کویت نے 19 سال بعد پاکستانی شہریوں کیلئے ویزے شروع کر دئیے
اشاعت کی تاریخ: 27th, May 2025 GMT
اسلام آباد (نوائے وقت رپورٹ) کویت نے 19 سال بعد پاکستانی شہریوں کے لیے ورک، فیملی، وزٹ، سیاحتی اور کمرشل ویزوں کا اجرا کر دیا۔ عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق کویت کی حکومت نے پاکستانیوں کے لیے ایک اہم فیصلے کا اعلان کیا ہے جس کے تحت 19 سال سے ویزوں پر عائد پابندی ختم کر دی گئی۔ پابندی کے خاتمے کے بعد اب پاکستانیوں کو ورک، فیملی، وزٹ، سیاحتی، کمرشل ویزے جاری کیے جا رہے ہیں۔ کویت شعبہ صحت میں پاکستان سے ایک ہزار 200 نرسوں کو ملازمتیں دینے کا ارادہ رکھتا ہے۔ جس کے لیے پہلی کھیپ جلد روانہ ہو گی۔ وزارت اوورسیز پاکستانیز کے فوکل پرسن نے کویت کے اس فیصلے کا خیرمقدم کرتے ہوئے بتایا کہ ویزوں پر عائد پابندی ختم ہونے سے ہزاروں پاکستانیوں کو کویت میں روزگار، تجارت، سیاحت کے مواقع ملیں گے۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
پڑھیں:
پاکستانی زائرین کیلئے بارڈرز کھولے جائیں، علامہ مقصود ڈومکی
جیکب آباد میں مجلس عزاء کے موقع پر علامہ مقصود ڈومکی نے کہا کہ حکومت پاکستان فوری طور پر زائرین اور طلباء کیلئے تفتان اور رمضان بارڈر کھول دے۔ بارڈر پر تعینات عملے میں ایسے افراد لگائے جائیں، جو زائرین سے تعاون کا جذبہ رکھتے ہوں اور تعصب یا مذہبی نفرت سے گریز کریں۔ اسلام ٹائمز۔ مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی رہنماء علامہ مقصود علی ڈومکی نے کہا ہے کہ مجالس عزاء دراصل ایسی دینی درسگاہیں ہیں جن میں قرآن و احادیث کی تعلیم دی جاتی ہے۔ ان مقدس محافل میں ہر عمر اور ہر طبقے کے افراد شرکت کرتے ہیں اور دین اسلام، یعنی قرآن و اہل بیت علیہ السلام کی تعلیمات سے روشناس ہوتے ہیں۔ حسینیت کی یہ درسگاہ انسانیت کو حق، صداقت اور ہدایت کا راستہ دکھاتی ہے، جہاں مذہب و مسلک کی کوئی قید نہیں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے جیکب آباد میں گوٹھ علی دوست خان گولاٹو میں منعقدہ سالانہ مجلس عزا سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا کہ چہلم امام حسین علیہ السلام کے موقع پر ہر سال لاکھوں زائرین کربلا معلیٰ کی جانب روانہ ہوتے ہیں۔ ایران اور عراق کے مقدس مقامات کی زیارت کے لئے پاکستان، ایران، اور عراق کی حکومتوں پر لازم ہے کہ وہ زائرین کے لئے بر وقت ویزا اور مؤثر انتظامات کو یقینی بنائیں۔
انہوں نے تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ گزشتہ کئی روز سے پاکستان کی جانب سے بلاوجہ سرحد بند ہے۔ جس کی وجہ سے زائرین اور دینی طلباء شدید مشکلات کا شکار ہیں۔ بلاوجہ بارڈر کی بندش سے طلباء کی تعلیم متاثر ہو رہی ہیں اور سینکڑوں طلباء کی تعلیم کا حرج ہو رہا ہے۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ حکومت پاکستان فوری طور پر زائرین اور طلباء کے لئے تفتان اور رمضان بارڈر کھول دے۔ بارڈر پر تعینات عملے میں ایسے افراد لگائے جائیں، جو زائرین سے تعاون کا جذبہ رکھتے ہوں اور تعصب یا مذہبی نفرت سے گریز کریں۔ پاکستان، ایران اور عراق کی حکومتیں باہم رابطے کے ذریعے زائرین کے لئے ویزا، ٹرانسپورٹ اور سیکیورٹی کے بروقت انتظامات کریں۔ علامہ مقصود علی ڈومکی نے حکومت پاکستان سے پرزور مطالبہ کیا کہ وہ زائرین کے لئے مشکلات پیدا کرنے اور سفر زیارت مہنگا کرنے کے بجائے ان کے لئے آسانیاں پیدا کرے، تاکہ زائرین پرامن اور محفوظ انداز میں زیارت کا مقدس فریضہ انجام دے سکیں۔