غزہ جنگ کی صرف مذمت کرنا کافی نہیں، بیلجئیم
اشاعت کی تاریخ: 27th, May 2025 GMT
اپنے ایک بیان میں ماکسیم پریووت کا کہنا تھا کہ غزہ کی پٹی میں انسانی امداد کو پہنچنے سے روکنا شرمناک ہے اور بھوک کو ہتھیار کے طور پر استعمال کرنا جنگی جرم ہے۔ اسلام ٹائمز۔ بیلجئیم کے وزیر خارجہ "ماکسیم پریووت" نے غزہ کی پٹی پر جارحیت بند نہ کرنے کی وجہ سے اسرائیل پر پابندی عائد کرنے کا مطالبہ کر دیا۔ اس حوالے سے ماکسیم پریووت نے کہا کہ میں نہیں جانتا کہ نسل کشی کے بارے میں بات کرنے سے پہلے غزہ میں اور کون کون سے جرائم ہونے ہیں۔ غزہ سے آنے والی تصاویر عوام کو اشتعال دلاتی ہیں۔ اس پٹی میں انسانی امداد کو پہنچنے سے روکنا شرمناک ہے۔ بھوک کو ہتھیار کے طور پر استعمال کرنا جنگی جرم ہے۔ انہوں نے کہا کہ اب غزہ کی سنگین صورت حال کی صرف مذمت کافی نہیں۔ ہمیں اسرائیل کو اپنی پالیسی کی تبدیلی پر مجبور کرنے کے لیے ٹھوس اقدامات کی ضرورت ہے۔ غزہ کا محاصرہ ختم ہونا چاہئے تاکہ فلسطینی بچے بھوک سے نہ مریں۔ ماکسیم پریووت نے کہا کہ اسرائیل کے خلاف پابندیوں سمیت متعدد اقدامات ہماری حکومت کے سامنے رکھے گئے۔ میں غزہ کے تنازعہ میں دونوں طرف کی سیاسی و عسکری شخصیات پر پابندیوں کی حمایت کرتا ہوں۔ میں اُن صیہونی آبادکاروں پر بھی پابندی کی حمایت کرتا ہوں جو آئے روز مغربی کنارے میں فلسطینیوں کو زبردستی اپنے گھروں سے باہر نکال دیتے ہیں۔
.ذریعہ: Islam Times
پڑھیں:
نامعلوم افراد کے ہاتھوں شیر علی گولاٹو کا قتل قابل مذمت ہے، علامہ مقصود ڈومکی
جیکب آباد میں لواحقین سے گفتگو کرتے ہوئے علامہ مقصود ڈومکی نے کہا کہ امن و امان کی صورتحال انتہائی تشویشناک ہو چکی ہے۔ خصوصاً سندھ اور بلوچستان میں عوام خود کو مکمل طور پر غیر محفوظ محسوس کر رہے ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی رہنماء علامہ مقصود علی ڈومکی نے نامعلوم مسلح افراد کے ہاتھوں گوٹھ گلاٹو کے باعزت شہری شیر علی گولاٹو کو دن دہاڑے بے دردی سے قتل کی شدید مذمت کی ہے۔ انہوں نے گوٹھ گولاٹو پہنچ کر شہید شیر علی گولاٹو کی نماز جنازہ پڑھائی اور سوگوار خاندان سے تعزیت کی۔ اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے علامہ مقصود علی ڈومکی نے کہا کہ مجلس وحدت مسلمین شیر علی گولاٹو کے بہیمانہ قتل کی شدید مذمت کرتی ہے۔ ملک میں امن و امان کی صورتحال انتہائی تشویشناک ہو چکی ہے۔ خصوصاً سندھ اور بلوچستان میں عوام خود کو مکمل طور پر غیر محفوظ محسوس کر رہے ہیں۔ بے گناہ شہریوں کا قتل معمول بن چکا ہے۔ جیکب آباد شہر کے وسط میں، مین روڈ پر ہجوم کے بیچوں بیچ ایک معصوم شہری کو گولیوں سے چھلنی کیا گیا۔
علامہ مقصود ڈومکی نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ تمام شہروں میں سیف سٹی پروجیکٹ پر فی الفور عملدرآمد کیا جائے۔ اہم مقامات پر جدید سی سی ٹی وی کیمرے نصب کئے جائیں، تاکہ مجرموں کی شناخت اور گرفتاری ممکن ہو۔ اور پولیس فورس کو لاوارث نہ چھوڑا جائے، ان کے وسائل، تحفظ اور حوصلے بحال کئے جائیں۔ انہوں نے کہا کہ افسوسناک امر یہ ہے کہ پولیس کے ہاتھوں ایک ڈاکو کے مارے جانے پر ایک نام نہاد قبائلی سردار نے پولیس اہلکار پر 40 لاکھ روپے جرمانہ عائد کیا، جو انصاف کا خون اور قانون کی توہین ہے۔ مگر اس ظلم پر تمام ریاستی ادارے اور عدلیہ مکمل خاموشی اختیار کئے ہوئے ہیں۔ آخر میں انہوں نے کہا کہ اگر حکومت اور ریاستی ادارے سیاسی مخالفین کا پیچھا کرنے اور سیاسی انتقام سے فارغ ہو چکے ہیں، تو اب انہیں چاہئے کہ ڈاکوؤں، چوروں، لٹیروں، منشیات فروشوں اور سماج دشمن عناصر کا تعاقب کریں، تاکہ ملک میں امن و امان کی فضا بحال ہو سکے۔ کیونکہ اس وقت پورا ملک بدامنی کی آگ میں جل رہا ہے۔