کراچی سے تعلق رکھنے والے سابق کرکٹر اور کوچ کے پاؤں میں زخم، ٹانگیں کاٹ دی گئیں
اشاعت کی تاریخ: 28th, May 2025 GMT
کراچی(نیوز ڈیسک)کراچی سے تعلق رکھنے والے پاکستان کے مشہور سابق کرکٹر اور کوچ مہندر کمار کے پاؤں میں زخم ہونے کی وجہ سے ان کی دونوں ٹانگیں کاٹ دی گئی ہیں۔
مہندر کمار ان دنوں ملک کے سب سے بڑے شہر کراچی میں کسماپرسی کی زندگی گزار رہے ہیں اور حکومت پاکستان اور ملک کے کرکٹ حکام کی جانب سے ملازمت اور مالی مدد کے منتظر ہیں۔
کرکٹ کے میدان میں اپنی بولنگ اور کوچنگ سے کارنامے انجام دینے والے مہندر کمار آج دونوں ٹانگوں سے محروم ہوچکے ہیں۔پہلے ان کی ایک ٹانگ کاٹی گئی اور پھر ڈاکٹروں نے کہا کہ جسم میں زہر پھیل سکتا ہے اس لیے دوسری ٹانگ بھی کاٹ دی جائے گی جس کے بعد اپنے دور کے ممتاز فاسٹ بولر اور کرکٹ کوچ کی دوسری ٹانگ بھی کاٹ دی گئی۔
ہندو فیملی سے تعلق ہونے کے باوجود انہوں نے ہمیشہ پاکستان زندہ باد کا نعرہ لگایا اور سچے اور محب وطن پاکستانی ہیں۔وہ فاسٹ بولر جو دن بھر بولنگ لمبے بولنگ اسپیل کراتے تھے اور پھر اپنی کوچنگ اکیڈمی چلاتے تھے اب بستر پر لیٹے ہوئے کسی امداد کے منتظر ہیں۔
مہندر کمار کراچی میں گارڈن کے علاقے میں اپنے اہل خانہ کے ساتھ رہائش پذیر ہیں۔
ہاؤس بلڈنگ فنانس اور کراچی کی جانب سے 65 فرسٹ کلاس میچوں میں187 اور 53 لسٹ اے میچوں میں 64 وکٹیں حاصل کرنے والے مہندر کمار کی پاؤں کی ایڑھی میں زخم ہوا۔وہ شوگر کےمریض بھی تھے۔زہر پورے جسم میں پھیلنے کے خدشے سے ڈاکٹر نے ان کی ایک اور پھر دوسری ٹانگ کاٹ دی۔
65سالہ مہندر کمار کراچی میں کے پی آئی گراؤنڈ میں کوچنگ اکیڈمی چلاتے تھے۔ان کی کوچنگ سے سہیل خان، محمد سمیع، دانش کنیریا، تنویر احمد ،نعمان اللہ نے انٹر نیشنل کرکٹ میں پاکستان کی نمائندگی کی۔
مہندر کمار نے 1976میں پاک پی ڈبلیو ڈی سے فرسٹ کلاس شروع کی پھر 1977 میں یوبی ایل جوائن کی جہاں 3 سال مدثر نذر،ہارون رشید،سکندر بخت،صاوق محمد وغیر ہ کے ساتھ کرکٹ کھیلی۔جس کے بعد اے ڈی بی پی میں جلال الدین،سلیم یوسف اور شاہد محبوب کے ساتھ کرکٹ کھیلتے رہے۔
وہ کراچی کے کپتان بھی رہے اور1980میں ہاوس بلڈنگ سے کرکٹ کھیلی اور 1992تک فرسٹ کلاس کرکٹ کھیلی۔
مہندر کمار کراچی کے سلیکٹر رہے، انہوں نے شاہد آفریدی،حسن رضا،دانش کنیریا اور فیصل اقبال کو پہلی بار منتخب کیا۔ان کی کوچنگ میں کراچی نے 3 سال قومی انڈر19کرکٹ ٹورنامنٹ جیتا۔
مہندر کمار کا کہنا ہے کہ جب میں بیمار ہوا تو پاکستان کرکٹ بورڈ نے اپنے فنڈ سے میری مدد کی۔گزشتہ دنوں ملتان سلطانز کے مالک علی ترین نے میری مدد کی ۔ سابق کپتان معین خان نے بھی گھر آکر میری مدد کی لیکن بیماری کی وجہ سے میں لاکھوں روپے کا مقروض ہوں اور بیماری پر تقریباً 30 لاکھ روپے خرچ ہوچکے ہیں۔میں کراچی میں اکیڈمی سے گھر کا گزر بسر کرتا تھا لیکن ٹانگوں سے محروم ہونے کی وجہ سے میری آمدنی کا ذریعہ ختم ہوچکا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ بیٹا کورنگی میں چھوٹی ملازمت کرتا ہے۔ میرےگھر کے اخراجات زیادہ ہیں۔
مہندر کمار کا کہنا ہے کہ وزیر اعظم شہباز شریف،آرمی چیف فیلڈ مارشل عاصم منیر، وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ اور پاکستان کرکٹ بورڈ کے چیئرمین محسن نقوی میری مشکلات میں کمی لانے کے لیے قدم اٹھائیں۔میرا تعلق ہندو برادری سے ہے لیکن میرا دل پاکستان کے لیے دھڑکتا ہے اور مجھے یقین ہے کہ میرے ملک کے حکمران، میرے ساتھی کرکٹرز اور مخیر حضرات آگے آکر میرے گھر کا چولہا جلائیں گے۔
انہوں نے کہاکہ کرکٹ میرا اوڑنا بچھونا ہے لیکن ٹانگوں سے محروم ہونے کے بعد میں بستر پر ہوں ۔میں مصنوعی ٹانگوں سے اپنی اکیڈمی دوبارہ شروع کرنا چاہتا ہوں مجھے سرپرستی درکار ہے۔
.ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: ٹانگوں سے کراچی میں انہوں نے کاٹ دی
پڑھیں:
کراچی، گلستان جوہر میں 200 سے زائد جھگیاں آگ لگنے کے باعث جل گئیں، مویشی بھی ہلاک
کراچی:گلستان جوہر بلاک 12 میں آتشزدگی کے باعث 200 سے زائد جھگیاں جلنے سے اس میں رکھا سامان اور متعدد موٹر سائیکلیں جل کر خاکستر ہوگئیں جبکہ مویشی بھی جل کر ہلاک ہوگئے۔
آتشزدگی کے نتیجے میں کسی انسانی جان کا نقصان نہیں ہوا، فائر آفیسر آگ لگنے کی وجہ شارٹ سرکٹ بتاتے ہیں تاہم مزید تحقیقات کی جا رہی ہیں۔
تفصیلات کے مطابق گلستان جوہر بلاک 12 منور چورنگی کے قریب ہفتہ اور اتوار کی درمیانی شب جھگیوں میں آگ لگ گئی، آگ لگنے کی اطلاع پر کے ایم سی کی 4 فائربریگیڈ کی گاڑیاں اور ریسکیو 1122 کے تین فائرٹینڈر موقع پر پہنچ گئے اور آگ بجھانے کا کام شروع کیا۔ آگ کی شدت اتنی زیادہ تھی کہ پانی کی کمی کو پورا کرنے کے لیے کے ایم سی کے واٹر باؤزر اور واٹر ٹینکر استعمال کیے گئے۔
ترجمان فائر بریگیڈ کے مطابق رات تقریباً ڈھائی بجے لگنے والی آگ پر ڈھائی گھنٹے کی جدوجہد کے بعد قابو پایا گیا، تاہم پانی کی کمی کے باعث فوری طور پر کولنگ کا عمل شروع نہیں کیا جا سکا، صبح تقریباً ساڑھے پانچ بجے واٹر ٹینکر کے ذریعے پانی فراہم کیا گیا جس کے بعد کولنگ کے عمل کا آغاز کیا گیا۔
فائرنگ آفیسر کے مطابق انہیں بتایا گیا ہے کہ پلاٹ میں لگے بجلی کے کنڈے کاٹے جا رہے تھے اسی دوران شارٹ سرکٹ ہوا اور آگ لگ گئی، پلاٹ پر مجموعی طور پر 500 جھگیاں ہیں جس میں سے 200 سے زائد جھگیاں اور اس میں رکھا سامان مکمل طور پر جل گیا۔
انہوں نے بتایا کہ آتشزدگی کے بعد جھگیوں میں مقیم لوگوں کی متعدد موٹر سائیکلیں جل گئیں جبکہ بکریاں، بکرے، بلیاں اور دیگر جانور بھی جھلس کر مرگئے، تاہم انسانی جان کا کوئی نقصان نہیں ہوا۔
متاثرین کا کہنا ہے کہ جھگیوں میں رکھی موٹر سائیکلیں اور مویشی بھی جل گئے، آگ اس وقت لگی جب وہ سو رہے تھے، اس پلاٹ پر 10 سال سے زائد عرصے سے رہائش پذیر تھے اور محنت مزدوری کر کے اپنا پیٹ پالتے تھے۔ پلاٹ پر مقیم افراد کا تعلق پنجاب اور بلوچستان سے ہے۔
کچھ متاثرین کا کہنا تھا کہ ان کی ساری عمر کی جمع پونجی جل گئی، سندھ حکومت اور مخیر حضرات سے انہوں نے مدد کی اپیل کی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ آگ لگنے پر شور سن کر وہ جو کپڑے تن پر پہنے ہوئے تھے بس اسی حالت میں گھروں سے نکل گئے، اب ان کے پاس نے پہننے کو ہے نہ اوڑھنے کو کچھ ہے۔
فائر بریگیڈ کے عملے نے 3 گھنٹے تک کام جاری رکھا جس کے بعد فائر بریگیڈ کا عملہ اپنا کام مکمل کر کے واپس روانہ ہوگیا۔