سکیورٹی ذرائع کے مطابق فتح راکٹ سسٹم گائیڈڈ ملٹی لانچ راکٹ سسٹم ہے، جو جدید پاکستانی ٹیکنالوجی سے لیس ہے، یہ سسٹم 140 سے 700 کلومیٹر تک دوری پر دشمن کے مختلف اہداف کو تباہ کرنے کی مکمل صلاحیت رکھتا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ پاکستان کا فتح راکٹ سسٹم دشمن کے دفاعی نظام کو تباہ کرنے کے واضح پیغام کے طور پر دنیا بھر میں اپنا لوہا منوا چکا ہے۔ اللہ کی مدد سے پاکستانی افواج نے معرکہ بُنیان مَّرْصُوْص میں دشمن کو منہ توڑ جواب دے کر دفاع وطن کی نئی تاریخ رقم کر دی، اس بھرپور اور فیصلہ کن کارروائی میں پاک فضائیہ نے دشمن کے 6 جدید لڑاکا طیاروں کو نشانہ بنایا، جن میں بھارت کے 3 جدید رافیل طیارے بھی شامل تھے۔ یہ کارروائی نہ صرف دشمن کی جارحیت کا منہ توڑ جواب تھی بلکہ پاکستان کی دفاعی صلاحیتوں کا عملی مظاہرہ بھی تھی۔ پاک فضائیہ کے ساتھ ساتھ پاک فوج کے فتح راکٹ سسٹم نے بھی دشمن کو کاری ضرب لگائی، جہاں پاکستان کے مقامی طور پر تیار کردہ جدید ہتھیار " فتح راکٹ سسٹم " نے اہم کردار ادا کیا۔

سکیورٹی ذرائع کے مطابق فتح راکٹ سسٹم گائیڈڈ ملٹی لانچ راکٹ سسٹم ہے، جو جدید پاکستانی ٹیکنالوجی سے لیس ہے، یہ سسٹم 140 سے 700 کلومیٹر تک دوری پر دشمن کے مختلف اہداف کو تباہ کرنے کی مکمل صلاحیت رکھتا ہے، اس جدید نظام میں موجود فتح 1 سسٹم بیک وقت 8 راکٹس کی مدد سے 8 مختلف اہداف کو نشانہ بنا سکتا ہے، جو اس کی رفتار اور ہدف پر ارتکاز کی غیر معمولی صلاحیت کو ظاہر کرتا ہے۔

فتح 2 سسٹم میں جدید ترین ایویونکس، نیویگیشن سسٹمز اور ایک خاص پرواز کی رفتار و ٹریجکٹری شامل ہے، جو اسے دفاعی لحاظ سے مزید موثر بناتے ہیں، اسی طرح فتح تھری کی مار 450 کلومیٹر جب کہ فتح فور کی رینج 700 کلومیٹر تک ہے، جو کہ خطے میں پاکستان کو ایک مضبوط اور ناقابل تسخیر دفاعی حیثیت فراہم کرتی ہے۔ دفاعی ماہرین اس بات پر متفق ہیں کہ فتح راکٹ سسٹم جیسے جدید ہتھیار پاکستان کے دفاع کے ضامن ہیں اور دشمن کے دفاعی نظام کو ناکارہ بنانے کی مکمل صلاحیت رکھتے ہیں۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: دشمن کے

پڑھیں:

  بھارت نے فائٹر طیاروں سے جان چھڑانے کا فیصلہ کرلیا 

پاکستان کےساتھ حالیہ جنگ میں عبرت ناک شکست کے بعد بھارت نے اپنے مگ21 فائٹر طیاروں سے جان چھڑانے کا فیصلہ کرلیا  ۔

بھارتی دفاعی حکام نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ بھارتی فضائیہ 62 سال کی سروس کے بعد ستمبر 2025 تک اپنے مگ 21 لڑاکا جیٹ طیارے کو مرحلہ وار ختم کر دے گی، انھیں تیجس جنگی طیارے (ایل سی اے) مارک 1A سے تبدیل کیا جائے گا۔
حکام نے بتایا کہ مگ21 طیارے کو آپریٹ کرنے والے اسکواڈرن اس وقت راجستھان کے نل ایئر فورس بیس میں تعینات ہیں۔
ایک دفاعی اہلکار نے کہا کہ بھارتی فضائیہ اس سال ستمبر تک مگ 21 لڑاکا طیارہ کو مرحلہ وار ہٹاے دے گی انہیں مزید استعمال نہیں کیا جائے گا۔
واضح رہے کہ مگ21 ہندوستان کا پہلا سپرسونک جیٹ طیارہ ہے جسے سابق سوویت یونین کے ساتھ ایک معاہدے کے تحت 1963 میں فضائیہ میں شامل کیا گیا تھا، اس طیارے کو 1965 کی پاک بھارت جنگ میں بھی استعمال کیا گیا تھا۔
پاکستان کے ہاتھوں حالیہ جنگ میں بھارت کے تقریباً 5 سے 7 طیارے تباہ ہوئے تھے جن میں رافیل سمیت مگ 29 طیارے بھی شامل تھے، بھارت نے پاکستان کے ہاتھوں ہزیمت اٹھانے کے بعد کئی بڑے دفاعی فیصلے کئے ہیں۔

 

Post Views: 1

متعلقہ مضامین

  • دورۂ استنبول؛ چیئرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی جنرل ساحر شمشاد مرزا کی عالمی دفاعی نمائش میں شرکت، اہم ملاقاتیں
  • ریاست سے ناراضی کا مطلب یہ نہیں کہ ہتھیار اٹھا لئے جائیں، سرفراز بگٹی
  • جنرل ساحر شمشاد مرزا کی 17 ویں بین الاقوامی دفاعی صنعتی میلے میں شرکت
  • نومئی کرنے اور کرانے والے پاکستان کے اصل دشمن ہیں، عظمی بخاری
  • دورہ استنبول؛ جنرل ساحر شمشاد مرزا کی عالمی دفاعی نمائش میں شرکت، اہم ملاقاتیں
  • جنرل ساحر شمشاد مرزا کی بین الاقوامی دفاعی صنعتی میلے میں شرکت، عسکری حکام سے ملاقاتیں
  • اب لاہور سے اسلام آباد کی مسافت 100 کلومیٹر کم ہوگی، وفاقی وزیر کا اعلان
  • ’غزہ کی ہولناکیوں‘ کے سائے میں اقوام متحدہ کی امن کی اپیل
  • حب اور گردونواح میں زلزلے کے جھٹکے
  •   بھارت نے فائٹر طیاروں سے جان چھڑانے کا فیصلہ کرلیا