پاکستانی صوبے بلوچستان کے وفد کا دورہ چین، سکیورٹی پر بات چیت
اشاعت کی تاریخ: 27th, May 2025 GMT
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 27 مئی 2025ء) خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق چینی وزارت خارجہ کے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا کہ پاکستانی صوبہ بلوچستان سے آنے والے اس وفد نے چینی نائب وزیر خارجہ لیو بن سے پیر 26 مئی کے روز چینی دارالحکومت بیجنگ میں ملاقات کی۔
خضدار میں اسکول بس پر خودکش حملہ، سکیورٹی ناکامی یا صوبائی حکومت کی نااہلی ؟
اس ملاقات میں اطراف نے مختلف امور پر تبادلہ خیال کیا، جن میں چین اور صوبہ بلوچستان کے مابین تعاون اور سلامتی کے معاملات بھی شامل تھے۔
سی پیک میں بلوچستان کی اہمیتچین پاکستان میں اربوں ڈالر مالیت کے چائنہ پاکستان اکنامک کوریڈور یا سی پیک نامی منصوبے پر کام کر رہا ہے، جس میں صوبہ بلوچستان کا کردار بھی کلیدی ہے۔
(جاری ہے)
بلوچستان رقبے کے لحاظ سے پاکستان کا سب سے بڑا اور قدرتی وسائل سے مالا مال صوبہ ہے، جو اقتصادی ترقی کے اعتبار سے پاکستان کی قدرے پیچھے رہ جانے والی وفاقی اکائی بھی ہے۔
بلوچستان میں مارگٹ اور قلات میں بم دھماکے، سات افراد ہلاک
خود کش دھماکے میں ہلاک ہونے والے پانچ چینی انجینیئرز کی لاشیں چین روانہ
چین بلوچستان میں گوادر کی بندرگاہ کے علاوہ اس صوبے میں پائی جانے والی معدنیات میں بھی بہت دلچسپی رکھتا ہے، مگر اس پاکستانی صوبے میں کام کرنے والے چینی شہریوں پر گزشتہ چند برسوں سے بلوچ علیحدگی پسند عسکریت پسندوں کی طرف سے بار بار خونریز حملے بھی کیے جاتے رہے ہیں، جن پر بیجنگ کو بہت تشویش ہے۔
پاکستان میں چینی سکیورٹی اہلکاروں کی تعیناتی کا معاملہسلامتی کے خطرات کے تناظر میں چینی حکومت کا پاکستان سے یہ مطالبہ بھی رہا ہے کہ وہ پاکستان میں مختلف منصوبوں پر کام کرنے والے ہزاروں چینی شہریوں کی حفاظت کے لیے بیجنگ کو اپنے سکیورٹی اہلکار تعینات کرنے کی اجازت دے۔
بلوچستان: سڑک کنارے نصب بم دھماکے میں تین سکیورٹی اہلکار ہلاک
بیجنگ کا پاکستان میں چینی شہریوں کی حفاظت کے لیے چین ہی کے سکیورٹی اہلکار تعنیات کرنے کی اجازت دیے جانے کا معاملہ اس وقت زور پکڑ گیا تھا، جب گزشتہ برس پاکستان کے بندرگاہی شہر کراچی کے ہوائی اڈے پر ایک بم حملے میں دو ایسے چینی انجینیئر ہلاک ہو گئے تھے، جو صوبہ سندھ میں ایک بجلی گھر کے منصوبے پر کام کرنے کے لیے وہاں لوٹ رہے تھے۔
بلوچستان: سکیورٹی خدشات کے باعث تین یونیورسٹیاں بند
چینی حکومت اور بلوچستان کی صوبائی حکومت کے وفد کے مابین بیجنگ میں پیر کے روز ہونے والی بات چیت اس تناظر میں بھی ہوئی کہ بلوچستان میں زیرعمل چینی منصوبوں کو بلوچ عسکریت پسند کیسے دیکھتے ہیں۔
بلوچ عسکریت پسندوں کا چین پر الزاممسلح بلوچ علیحدگی پسند، جو حالیہ مہینوں میں بلوچستان میں اپنے خونریز حملے تیز کر چکے ہیں، یہ دعویٰ کرتے ہیں کہ پاکستانی حکومت بلوچستان میں قدرتی وسائل مبینہ طور پر لوٹ رہی ہے۔
ان عسکریت پسندوں کا یہ دعویٰ بھی ہے کہ چین بلوچستان میں قدرتی وسائل کی مبینہ لوٹ میں پاکستانی حکومت کا ساتھ دے رہا ہے اور اسی لیے وہاں چینی شہریوں اور اہداف پر حملے کیے جاتے ہیں۔بلوچستان ٹرین حملہ: ہلاکتوں کی تعداد 31 ہو گئی
مبصرین کے مطابق بیجنگ میں پیر کے روز ہونے والی بات چیت اس امر کی طرف اشارہ ہو سکتی ہے کہ چین پاکستان میں اپنے شہریوں کی حفاظت کی خاطر اپنے لیے مزید اختیارات کا مطالبہ کرے، خاص طور پر ان علاقوں میں جہاں چینی مفادات کو لاحق خطرات زیادہ ہو چکے ہیں۔
جعفر ایکسپریس پر حملے میں ملوث بلوچ لبریشن آرمی کیا ہے؟
ایسا اس لیے بھی ممکن ہے کہ چین کے لیے سکیورٹی اعلیٰ ترین ترجیح بن چکی ہے اور چینی حکام کی نظر میں پاکستان میں چینی شہریوں اور مفادات کے تحفظ کے لیے مقامی سطح پر کیے جانے والے سکیورٹی انتظامات ناکافی ہیں۔
ادارت: افسر اعوان
.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے بلوچستان میں پاکستان میں چینی شہریوں میں چینی میں چین کے لیے
پڑھیں:
تمام صوبے و ادارے سیلاب سے نقصانات کا تفصیلی تخمینہ لگائیں: وزیرِ اعظم شہباز شریف
فوٹو: پی آئی ڈیوزیرِ اعظم شہباز شریف نے ہدایت کی کہ تمام صوبے اور متعلقہ ادارے سیلابی صورتِ حال کے پیشِ نظر نقصانات کا تفصیلی تخمینہ لگائیں۔
وزیرِ اعظم شہباز شریف کی زیرِ صدارت سیلاب میں جانی و مالی نقصانات کے تخمینے سے متعلق اجلاس ہوا، جس میں بارشوں اور سیلاب سےجانی و مالی نقصان، فصلوں اور لائف اسٹاک کے خسارے کا جائزہ لیا گیا۔
وزیرِ اعظم شہبازشریف نے ڈیجیٹلائزیشن کو وقت کی ضرورت قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ ڈیجیٹلائزیشن اور جدیدٹیکنالوجی سے معیشت کو ترقی دی جا سکتی ہے۔
اس موقع پر وزیرِ اعظم شہباز شریف نے کہا کہ چاہتے ہیں کہ بحالی کے لیے واضح اور مؤثر لائحہ عمل اختیار کیا جائے۔
ان کا کہنا ہے کہ تمام وزرائے اعلیٰ نے بروقت اور مؤثر طریقے سے بھرپور اقدامات کیے جو قابلِ تحسین ہیں، وفاقی اور بین الصوبائی ادارے نقصانات کے تخمینے میں ایک دوسرے سے بھرپور تعاون کریں، جانی و مالی نقصان کے علاوہ فصلوں کی تباہ کاری اور مال مویشی کے نقصانات کو بھی شمار کیا جائے۔
وزیرِ اعظم شہباز شریف نے ہدایت کی کہ سپارکو سے سیٹلائٹ اسسمنٹ میں مدد لی جائے، فصلوں کو سیلاب کے بعد مختلف امراض سے بچانے کے لیے فوری اقدامات کیے جائیں، سیلاب زدہ علاقوں میں موزوں فصلوں کی کاشت کے لیے بھی خصوصی اقدامات کیے جائیں۔
انہوں نے یہ بھی ہدایت کی کہ ذرائع مواصلات کی بحالی اور متاثرہ سڑکوں کی تعمیر و مرمت کو اولین ترجیح دی جائے، تمام وزراء اور متعلقہ ادارے سیلاب زدہ علاقوں اور لوگوں کی بحالی میں عوام کے شانہ بشانہ رہیں۔