13 سال پرانا مقدمہ: ایس ایس پی انویسٹی گیشن کو توہین عدالت کا نوٹس جاری
اشاعت کی تاریخ: 27th, May 2025 GMT
انسداد دہشت گردی عدالت (اے ٹی سی) راولپنڈی نے 13 سال پرانے مقدمے میں ایس ایس پی انویسٹی گیشن کو توہین عدالت کا نوٹس جاری کردیا۔
اے ٹی سی راولپنڈی کے جج امجد علی شاہ نے توہین عدالت کا نوٹس جاری کیا اور ایس ایس پی انویسٹی گیشن کو 29 مئی کو جواب سمیت ذاتی حیثیت میں طلب کیا۔
عدالت نے مقدمے کے تفتیشی افسر اور گواہوں کو بھی پیش نہ ہونے پر نوٹس جاری کیے ہیں اور انہیں طلب کرلیا ہے۔
نوٹس میں کہا گیا کہ مقدمہ 13 سال پرانا ہے، تفتیشی افسران کے نہ آنے سے انصاف کی راہ میں رکاوٹ آرہی ہے۔
نوٹس میں مزید کہا گیا کہ پرانے مقدمہ پر لاہور ہائی کورٹ راولپنڈی بینچ نے ڈائریکشن بھی جاری کر رکھی ہے، ایس ایس پی انویسٹی گیشن سپروائزری آفیسر ہے، اپنے فرائض کی انجام دہی میں ناکام رہے، پولیس کا اقدام اے ٹی سی ایکٹ کے سیکشن37 کے تحت توہین عدالت کے زمرے میں آتا ہے۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: ایس ایس پی انویسٹی گیشن توہین عدالت نوٹس جاری
پڑھیں:
بنگلہ دیشی عدالت نے جماعت اسلامی کے راہنما اظہر اسلام کی سزائے موت کو کالعدم قرار دے کر فوری رہا کرنے کاحکم جاری کردیا
ڈھاکہ(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔ 27 مئی ۔2025 )بنگلہ دیش کی اعلی عدالت نے جماعت اسلامی کے راہنما اظہر اسلام کو جنگی جرائم کے الزامات کے تحت دی گئی سزائے موت کو کالعدم قرار دیتے ہوئے انہیں فوری رہا کرنے کے احکامات جاری کیے ہیں دسمبر 2014 میں بنگلہ دیش میں ایک خصوصی ٹربیونل نے اظہر اسلام کو 1971 کی پاکستان کے خلاف ”جنگ آزادی“ کے دوران انسانیت کے خلاف جرائم کا مرتکب ہونے پر سزائے موت سنائی تھی.(جاری ہے)
بنگلہ دیش کی اعلی عدالت کے سات رکنی اپیلنٹ بینچ نے چیف جسٹس ڈاکٹرسیدرفعت احمد کی سربراہی میں اظہر اسلام کی سزائے موت کو کالعدم قرار دیتے ہوئے ا نہیں رہا کرنے کا حکم جاری کیا عدالت نے کہا ہے کہ اگر اظہر اسلام کے خلاف اور کوئی کیس موجود نہیں ہے تو انہیں فوری رہا کیا جائے. 30 دسمبر 2014 کو بنگلہ دیش میں جنگی جرائم کے ٹربیونل نے اظہر اسلام کو 1971 کی پاکستان کے خلاف جنگ آزادی کے دوران جنگی جرائم کا مرتکب ہونے پر سزائے موت سنائی تھی انہوں نے اس سزا کے خلاف اپیل کی تھی تاہم اپیل میں بھی فیصلہ ان کے خلاف آیا اور 31 اکتوبر کو اپیلنٹ ڈویژن نے ان کی موت کی سزا کو برقرار رکھا تھا جولائی 2020 میں انہوں نے اس فیصلے کے خلاف نظر ثانی اپیل دائر کی تھی جس پر آج فیصلہ سنایا گیا ہے. عدالتی فیصلہ سامنے آنے کے بعد جماعت اسلامی بنگلہ دیش کے امیر شفیق الرحمان نے ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے اسے انصاف کی فتح قرار دیا ہے انہوں نے کہا کہ ہم بدلہ نہیں بلکہ انصاف چاہتے تھے یہ فیصلہ ظاہر کرتا ہے کہ انصاف کو دبایا نہیں جا سکتا یاد رہے کہ بنگلہ دیش میں 2010 میں دو مختلف ٹربیونلز کا قیام عمل میں لایا گیا تھا جن کا کام مبینہ جنگی جرائم کے مقدمات کی سماعت کرنا تھا ان عدالتوں کی تشکیل سابق وزیراعظم شیخ حسینہ واجد کے احکامات پر کی گئی تھی اور ان کا کام بنگلہ دیش کی جنگ آزادی کے دوران کیے جانے والے جرائم کا جائزہ لینا ہے. بنگلہ دیش میں حزب اختلاف کی جماعتوں نے شیخ حسینہ واجد کے قائم کردہ ان ٹربیونلزکو سیاسی مخالفین کے خلاف استعمال کرنے کے الزامات عائد کیئے تھے 2010 کے بعد ان ٹرائبیونلز نے جن افراد کو مجرم ٹھہرایا گیا ان میں سے زیادہ تر کا تعلق بنگلہ دیش کی حزب اختلاف کی پارٹی جماعت اسلامی سے تھا جماعت اسلامی کا کہنا ہے کہ یہ تمام مقدمات سیاسی بنیادوں پر قائم کیے گئے تھے اور بند کمروں میں ہونے والی ان عدالتی کارروائیوں کے ناقدین کا بھی یہی کہنا تھا کہ حکومت جنگی جرائم کے ٹربیونل کو اپنے سیاسی مخالفین کو نشانہ بنانے کے لیے استعمال کر رہی ہے.