فتح راکٹ سسٹم جیسے جدید ہتھیار پاکستان کے دفاع کے ضامن ہیں
اشاعت کی تاریخ: 28th, May 2025 GMT
سکیورٹی ذرائع کے مطابق فتح راکٹ سسٹم گائیڈڈ ملٹی لانچ راکٹ سسٹم ہے، جو جدید پاکستانی ٹیکنالوجی سے لیس ہے، یہ سسٹم 140 سے 700 کلومیٹر تک دوری پر دشمن کے مختلف اہداف کو تباہ کرنے کی مکمل صلاحیت رکھتا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ پاکستان کا فتح راکٹ سسٹم دشمن کے دفاعی نظام کو تباہ کرنے کے واضح پیغام کے طور پر دنیا بھر میں اپنا لوہا منوا چکا ہے۔ اللہ کی مدد سے پاکستانی افواج نے معرکہ بُنیان مَّرْصُوْص میں دشمن کو منہ توڑ جواب دے کر دفاع وطن کی نئی تاریخ رقم کر دی، اس بھرپور اور فیصلہ کن کارروائی میں پاک فضائیہ نے دشمن کے 6 جدید لڑاکا طیاروں کو نشانہ بنایا، جن میں بھارت کے 3 جدید رافیل طیارے بھی شامل تھے۔ یہ کارروائی نہ صرف دشمن کی جارحیت کا منہ توڑ جواب تھی بلکہ پاکستان کی دفاعی صلاحیتوں کا عملی مظاہرہ بھی تھی۔ پاک فضائیہ کے ساتھ ساتھ پاک فوج کے فتح راکٹ سسٹم نے بھی دشمن کو کاری ضرب لگائی، جہاں پاکستان کے مقامی طور پر تیار کردہ جدید ہتھیار " فتح راکٹ سسٹم " نے اہم کردار ادا کیا۔
سکیورٹی ذرائع کے مطابق فتح راکٹ سسٹم گائیڈڈ ملٹی لانچ راکٹ سسٹم ہے، جو جدید پاکستانی ٹیکنالوجی سے لیس ہے، یہ سسٹم 140 سے 700 کلومیٹر تک دوری پر دشمن کے مختلف اہداف کو تباہ کرنے کی مکمل صلاحیت رکھتا ہے، اس جدید نظام میں موجود فتح 1 سسٹم بیک وقت 8 راکٹس کی مدد سے 8 مختلف اہداف کو نشانہ بنا سکتا ہے، جو اس کی رفتار اور ہدف پر ارتکاز کی غیر معمولی صلاحیت کو ظاہر کرتا ہے۔
فتح 2 سسٹم میں جدید ترین ایویونکس، نیویگیشن سسٹمز اور ایک خاص پرواز کی رفتار و ٹریجکٹری شامل ہے، جو اسے دفاعی لحاظ سے مزید موثر بناتے ہیں، اسی طرح فتح تھری کی مار 450 کلومیٹر جب کہ فتح فور کی رینج 700 کلومیٹر تک ہے، جو کہ خطے میں پاکستان کو ایک مضبوط اور ناقابل تسخیر دفاعی حیثیت فراہم کرتی ہے۔ دفاعی ماہرین اس بات پر متفق ہیں کہ فتح راکٹ سسٹم جیسے جدید ہتھیار پاکستان کے دفاع کے ضامن ہیں اور دشمن کے دفاعی نظام کو ناکارہ بنانے کی مکمل صلاحیت رکھتے ہیں۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: دشمن کے
پڑھیں:
امریکہ، بھارت میں 10 سالہ دفاعی معاہدہ: اثرات دیکھ رہے ہیں، انڈین مشقوں پر بھی نظر، پاکستان
کوالالمپور +اسلام آباد(آئی این پی+ نوائے وقت رپورٹ) امریکہ کے وزیرِ جنگ پیٹ ہیگسیتھ نے کہا ہے کہ امریکہ او ر بھارت کے درمیان 10 سالہ دفاعی تعاون کے فریم ورک پر دستخط کئے گئے ہیں۔ ایکس پر ایک پوسٹ میں انھوں نے بھارتی وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ کے ساتھ گزشتہ روز کوالالمپور اپنی ملاقات کے بارے میں آگاہ کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ بھارت اور امریکہ کے درمیان دفاعی شراکت میں پیشرفت ہے جو کہ علاقائی سلامتی اور روک تھام کا سنگ بنیاد ہے۔ دونوں ممالک تعاون، معلومات کی شیئرنگ اور ٹیکنالوجی میں شراکت کو بڑھائیں گے۔ ہمارے دفاعی تعلقات کبھی اس سے زیادہ مضبوط نہیں رہے۔ برطانوی خبر رساں ادارے مطابق انڈیا امریکی فوجی سامان خریدنے کا ارادہ رکھتا ہے اور اس معاملے پر بات چیت متوقع ہے۔ امریکہ نے چین کو آگاہ کیا ہے کہ وہ اپنے مفادات کا سختی سے دفاع کرے گا اور ہند بحر الکاہل میں طاقت کے توازن کو برقرار رکھے گا۔ یہ معاہدہ خطے میں استحکام اور دفاعی توازن کیلئے سنگ میل کی حثیت رکھتا ہے دونوں ممالک کی افواج کے درمیان تعاون کو مزید مضبوط بنانے کی سمت میں اہم قدم ہے جو مستقبل میں زیادہ گہرے اور موثر دفاعی تعلقات کی راہ ہموار کرے گا۔ جبکہ انھوں نے متنازعہ جنوبی بحیرہ چین اور تائیوان کے ارد گرد چینی سرگرمیوں پر تشویش کا اظہار کیا تھا۔دریں اثنا پاکستان نے کہا ہے کہ امریکہ بھارت دفاعی معاہدے کا نوٹس لیا ہے۔ترجمان دفتر خارجہ نے کہا بھارتی مشقوں پر مسلح افواج کی نظر ہے۔ کسی مہم جوئی کا بھرپور جواب دیں گے۔ تباہ شدہ طیاروں کی تعداد بھارت سے پوچھی جائے۔ حقیقتاً بھارت کیلئے شاید بہت تلخ ہو امریکہ بھارت معاہدے کے اثرات دیکھ رہے ہیں۔ بھارت کی خوشی اور ناراضی کی پروا نہیں۔