کوہستان کرپشن اسکینڈل، پشاور ہائیکورٹ نے نامزد ملزمان کو گرفتاری سے روک دیا
اشاعت کی تاریخ: 27th, May 2025 GMT
پشاور:
خیبرپختونخوا کے علاقے کوہستان میں ترقیاتی منصوبوں میں سامنے آنے والے مالیاتی اسکینڈل میں نامزد کنٹریکٹرز نے قومی احتساب بیورو (نیب) نوٹس کے خلاف درخواست دائر کردی ہے اور پشاور ہائی کورٹ نے ملزمان کو گرفتار کرنے سے روک دیا۔
پشاور ہائی کورٹ نے کوہستان مالیاتی اسکینڈل میں نامزد کنٹریکٹرز کی درخواست سماعت کے بعد دو صفحات کر مشتمل تحریری حکم نامہ جاری کر دیا ہے۔
پشاور ہائی کورٹ نے نیب حکام نے درخواست گزار کنٹریکٹرز کو گرفتار کرنے سے روکتے ہوئے حکم دیا ہے کہ درخواست گزار نیب میں پیش ہوں۔
حکم نامے میں کہا گیا ہے کہ اسپیشل پراسیکیوٹر نیب نے بتایا کہ درخواست گزاروں کو ہراساں نہیں کیا جائے گا، نیب درخواست گزاروں کو ہراساں نہ کریں اور قانون کے مطابق سلوک کرے۔
پشاور ہائی کورٹ نے کہا کہ نیب کوہستان اسکینڈل کے حوالے سے انکوائری کر رہا ہے، وکیل کے مطابق نیب نے درخواست گزاروں کو نوٹس جاری کیا ہے اور درخواست گزاروں کو دستاویزات لانے کا کہا گیا ہے تاہم جرم کے بارے میں نہیں بتایا گیا ہے۔
حکم نامے کے مطابق درخواست گزار نیب میں پیش ہوں، نیب درخواست گزاروں کو ہراساں نہ کریں، نیب درخواست گزاروں کو گرفتار نہ کریں اور اس کے ساتھ ہی عدالت نے درخواست نمٹا دی ہے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: پشاور ہائی کورٹ نے درخواست گزاروں کو
پڑھیں:
سپریم کورٹ نے کور کمانڈر ہاﺅس حملہ کیس میں نامزد ملزم علی رضا کی ضمانت منظورکرلی
اسلام آباد(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔ 26 مئی ۔2025 )سپریم کورٹ نے نو مئی کو لاہور کور کمانڈر ہاﺅس حملہ کیس میں نامزد ملزم علی رضا کی ضمانت منظور کرتے ہوئے رہا کرنے کا حکم دے دیا ہے مقدمے کی سماعت جسٹس ہاشم کاکڑ کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے کی دوران سماعت جسٹس ہاشم کاکڑ نے استفسار کیا کہ ملزم پر کیا الزام ہے؟ملزم کے وکیل سمیر کھوسہ نے عدالت کو بتایا کہ ان موکل پر سب انسپکٹر کو پتھر مار کر زخمی کرنے کا الزام ہے.(جاری ہے)
ان کا کہنا تھا کہ علی رضا کے علاوہ ایک اور شخص زین العابدین پر بھی اس ہی پولیس والے کو زخمی کرنے کا الزام ہے تاہم شریک ملزم کی ضمانت منظور ہوچکی ہے جسٹس ہاشم کاکڑ نے سوال کیا کہ دو لوگ ایک ہی پولیس والے کو کیسے زخمی کر سکتے ہیں؟. عدالت نے پراسیکیوٹر سے پوچھا کہ پولیس والے نے ایک ہی الزام دو لوگوں پر کیسے لگا دیا؟ جسٹس کاکڑ کا کہنا تھا کہ اس پولیس اہلکار کا نام تو زخمی افراد کی فہرست میں بھی شامل نہیں. پراسیکیوٹر ذوالفقار نقوی کا کہنا تھا کہ ملزم پر اور بھی کافی الزامات ہیں جس پر جسٹس کاکڑ نے کہا کہ الزامات تو آپ ہر روز کوئی نہ کوئی نیا لگا دیں گے پراسیکیوٹر کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ چار ماہ میں ٹرائل مکمل کرنے کا حکم دے چکی ہے. ملزم کے وکیل نے کہا کہ چار ماہ میں ٹرائل مکمل کرنے کے حکم کے بعد بھی ایک مہینے میں صرف فرد جرم عائد ہوئی ہے سمیر کھوسہ کا کہنا تھا کہ ٹرائل روزانہ کی بنیاد پر نہیں ہو رہا اور عدالت نے ایک ہفتے کی تاریخ دی ہے جسٹس ہاشم کاکڑ نے پراسیکیوٹر کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ جونیئر وکیل کیس کر رہے ہوں تو زیادہ سختی نہ کیا کریں ان کا کہنا تھا کہ آپ بھی کبھی جونیئر وکیل رہے ہیں ضمانت ہونے دیں بعد ازاں عدالت نے علی رضا کی ضمانت دو لاکھ روپے کے مچلکوں کے عوض منظور کرتے ہوئے رہا کرنے کا حکم دے دیا.