰ بھی مسترد
  • غزہ میں ہمارے زیرِ قبضہ علاقوں میں حماس اب بھی موجود ہے: نیتن یاہو
  • اسرائیل غزہ امن معاہدے کے تحت امداد پنچانے نہیں دے رہا، اقوام متحدہ
  • اسرائیل کے بارے میں امریکیوں کے خیالات
  • اسرائیل نے 30 فلسطینیوں کی لاشیں واپس کردیں، غزہ پر بمباری سے مزید شہادتیں
  • اسرائیلی پابندیوں سے فلسطینیوں کو خوراک و پانی کی شدید کمی کا سامنا ہے، انروا
  • جب اسرائیل نے ایک ساتھ چونتیس امریکی مار ڈالے
  • آئندہ 15 روز کیلئے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ کر دیا گیا