عدالتوں کو عوام کیلئے مزید قابل رسائی اور شفاف بنایا جائے گا، چیف جسٹس یحییٰ آفریدی WhatsAppFacebookTwitter 0 26 May, 2025 سب نیوز

اسلام آباد (سب نیوز)چیف جسٹس آف پاکستان یحییٰ آفریدی نے کہا ہے کہ عدالتوں کو عوام کے لیے مزید قابل رسائی اور شفاف بنایا جائے گا۔
تفصیلات کے مطابق رجسٹرار سپریم کورٹ نے پاکستان کمیشن برائے قانون و انصاف کی جانب سے منعقدہ سپوزیم کے اختتام پر اعلامیہ جاری کردیا جس میں پروگرام کو تاریخی قرار دیا گیا ہے۔اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ پاکستان کے عدالتی نظام میں ٹیکنالوجی کا استعمال: امکانات اور وعدے” کے عنوان سے سمپوزیم کا انعقاد ہوا جس میں عدلیہ کے ارکان، بین الاقوامی ماہرین، اور اعلی سرکاری حکام نے شرکت کی۔
اعلامیے میں بتایا گیا ہے کہ جسٹس شاہد وحید نے پاکستان کے عدالتی نظام میں انفارمیشن ٹیکنالوجی کی ترقی اور ارتقا کا جائزہ پیش کیا، جس میں حاصل شدہ سنگ میل اور باقی رہ جانے والے ساختی چیلنجز کو اجاگر کیا گیا۔اعلامیے کے مطابق چیف جسٹس نے جسٹس محمد علی مظہر، جسٹس شاہد وحید، جسٹس علی باقر نجفی، سپریم کورٹ کے ججز اور نیشنل جوڈیشل آٹومیشن کمیٹی کے چیئرمین و ارکان، اور قانون و انصاف کمیشن پاکستان کی اس اقدام میں قیادت کو سراہا۔
چیف جسٹس پاکستان یحیی آفریدی، سپریم کورٹ کے ججز اور ماہرین سپوزیم میں شریک ہوئے، جسٹس شاہد وحید نے پاکستان کے عدالتی نظام میں معلوماتی ٹیکنالوجی کی پیشرفت اور ارتقا کا جائزہ پیش کیا، جس پر چیف جسٹس پاکستان نے نیشنل جوڈیشل آٹومیشن کمیٹی کے اقدامات کو سراہا۔سپموزیم سے خطاب کرتے ہوئے چیف جسٹس آف پاکستان نے کہا کہ عدالتی نظام میں ٹیکنالوجی کا انضمام محض جدیدیت نہیں بلکہ عوام کے لیے عدالتوں کو زیادہ قابلِ رسائی، شفاف اور موثر بنانے کا ایک لازمی ذریعہ ہے۔
انہوں نے کہا کہ عدالتی نظام میں ٹیکنالوجی کا انضمام وقت کی ضرورت ہے، عدالتوں کو عوام کے لیے مزید قابل رسائی اور شفاف بنایا جائے گا۔ چیف جسٹس نے شرکا کو آگاہ کیا کہ سپریم کورٹ میں ای فائلنگ، ویڈیو لنک، ڈیٹا اینالٹکس کا نفاذ کررہے ہیں، عدالت میں ڈیجیٹل تبدیلی کے لیے قومی فریم ورک ناگزیر ہے۔انہوں نے کہا کہ عوامی اعتماد اور انصاف کی بہتری کے لیے ٹیکنالوجی کا استعمال لازم ہے۔
سمپوزیم سے بین الاقوامی ماہرین کا پاکستانی عدالتی نظام میں اصلاحات پر اظہار خیال کیا۔ سپریم پیپلز کورٹ آف چائنا کی نمائندہ لی ژیاہوئی نے چین کی عدالتی اصلاحات میں ڈیجیٹل سفر بیان کیا جبکہ ریکٹر استنبول ٹیکنیکل یونیورسٹی ڈاکٹر حسن مندل نے دنیا بھر میں عدالتوں میں ٹیکنالوجی کے استعمال پر روشنی ڈالی۔ ترکی یونیورسٹی کے پروفیسر ڈاکٹر چیتن الماس نے انصاف کی فراہمی میں مصنوعی ذہانت کے بڑھتے ہوئے کردار پر گفتگو بھی کی۔

روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔

WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرپشاور، پیپلز پارٹی کے احتجاج کے دوران ریڈ زون میں ہنگامہ آرائی، پولیس کی شیلنگ، متعدد کارکن زخمی ، بلاول کی مذمت پشاور، پیپلز پارٹی کے احتجاج کے دوران ریڈ زون میں ہنگامہ آرائی، پولیس کی شیلنگ، متعدد کارکن زخمی ، بلاول کی مذمت ایران کے پرامن نیوکلیئر پروگرام کی حمایت کرتے ہیں، وزیراعظم کی ایرانی صدر کے ہمراہ مشترکہ پریس کانفرنس راولپنڈی ڈویلپمنٹ اتھارٹی میں 1ارب 94 کروڑ کی کرپشن، نیب نے تحقیقات شروع کردیں اسرائیل کا آئندہ 2ماہ میں غزہ کے 75فیصد علاقے پر قبضے کا گھناونا منصوبہ پارٹی بڑی تحریک کی تیاری کرے، ساری زندگی جیل میں رکھ لیں نہیں جھکوں گا، عمران خان پی ایس ایل 10کی فاتح اور رنر اپ ٹیم کو کتنی انعامی رقم ملی، تفصیلات سب نیوز پر TikTokTikTokMail-1MailTwitterTwitterFacebookFacebookYouTubeYouTubeInstagramInstagram

Copyright © 2025, All Rights Reserved

رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم.

ذریعہ: Daily Sub News

کلیدی لفظ: عدالتوں کو عوام چیف جسٹس

پڑھیں:

گھریلو تنازعات میں مالی معاوضے سے متعلق کیسز سپریم کورٹ نہیں آنا چاہییں، چیف جسٹس یحییٰ آفریدی

سپریم کورٹ نے گھریلو تنازعات سے متعلق ایک مقدمے میں اہم ریمارکس دیتے ہوئے کہا ہے کہ فیملی مقدمات میں معاوضوں کی ادائیگی سے متعلق اپیلیں اعلیٰ عدالت تک نہیں آنی چاہییں۔

یہ بھی پڑھیں:4 ماہ میں کیسز نمٹانے کے احکامات پر ناانصافی نہیں ہونی چاہیے، چیف جسٹس یحییٰ آفریدی

چیف جسٹس یحییٰ آفریدی کی سربراہی میں 2 رکنی بینچ نے کیس کی سماعت کی، جس میں عدالت نے بچے کے ماہانہ خرچے سے متعلق فیصلے کے خلاف دائر اپیل کو مسترد کردیا۔

دورانِ سماعت وکیل درخواست گزار نے مؤقف اپنایا کہ چھوٹے بچے کے لیے 25 ہزار روپے ماہانہ خرچ بہت زیادہ ہے۔ اس پر جسٹس شکیل احمد نے ریمارکس دیے کہ ’یہ آپ کا اپنا بچہ ہے، تو 25 ہزار کچھ زیادہ نہیں‘۔

چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ گھریلو تنازعات میں مالی معاوضے سے متعلق فیصلے نچلی عدالتوں میں ہی طے ہونے چاہییں، اور اس معاملے میں سپریم کورٹ کو شامل نہیں ہونا چاہیے۔

ان کا کہنا تھا کہ جب نچلی عدالت رقم طے کر دے تو معاملہ وہیں ختم ہو جانا چاہیے۔

عدالت نے قرار دیا کہ بچے کے خرچے کے لیے مقرر کردہ 25 ہزار روپے ماہانہ مناسب ہیں، اور اس پر اعتراض کا کوئی جواز نہیں، لہٰذا اپیل مسترد کی جاتی ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

جسٹس یحییٰ آفریدی چیف جسٹس گھریلوتنازعات

متعلقہ مضامین

  • چیف جسٹس کی سربراہی میں 5نیشنل جوڈیشل (پالیسی میکنگ) کمیٹی کا اجلاس، عدالتی اصلاحات پر غور
  • نئی نسل کی بہترین پرورش اورانہیں بااختیار بنایا جائے تو وہ پاکستان کی ترقی کی بنیاد بن سکتی ہے، شہبازشریف
  • کامران اکمل نے ٹیم سلیکشن کے غیر شفاف عمل پر سوال اٹھا دیے
  • فیملی کیسز میں معمولی مالی تنازعات پر اپیلیں سپریم کورٹ نہیں آنی چاہئیں، چیف جسٹس یحییٰ آفریدی کے اہم ریمارکس
  • ملک ریاض کو عدالتوں میں سنگین مقدمات کا سامنا، اشتہاری قرار، ریڈ وارنٹ جاری
  • فیملی میٹرز میں معاوضوں کی ادائیگی کی اپیلیں سپریم کورٹ میں نہیں آنی چاہئیں، چیف جسٹس
  • گھریلو تنازعات میں مالی معاوضے سے متعلق کیسز سپریم کورٹ نہیں آنا چاہییں، چیف جسٹس یحییٰ آفریدی
  • عوام کو صاف پانی کی فراہمی کیلئے اسکیم تیار کی جارہی ہے،میئر سکھر
  • چینی کی قیمتوں میں ہوشربا اضافہ قابل مذمت ہے،سردارظفر
  • 4 ماہ میں کیسز نمٹانے کے احکامات پر ناانصافی نہیں ہونی چاہیے، چیف جسٹس یحییٰ آفریدی