سعودی حکومت پر تنقید، معروف ایرانی عالم غلام رضا قاسمیان گرفتار
اشاعت کی تاریخ: 28th, May 2025 GMT
غیر ملکی خبر رساں ایجنسی کے مطابق ایرانی عالم کو سعودی حکومت کے خلاف تنقیدی پوسٹ پر گرفتار کیا گیا ہے، ایرانی عالم فریّضہ حج کی ادائیگی کیلئے سعودی عرب میں موجود تھے۔ ایرانی وزیر خارجہ نے ایرانی عالم کی گرفتاری پر بیان جاری کرتے ہوئے کہا کہ مسلم اتحاد کو نقصان پہنچانے والی کسی بھی کوشش کی مذمت کرتے ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ سعودی عرب میں ایرانی عالم غلام رضا قاسمیان کو گرفتار کر لیا گیا۔ غیر ملکی خبر رساں ایجنسی کے مطابق ایرانی عالم کو سعودی حکومت کے خلاف تنقیدی پوسٹ پر گرفتار کیا گیا ہے، ایرانی عالم غلام رضا قاسمیان فریّضہ حج کی ادائیگی کیلئے سعودی عرب میں موجود تھے۔ ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی نے ایرانی عالم کی گرفتاری پر بیان جاری کرتے ہوئے کہا کہ مسلم اتحاد کو نقصان پہنچانے والی کسی بھی کوشش کی مذمت کرتے ہیں، خصوصاً حج کے مقدس موقع پر ایسی کوشش کی مذمت کرتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ برادر ملک سعودی عرب سے بڑھتے تعلقات کو سبوتاژ کرنے کی اجازت نہیں دیں گے۔
عباس عراقچی کا کہنا تھا کہ ایران رواں برس حج کے نہایت مؤثر اور بہترین انتظامات کو سراہتا ہے، یہ مقدس کام کامیابی سے جاری رکھنے پر سعودی حکومت اور عوام کو مبارک باد پیش کرتے ہیں۔ دوسری جانب ایرانی عدلیہ نے عالم کی گرفتاری کی مذمت کرتے ہوئے رہائی کا مطالبہ کیا اور کہا کہ ایرانی عالم کی گرفتاری غیر منصفانہ اور غیر قانونی ہے۔ خبر رساں ایجنسی کے مطابق سعودی وزارت اطلاعات نے خبر پر فی الحال کوئی تبصرہ نہیں کیا۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: عالم کی گرفتاری کی مذمت کرتے سعودی حکومت ایرانی عالم کرتے ہیں
پڑھیں:
شبیر احمد شاہ کی درخواست ضمانت کی مخالفت کرنے پر این آئی اے کی مذمت
ڈی ایف پی ترجمان نے تمام کشمیری سیاسی قیدیوں کو مقبوضہ علاقے کی جیلوں میں منتقل کرنے کے مطالبے کو دہراتے ہوئے کہا کہ بھارتی حکومت کو قیدیوں کے بنیادی حق کا احترام کرنا چاہیے۔ اسلام ٹائمز۔ غیر قانونی طور پر بھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیر میں کل جماعتی حریت کانفرنس کی اکائی ڈیموکریٹک فریڈم پارٹی نے غیر قانونی طور پر نظربند پارٹی سربراہ شبیر احمد شاہ کی بگڑتی ہوئی صحت کے باوجود درخواست ضمانت کی مخالفت کرنے پر بھارتی تحقیقاتی ادارے ”این آئی اے” کی شدید مذمت کی ہے۔ ذرائع کے مطابق ڈی ایف پی کے ترجمان ایڈووکیٹ ارشد اقبال نے سرینگر سے جاری ایک بیان میں شبیر احمد شاہ کے خلاف این آئی اے کے مقدمے کو بے بنیاد اور سیاسی قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ این آئی اے عدالت میں کوئی ثبوت پیش کرنے میں ناکام رہنے کے بعد اب شبیر شاہ کی غیر قانونی نظربندی کو طول دینے کے لیے تاخیری ہتھکنڈے استعمال کر رہی ہے۔ ایڈووکیٹ اقبال نے شبیر احمد شاہ کی بگرتی ہوئی صحت کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ بھارتی عدلیہ انصاف کی فراہمی کے بجائے سیاسی دبائو کے تحت کام کر رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ شبیر احمد شاہ 1968ء سے جھوٹے الزامات کا سامنا کر رہے ہیں اور دہلی کی تہاڑ جیل میں آٹھ سال گزرنے کے بعد بھی کوئی عدالت ان کے خلاف الزامات کو ثابت نہیں کر سکی ہے۔ انہوں نے کہا کہ کشمیری سیاسی قیدیوں کو غیر قانونی طور پر نظربند رکھنے کے لیے جان بوجھ کر ضمانت سے انکار کیا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ شبیر احمد شاہ اور دیگر حریت رہنمائوں کو صرف ان کی پرامن سیاسی جدوجہد اور کشمیری عوام کے لئے حق خودارادیت کا مطالبہ کرنے پر سزا دی جا رہی ہے۔ ایڈوکیٹ اقبال نے عدالت میں حقائق کو مسخ کرنے پر بھارتی سالیسٹر جنرل تشار مہتا کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ شبیر احمد شاہ نے اپنے سیاسی نظریے کی وجہ سے آدھی سے زیادہ زندگی سلاخوں کے پیچھے گزاری ہے۔
انہوں نے انسانی حقوق کی بین الاقوامی تنظیموں پر زور دیا کہ وہ شبیر شاہ کی بگڑتی ہوئی صحت کا فوری نوٹس لیں جو کئی دائمی عارضوں میں مبتلا ہیں۔ انہیں خصوصی طبی امداد کی ضرورت ہے جو جیل میں دستیاب نہیں ہے۔ ڈی ایف پی ترجمان نے تمام کشمیری سیاسی قیدیوں کو مقبوضہ علاقے کی جیلوں میں منتقل کرنے کے مطالبے کو دہراتے ہوئے کہا کہ بھارتی حکومت کو قیدیوں کے بنیادی حق کا احترام کرنا چاہیے اور بین الاقوامی قوانین کے مطابق ان کے مناسب علاج کو یقینی بنانا چاہیے۔