عدالتی ڈیجیٹل تبدیلی کیلئے قومی فریم ورک ناگزیر ہے، یحییٰ آفریدی
اشاعت کی تاریخ: 27th, May 2025 GMT
سمپوزیم کے شرکا سے گفتگو کرتے ہوئے چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ عدالتی نظام میں ٹیکنالوجی کا انضمام وقت کی ضرورت ہے، پاکستان عدالتوں کو عوام کے لیے مزید قابل رسائی اور شفاف بنایا جائے گا۔ اسلام ٹائمز۔ چیف جسٹس آف پاکستان یحییٰ آفریدی نے کہا ہے کہ عدالتی ڈیجیٹل تبدیلی کے لیے قومی فریم ورک ناگزیر ہے۔ قانون و انصاف کمیشن کے زیر اہتمام عدالتی نظام میں ٹیکنالوجی کے استعمال پر سمپوزیم کا اہتمام کیا گیا، جس میں چیف جسٹس پاکستان یحییٰ آفریدی، سپریم کورٹ کے ججز اور ماہرین نے شرکت کی۔ جسٹس شاہد وحید نے پاکستان کے عدالتی نظام میں معلوماتی ٹیکنالوجی کی پیشرفت اور ارتقاء کا جائزہ پیش کیا، چیف جسٹس پاکستان نے نیشنل جوڈیشل آٹومیشن کمیٹی کے اقدامات کو سراہا۔
سمپوزیم کے شرکا سے گفتگو کرتے ہوئے چیف جسٹس یحییٰ آفریدی کا کہنا تھاکہ عدالتی نظام میں ٹیکنالوجی کا انضمام وقت کی ضرورت ہے، پاکستان عدالتوں کو عوام کے لیے مزید قابل رسائی اور شفاف بنایا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ چیف جسٹس سپریم کورٹ میں ای فائلنگ، ویڈیو لنک، ڈیٹا اینالٹکس کا نفاذ کررہے ہیں، عدالتی ڈیجیٹل تبدیلی کے لیے قومی فریم ورک ناگزیر ہے، عوامی اعتماد اور انصاف کی بہتری کے لیے ٹیکنالوجی کا استعمال لازم ہے۔
سمپوزیم میں بین الاقوامی ماہرین نے پاکستانی عدالتی نظام میں اصلاحات پر اظہار خیال کیا، سپریم پیپلز کورٹ آف چائنہ کی نمائندہ لی ژیاؤہوئی نے چین کی عدالتی اصلاحات میں ڈیجیٹل سفر بیان کیا۔ ریکٹر استنبول ٹیکنیکل یونیورسٹی ڈاکٹر حسن مندل نے دنیا بھر میں عدالتوں میں ٹیکنالوجی کے استعمال پر روشنی ڈالی، ترکی یونیورسٹی کے پروفیسر ڈاکٹر چیتن الماس نے انصاف کی فراہمی میں مصنوعی ذہانت کے بڑھتے ہوئے کردار پر گفتگو کی۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: عدالتی نظام میں میں ٹیکنالوجی چیف جسٹس کے لیے
پڑھیں:
گھریلو تنازعات میں مالی معاوضے سے متعلق کیسز سپریم کورٹ نہیں آنا چاہییں، چیف جسٹس یحییٰ آفریدی
سپریم کورٹ نے گھریلو تنازعات سے متعلق ایک مقدمے میں اہم ریمارکس دیتے ہوئے کہا ہے کہ فیملی مقدمات میں معاوضوں کی ادائیگی سے متعلق اپیلیں اعلیٰ عدالت تک نہیں آنی چاہییں۔
یہ بھی پڑھیں:4 ماہ میں کیسز نمٹانے کے احکامات پر ناانصافی نہیں ہونی چاہیے، چیف جسٹس یحییٰ آفریدی
چیف جسٹس یحییٰ آفریدی کی سربراہی میں 2 رکنی بینچ نے کیس کی سماعت کی، جس میں عدالت نے بچے کے ماہانہ خرچے سے متعلق فیصلے کے خلاف دائر اپیل کو مسترد کردیا۔
دورانِ سماعت وکیل درخواست گزار نے مؤقف اپنایا کہ چھوٹے بچے کے لیے 25 ہزار روپے ماہانہ خرچ بہت زیادہ ہے۔ اس پر جسٹس شکیل احمد نے ریمارکس دیے کہ ’یہ آپ کا اپنا بچہ ہے، تو 25 ہزار کچھ زیادہ نہیں‘۔
چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ گھریلو تنازعات میں مالی معاوضے سے متعلق فیصلے نچلی عدالتوں میں ہی طے ہونے چاہییں، اور اس معاملے میں سپریم کورٹ کو شامل نہیں ہونا چاہیے۔
ان کا کہنا تھا کہ جب نچلی عدالت رقم طے کر دے تو معاملہ وہیں ختم ہو جانا چاہیے۔
عدالت نے قرار دیا کہ بچے کے خرچے کے لیے مقرر کردہ 25 ہزار روپے ماہانہ مناسب ہیں، اور اس پر اعتراض کا کوئی جواز نہیں، لہٰذا اپیل مسترد کی جاتی ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
جسٹس یحییٰ آفریدی چیف جسٹس گھریلوتنازعات