سنٹرل بینک آف یورپ کی صدر کا کہنا ہے کہ امریکا کی قیادت میں عالمی معیشت نے کھلے پن اور کثیرالجہتی پر مبنی بنیاد پر ترقی کی۔ انہوں نے کہا کہ واشنگٹن کے قواعد پر مبنی بین الاقوامی نظام اور ڈالر کی ریزرو کرنسی کے طور پر حمایت نے تجارت کو فروغ دینے اور مالیاتی نظام کو وسعت دینے کیلئے بنیاد فراہم کی۔ اسلام ٹائمز۔ یورپی مرکزی بینک کی صدر کرسٹین لاگارڈ نے کہا ہے کہ امریکی ڈالر کی پشت پناہی سے قائم عالمی معاشی نظام ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہو رہا ہے۔ انہوں نے یورو کو عالمی ذخیرہ کرنسی کے طور پر پیش کرنے کی حمایت کی۔ عالمی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق برلن میں ہرٹی سکول میں ایک تقریر کے دوران انہوں نے کہا کہ امریکا کی قیادت میں عالمی معیشت نے کھلے پن اور کثیرالجہتی پر مبنی بنیاد پر ترقی کی۔ انہوں نے کہا کہ واشنگٹن کے قواعد پر مبنی بین الاقوامی نظام اور ڈالر کی ریزرو کرنسی کے طور پر حمایت نے تجارت کو فروغ دینے اور مالیاتی نظام کو وسعت دینے کیلئے بنیاد فراہم کی۔

کرسٹین لاگارڈ نے کہا کہ گزشتہ 80 برسوں سے امریکا کی قیادت میں قائم اس معاشی نظام نے یورپی یونین کو بے حد فوائد پہنچائے، لیکن آج یہ نظام ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہے۔ یورپی مرکزی بینک کی صدر کا یہ بیان بظاہر امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے اہم شراکت داروں پر بڑے پیمانے پر ٹیرف عائد کرنے کی دھمکیوں کے نتیجے میں پیدا ہونیوالی عالمی تجارتی کشیدگی کی طرف اشارہ تھا۔ کرسٹین لاگارڈ نے کہا کہ عالمی معاشی نظام کی تحلیل یورپ کیلئے خطرات پیدا کرے گی، یورو ڈالر کا متبادل بن سکتا ہے۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: نے کہا کہ انہوں نے کی صدر

پڑھیں:

تنازعات، موسمیاتی تبدیلی اور معاشی جھٹکوں کے باعث خوراک کے عدم تحفظ میں خطرناک حد تک اضافہ

عالمی بینک نے کہا ہے کہ تنازعات، موسمیاتی تبدیلیوں وشدت اور معاشی جھٹکوں کی وجہ سے دنیابھرمیں خوراک کے عدم تحفظ میں خطرناک حد تک اضافہ ہواہے۔

یہ بات غذائی تحفظ کے حوالہ سے عالمی بینک کی حالیہ رپورٹ میں کہی گئی ہے۔

رپورٹ کے مطابق اس وقت دنیا کے مختلف حصوں میں تقریباً 29 کروڑ 50 لاکھ افراد شدید غذائی عدم تحفظ کا سامنا کر رہے ہیں۔

رپورٹ میں بتایاگیاہے کہ غزہ کی پوری آبادی شدید غذائی بحران کا شکار ہے اور پانچ میں سے ایک شخص (تقریباً 5 لاکھ افراد) فاقہ کشی کے دہانے پر ہے۔ یہ صورتحال اکتوبر 2024 میں ہونے والے تجزیے کے مقابلے میں بدترین ہے۔

رپورٹ کے مطابق جنوری سے اپریل 2025 تک کے دستیاب اعداد و شمار سے ظاہر ہو رہا ہے کہ پسماندہ اور درمیانے آمدنی والے ممالک میں خوراک کی قیمتوں میں مسلسل اضافہ جاری ہے۔

کم آمدنی والے 87.5 فیصد ممالک میں خوراک کی مہنگائی 5 فیصد سے زیادہ ہے۔ اس وقت 157 میں سے 61 فیصد ممالک میں خوراک کی مہنگائی عمومی افراط زر سے بھی زیادہ ہے۔

رپورٹ کے مطابق اجناس کی عالمی قیمتوں میں اپریل 2025 کے اوائل میں نمایاں کمی آئی، گندم، مکئی، اور چاول کی قیمتوں میں سالانہ بنیاد پر بالترتیب 12فیصد، 20فیصد اور 30 فیصد کی کمی آئی ہے۔

رپورٹ کے مطابق عالمی بینک نے 90 سے زائد ممالک میں خوراک اور غذائی کے تحفظ کے لیے اقدامات کیے ہیں، جن سے 2030 تک 327 ملین افراد مستفید ہوں گے۔

ان اقدامات میں فوری سماجی تحفظ کے اقدامات کے ساتھ ساتھ موسمیاتی لحاظ سے موزوں زراعت جیسے دیرپاحل کے اقدامات بھی شامل ہیں۔

متعلقہ مضامین

  • بھارت کا معاشی ترقی میں جاپان کو پیچھے چھوڑنے کا دعوی‘شہریوں کا شدید ردعمل
  • قائدِ عوام نے عالمی دباؤ اور مخالفت کے باوجود جوہری پروگرام کی بنیاد رکھی، بلاول بھٹو
  • سونے کی قیمتوں میں نمایاں کمی، موجودہ قیمت کیا؟ جانیں
  • یہ تفتیش بدنیتی پر مبنی ،پہلے جو گواہ اور ثبوت انہوں نے پیش کئے وہ عدالتوں نے نہیں مانے،عمران خان کے وکیل کےضمانت کی درخواست پر دلائل
  • ڈالر کی پشت پناہی سے قائم عالمی معاشی نظام ’ٹوٹ پھوٹ کا شکار‘ ہے، صدر یورپی بینک
  • وفاقی حکومت کا شوگر سیکٹر کی نگرانی اور ڈیٹا اکٹھا کرنے کا نظام تشکیل دینے کا فیصلہ
  • پاکستان میں انسانی حقوق کا مقدمہ
  • اچھی خبر ، سونے کی فی تولہ قیمت میں ہزاروں روپے کی کمی
  • تنازعات، موسمیاتی تبدیلی اور معاشی جھٹکوں کے باعث خوراک کے عدم تحفظ میں خطرناک حد تک اضافہ