کل جماعتی حریت کانفرنس کا بے گناہ لوگوں کو گرفتار اور ہراساں کئے جانے پر اظہار تشویش
اشاعت کی تاریخ: 26th, May 2025 GMT
ترجمان حریت کانفرنس کا کہنا ہے کہ کشمیری بھارت کے غیر قانونی قبضے سے آزادی اور دفعہ 370 اور 35A سمیت اپنے حقوق کی بحالی کے مطالبے پر متحد ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ غیر قانونی طور پر بھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیر میں کل جماعتی حریت کانفرنس نے بھارتی فورسز کی طرف سے جاری محاصرے اور تلاشی کی کارروائیوں اور گھروں پر چھاپوں کے دوران بے گناہ لوگوں کو گرفتار اور ہراساں کئے جانے پر شدید تشویش کا اظہار کیا ہے جس میں نام نہاد آپریشن سندھور کے بعد اضافہ ہوا ہے۔ ذرائع کے مطابق کل جماعتی حریت کانفرنس کے ترجمان ایڈوکیٹ عبدالرشید منہاس نے سرینگر سے جاری ایک بیان میں کہا کہ بی جے پی کی زیر قیادت بھارتی حکومت اور لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا کی انتظامیہ نے کشمیریوں پر مظالم ڈھانے کا سلسلہ تیز کر دیا ہے کیونکہ وہ بھارتی حکومت کے ہندوتوا بیانیے اور نام نہاد آپریشن سندھور کے بارے میں موقف کی حمایت کرنے کے لئے تیار نہیں ہیں۔ قابض حکام نے کشمیریوں کو ڈرانے دھمکانے کے لیے مقبوضہ علاقے میں محاصرے اور تلاشی کی کارروائیوں، چھاپوں اور گرفتاریوں کا سلسلہ تیز کر دیا ہے۔ حریت ترجمان نے بھاری تعداد میں بھارتی فوجیوں، ڈرونز اور ہیلی کاپٹروں کی تعیناتی پر سوال اٹھایا جس کی وجہ سے مقبوضہ جموں و کشمیر میدان جنگ کا منظر پیش کر رہا ہے۔
ترجمان نے کہا کشمیری بھارت کے غیر قانونی قبضے سے آزادی اور دفعہ 370 اور 35A سمیت اپنے حقوق کی بحالی کے مطالبے پر متحد ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بھارت آزادی کے لئے اٹھنے والی آوازوں کو دبانے کے لئے ہر ظالمانہ ہتھکنڈا استعمال کر رہا ہے لیکن کشمیری عوام اپنی جدوجہد آزادی کو آگے بڑھانے کے لئے پرعزم ہیں۔ ترجمان نے اقوام متحدہ اور بڑی طاقتوں سمیت عالمی برادری پر زور دیا کہ وہ مقبوضہ جموں و کشمیر میں بھارت کی جانب سے بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی پر خاموش تماشائی نہ بنیں کیونکہ ان کا فرض ہے کہ وہ بین الاقوامی قوانین کی کھلی خلاف ورزیوں کو روکیں اور کشمیریوں کو اپنی مرضی کے مطابق بولنے کا حق دلانے کے لئے اپنا کردار ادا کریں۔
حریت ترجمان نے کہا کہ 5 اگست 2019ء کو دفعہ370 اور 35اے کی منسوخی اور اس کے بعد بھارت کی ہندوتوا حکومت کی پالیسیوں نے ایک بحران پیدا کر دیا ہے جس سے علاقائی استحکام اور مقبوضہ جموں و کشمیر میں انسانی حقوق کو شدید خطرات لاحق ہیں۔ ترجمان نے عالمی عدالت انصاف سے اپیل کی کہ وہ کشمیر میں بھارتی جنگی جرائم کو رکوانے اور تنازعہ کو اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق حل کرانے کے لیے فوری اقدامات کرے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: حریت کانفرنس کے لئے
پڑھیں:
12 سالہ بچے کو عمر قید کی سزا کا اسرائیلی قانون، اقوام متحدہ کا اظہار تشویش
اقوام متحدہ نے اسرائیل کے اس متنازع قانون پر شدید تشویش ظاہر کی ہے جس کے تحت 12 سال کے بچوں کو بھی عمر قید کی سزا دی جا سکتی ہے۔
عرب میڈیا رپورٹس کے مطابق اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل کے ماہرین نے اس قانون کو اقوام متحدہ کے بچوں کے حقوق کے کنونشن کی ممکنہ سنگین خلاف ورزی قرار دیا ہے، جسے اسرائیل نے 1991 میں تسلیم کیا تھا۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ نومبر 2024 میں اسرائیلی پارلیمنٹ "کنیسٹ" نے انسداد دہشتگردی قانون میں ترمیم کی، جس کے بعد کسی بھی 12 سالہ بچے کو اگر وہ قتل یا اقدام قتل جیسے جرم میں ملوث ہو، اور وہ جرم دہشتگردی کے زمرے میں آتا ہو، تو اسے عمر قید کی سزا دی جا سکتی ہے۔
ایک اور نئے قانون کے تحت اسرائیل بچوں کی فلاح و بہبود کے لیے دی جانے والی مالی امداد بھی معطل کر سکتا ہے، اگر بچے پر دہشتگردی سے متعلق الزام ہو۔
ماہرین نے اس قانون کو انسانی حقوق اور خاص طور پر فلسطینی بچوں کے ساتھ امتیازی سلوک قرار دیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ مقبوضہ مغربی کنارے میں پہلے ہی اسرائیلی فوجی قوانین کے تحت 12 سالہ فلسطینی بچوں کو جیل بھیجا جا سکتا ہے، اور یہ نیا قانون حالات کو مزید خراب کر دے گا۔
اقوام متحدہ نے اسرائیل سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ انسانی حقوق اور بچوں کے بین الاقوامی معیارات کا احترام کرے اور ایسے قوانین پر نظرِ ثانی کرے۔