لندن آگ حادثے میں جاں بحق پاکستانی ماں اور 3 بچوں کے نام جاری
اشاعت کی تاریخ: 27th, May 2025 GMT
لندن: برطانوی دارالحکومت کے علاقے برینٹ میں پیش آنے والے افسوسناک آتشزدگی کے واقعے میں جاں بحق ہونے والے برٹش پاکستانی خاندان کے افراد کے نام لندن پولیس نے جاری کر دیے۔
برطانوی میڈیا کے مطابق یہ دل دہلا دینے والا واقعہ شمال مغربی لندن کے علاقے برینٹ میں پیش آیا، جہاں ایک گھر میں لگنے والی آگ کے نتیجے میں 43 سالہ نصرت عثمان، ان کی 15 سالہ بیٹی مریم میکائیل، 8 سالہ بیٹا موسیٰ عثمان اور 4 سالہ بیٹا رئیس عثمان موقع پر ہی جاں بحق ہو گئے۔
افسوسناک طور پر یہ پورا خاندان گزشتہ دو دہائیوں سے برطانیہ میں مقیم تھا اور مقامی کمیونٹی میں اچھی شہرت رکھتا تھا۔
رپورٹس کے مطابق گھر مکمل طور پر تباہ ہو چکا ہے جبکہ اسی خاندان کی ایک 70 سالہ بزرگ خاتون اور ایک نوجوان لڑکی کو شدید زخمی حالت میں اسپتال منتقل کیا گیا۔
پولیس نے واقعے کے بعد ایک مشتبہ شخص کو حراست میں لے لیا ہے، تاہم اس کی شناخت اور محرکات سے متعلق مزید معلومات جاری نہیں کی گئیں۔
مقامی انتظامیہ اور پولیس واقعے کی مکمل تحقیقات کر رہی ہے اور متاثرہ خاندان کے ساتھ اظہارِ یکجہتی بھی کیا جا رہا ہے۔
.
ذریعہ: Express News
پڑھیں:
ایئر انڈیا طیارہ حادثے کی وجوہات سامنے آگئیں، ابتدائی رپورٹ جاری
بھارت کے شہر احمد آباد میں ائیر انڈیا کے مسافر بردار طیارے کے گرنے کی وجوہات سامنے آگئی ہیں۔
حادثے کی ابتدائی تحقیقاتی رپورٹ میں انکشاف ہوا ہے کہ دونوں انجنوں کو ایندھن کی سپلائی بند ہونے کے باعث یہ المناک حادثہ پیش آیا۔
بھارتی ایئر کرافٹ ایکسیڈنٹ انویسٹی گیشن بیورو کی جاری کردہ رپورٹ کے مطابق ایندھن کنٹرول کرنے والے دونوں سوئچز ایک سیکنڈ کے فرق سے "CUTOFF" پوزیشن میں چلے گئے تھے۔
رپورٹ میں شامل کاک پٹ ریکارڈنگ میں ایک پائلٹ کو دوسرے سے پوچھتے سنا گیا کہ ’’اس نے کٹ کیوں کیا؟‘‘، جس پر دوسرے پائلٹ نے جواب دیا کہ اس نے ایسا نہیں کیا۔
تاہم رپورٹ میں یہ واضح نہیں کیا گیا کہ سوئچز خود بخود "CUTOFF" پوزیشن میں کیسے چلے گئے۔ ایندھن کی سپلائی منقطع ہونے سے انجن بند ہو گئے اور طیارہ نیچے گرنے لگا۔
یاد رہے کہ یہ حادثہ رواں سال جون میں پیش آیا تھا، جس میں 260 افراد ہلاک ہوگئے تھے۔ حادثے کا شکار ہونے والے مسافروں میں گجرات کے سابق وزیر اعلیٰ روپانی بھی شامل تھے۔ رپورٹ میں بوئنگ کمپنی یا انجن بنانے والے ادارے کے خلاف فوری طور پر کوئی کارروائی تجویز نہیں کی گئی، لیکن یہ بتایا گیا ہے کہ مکمل تحقیقات میں ایک سال سے زائد کا عرصہ لگ سکتا ہے۔
ماہرین کے مطابق یہ ایک غیر معمولی واقعہ ہے کہ دونوں انجنوں کے ایندھن کنٹرول سوئچز ایک ساتھ کام کرنا بند کر دیں۔ حادثے کی مکمل تفتیش کےلیے اب بین الاقوامی ماہرین کی ٹیم بھی مدعو کی جاسکتی ہے۔ اس دوران حادثے سے متعلق تمام ریکارڈز اور طیارے کے باقیات کا مزید تفصیلی معائنہ کیا جائے گا۔