اسرائیلی بمباری اور غزہ میں مصائب کی شدت میں اضافہ
اشاعت کی تاریخ: 26th, May 2025 GMT
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 26 مئی 2025ء) غزہ پر اسرائیل کی فضائی بمباری اور زمینی حملوں میں روزانہ لوگوں کی بڑی تعداد ہلاک و زخمی ہو رہی ہے جبکہ امدادی اداروں نے متنبہ کیا ہے کہ علاقے میں حالیہ دنوں بھیجی جانے والی امداد کی معمولی مقدار قحط کو روکنے کے لیے ناکافی ہے۔
امدادی امور سے متعلق اسرائیل کی فوج کے ادارے 'کوگیٹ' نے بتایا ہے کہ گزشتہ سوموار سے اب تک 388 ٹرک امدادی سامان لے کر غزہ میں آ چکے ہیں۔
امدادی ادارے تواتر سے خبردار کرتے آئے ہیں کہ غزہ میں روزانہ 500 سے 600 امدادی ٹرک بھیجنے کی ضرورت ہے جبکہ 11 ہفتے تک امداد بند رہنے سے لوگوں کی ضروریات میں بہت بڑے پیمانے پر اضافہ ہو گیا ہے۔ Tweet URLاقوام متحدہ کے عالمی ادارہ اطفال (یونیسف) کے ترجمان جیمز ایلڈر نے کہا ہے کہ 11 ہفتوں سے غزہ میں بموں کے علاوہ کچھ نہیں آیا۔
(جاری ہے)
اب اگرچہ انسانی امداد کی فراہمی شروع ہو گئی ہے لیکن یہ تکلیف دہ حد تک ناکافی ہے اور معصوم بچوں سمیت بھوکے شہریوں کو خوراک مہیا کرنے کے لیے نیک نیتی سے کی جانے والی کوشش کے بجائے نمائشی اقدام کے مترادف ہے۔سکول پر حملہاطلاعات کے مطابق اسرائیل نے شمالی غزہ میں مبینہ طور پر موجود دہشت گردوں اور ان کے ٹھکانوں پر عسکری کارروائیاں تیز کر دی ہیں جن میں 50 افراد کے ہلاک ہونے کی اطلاع ہے۔
غزہ شہر کے فہمی الجرجاوی سکول پر فضائی حملے میں وہاں پناہ لیے سیکڑوں افراد کو نقل مکانی کرنا پڑی ہے جبکہ ایک گھر پر حملے میں چار افراد ہلاک ہو گئے ہیں۔
فلسطینی پناہ گزینوں کے لیے اقوام متحدہ کے امدادی ادارے (انروا) نے بتایا ہے کہ اسرائیل کی فوج کے حکم پر لوگوں کی بڑی تعداد آئے روز نقل مکانی پر مجبور ہے جس کے نتیجے میں اس کی پناہ گاہوں پر بوجھ بڑھ گیا ہے جبکہ خوراک کی قلت نے لوگوں کی تکالیف میں اضافہ کر دیا ہے۔
بہت سے لوگوں نے تباہ شدہ یا زیرتعمیر عمارتوں میں پناہ لے رکھی ہے۔ غزہ بھر میں صحت و صفائی اور نکاسی آب کا نظام تباہ ہو چکا ہے اور کئی علاقوں میں سیکڑوں لوگوں کو ایک ہی بیت الخلا دستیاب ہے۔ بچوں اور حاملہ خواتین سمیت لوگوں کی بڑی تعداد کھلے آسمان تلے سونے پر مجبور ہے۔
زرعی رقبے کی تباہیاقوام متحدہ کے سیٹلائٹ سنٹر (یونوسیٹ) اور ادارہ خوراک و زراعت (ایف اے او) نے بتایا ہے کہ غزہ میں پانچ فیصد زرعی اراضی ہی قابل کاشت ہے جبکہ جنگ میں دیگر رقبے کو اس قدر نقصان پہنچا ہےکہ فی الوقت وہاں کوئی فصل اگائی نہیں جا سکتی۔
غذائی پیداواری صلاحیت سکڑنے سے قحط کے خدشات میں اضافہ ہو گیا ہے۔رفح اور شمالی علاقوں میں صورتحال کہیں زیادہ خراب ہے جہاں تمام زرعی رقبہ ناقابل کاشت ہو گیا ہے۔
'انروا' کے مرکز پر احتجاج'انروا' نے بتایا ہے کہ مشرقی یروشلم کے علاقے شیخ جرح میں اسرائیلی آباد کار ادارے کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے مبینہ طور پر اس کے ایک مرکز کی عمارت میں داخل ہو گئے جن میں اسرائیل کی پارلیمںٹ (کنیسٹ) کا ایک رکن بھی شامل تھا۔
ماضی میں بھی یہ مرکز حملے کا نشانہ بن چکا ہے جب اس کے احاطے پر لگی باڑ کو آگ لگا دی گئی تھی۔ جنوری کے اواخر میں اس مرکز پر احتجاج کے بعد ادارے نے اپنے عملے کو واپس بلا لیا تھا۔
اقوام متحدہ کی عمارت ہونے کی وجہ سے اس مرکز کو بین الاقوامی قانون کے تحت تحفظ حاصل ہے۔
.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے نے بتایا ہے کہ اسرائیل کی لوگوں کی ہے جبکہ گیا ہے
پڑھیں:
سوات اور گرد و نواح میں زلزلے کے جھٹکے، شدت 4.2 ریکارڈ
زلزلہ پیماہ مرکز کے مطابق سوات اور گرد و نواح میں آنے والے زلزلے کی شدت 4.2 ریکارڈ کی گئی، مرکز کوہ ہندوکش کا پہاڑی سلسلہ تھا جبکہ اس کی زیر زمین گہرائی 184 کلومیٹر تھی۔ شہریوں میں خوف و ہراس پھیل گیا اور لوگ گھروں سے باہر نکل آئے، کسی جانی نقصان کی اطلاع نہی ملی۔ اسلام ٹائمز۔ خیبر پختونخوا کے ضلع سوات اور گرد و نواح میں زلزلے کے جھٹکے محسوس کیے گئے۔ زلزلہ پیماہ مرکز کے مطابق زلزلے کی شدت 4.2 ریکارڈ کی گئی، مرکز کوہ ہندوکش کا پہاڑی سلسلہ تھا جبکہ اس کی زیر زمین گہرائی 184 کلومیٹر تھی۔ شہریوں میں خوف و ہراس پھیل گیا اور لوگ گھروں سے باہر نکل آئے، تاحال کسی قسم کے جانی یا مالی نقصان کی کوئی اطلاع موصول نہیں ہوئی، مقامی انتظامیہ اور ریسکیو ادارے صورت حال پر نظر رکھے ہوئے ہیں اور کسی بھی ہنگامی صورتحال سے نمٹنے کے لئے تیار ہیں۔