پاکستان ایران دوستی کا نیاباب، بارڈر کھلا رکھنے سے متعلق بڑا فیصلہ
اشاعت کی تاریخ: 28th, May 2025 GMT
لاہور (ڈیلی پاکستان آن لائن )پاکستانی زائرین کے لیے بڑی سہولت کا اعلان کردیا گیا، جس کے مطابق پاک ایران بارڈر 24 گھنٹے کھلا رکھنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
تہران میں وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی اور ایران کے وزیر داخلہ اسکندر مومنی کے درمیان ایک اہم اور نتیجہ خیز ملاقات ہوئی جس میں زائرین کے لیے سہولتوں میں اضافے، بارڈر مینجمنٹ، اور سکیورٹی تعاون کے حوالے سے کئی اہم فیصلے کیے گئے۔ملاقات کے دوران دونوں ممالک نے اربعین اور محرم الحرام کے دوران زائرین کے لیے پاک ایران بارڈر 24 گھنٹے کھلا رکھنے پر اتفاق کیا، جو لاکھوں زائرین کے لیے ایک بڑی سہولت ہے۔
احسن اقبال نے این ایف سی ایوارڈ کا فارمولا تبدیل کرنے کا مطالبہ کردیا
ایرانی وزیر داخلہ نے اعلان کیا کہ ایرانی حکومت 5 ہزار پاکستانی زائرین کو مشہد میں قیام و طعام کی سہولتیں فراہم کرے گی، جب کہ بارڈر سے عراق تک زائرین کے لیے خصوصی انتظامات بھی کیے جائیں گے۔ دونوں وزرائے داخلہ نے زائرین کے مسائل کے فوری حل کے لیے ہاٹ لائن کے قیام کا فیصلہ بھی کیا، تاکہ باہمی رابطہ مؤثر اور تیز رفتار بنایا جا سکے۔
اربعین سے قبل مشہد میں پاکستانی زائرین سے متعلق ایک سہ ملکی کانفرنس بھی منعقد کرنے پر اتفاق کیا گیا، جس میں پاکستان، ایران اور عراق کی وزارت داخلہ کے اعلیٰ حکام شریک ہوں گے۔ اس کانفرنس کا مقصد زائرین کے سفری، سکیورٹی اور سہولتی امور پر مشترکہ حکمت عملی طے کرنا ہے۔
قائمہ کمیٹی میں جھگڑا، کے الیکٹرک کے سی ای او کو اجلاس سے نکال دیا گیا
ملاقات میں زائرین کی آمد و رفت میں بہتری لانے کے لیے پروازوں کی تعداد بڑھانے اور اس پر جلد عمل درآمد کے لیے مربوط لائحہ عمل ترتیب دینے پر بھی اتفاق کیا گیا۔ بحری راستے سے زائرین کو ایران اور عراق بھیجنے کے امکانات پر بھی تفصیلی گفتگو ہوئی۔
محسن نقوی اور اسکندر مومنی کی ملاقات میں پاک ایران تعلقات کے فروغ، غیر قانونی امیگریشن، انسانی اسمگلنگ اور منشیات کی روک تھام جیسے اہم معاملات پر بھی بات چیت ہوئی۔ دونوں ممالک نے بارڈر سکیورٹی مینجمنٹ کے لیے کوآرڈینیشن کو بہتر بنانے اور اشتراک کار بڑھانے پر اتفاق کیا۔
ملک میں آٹے کی قیمت میں نمایاں کمی
مزید :.ذریعہ: Daily Pakistan
کلیدی لفظ: زائرین کے لیے اتفاق کیا
پڑھیں:
طورخم بارڈر آج افغان شہریوں کی واپسی کے لیے کھول دیا جائیگا، دو طرفہ تجارت بدستور بند رہے گی
طورخم سرحدی گزرگاہ کو آج سے افغان شہریوں کی واپسی کے لیے کھول دیا جائے گیا، مگر دوطرفہ تجارتی آمدورفت ابھی بند رہے گی، اسی پس منظر میں وزیر مملکت برائے داخلہ سینیٹر طلال چوہدری نے خبردار کیا ہے کہ سرحدی خلاف ورزی کی صورت میں پاکستان کا جوابی ردِ عمل پہلے سے زیادہ مضبوط ہوگا اور افغانستان کے ساتھ طے شدہ میکانزم کی خلاف ورزی برداشت نہیں کی جائے گی۔
یہ بھی پڑھیں:کالعدم ٹی ٹی پی کے لوگ طالبان حکومت میں شامل ہیں، وزیرِ دفاع خواجہ آصف
میڈیا رپورٹ کے مطابق ضلع خیبر سے موصولہ اطلاعات کے مطابق طورخم بارڈر آج سے افغان شہریوں کی وطن واپسی کے لیے کھول دیا جائیگا۔ ضلعی انتظامیہ کے مطابق امیگریشن اور کسٹم عملے کو صبح سات بجے طلب کیا گیا تاکہ واپسی کے عمل کو منظم انداز میں چلایا جا سکے۔
تاہم تجارتی تبادلے کے سلسلے میں طورخم بارڈر بدستور بند رہے گا، اور تجارت کھولنے کے بارے میں فیصلہ بعد میں لیا جائے گا۔
ڈپٹی کمشنر خیبر بلال شاہد راؤ نے بتایا کہ پاک افغان کشیدگی کے باعث طورخم سرحدی گزرگاہ 20 اکتوبر سے ہر قسم کی آمدورفت کے لیے بند تھی۔
سیاسی اور حفاظتی تناظر
نجی ٹیلویژن کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے سینیٹر طلال چوہدری نے کہا کہ افغانستان کے ساتھ پہلی مرتبہ لکھ کر ایک میکانزم بنایا گیا ہے اور موجودہ صورتِ حال عارضی جنگ بندی میں توسیع ہے۔
انہوں نے واضح کیا کہ مزید بات چیت 6 نومبر کو ہوگی اور اس عمل میں ثالثوں کی موجودگی میں معاملات کی شرحِ اختلاف کم ہوئی ہے۔ طلال چوہدری نے یہ بھی کہا کہ اس معاہدے سے پاکستان کا موقف بین الاقوامی اور ہمسایہ ممالک دونوں نے تسلیم کیا ہے۔
خلاف ورزی کی صورت میں ردِعمل
سینیٹر طلال چوہدری نے زور دے کر کہا کہ افغان طالبان کی جانب سے جو تحریری یقین دہانی دی گئی ہے، اس کی خلاف ورزی کی صورت میں کوئی بہانہ قبول نہیں ہوگا اور پاکستان کو جواب میں کارروائی کرنا پڑی تو وہ زیادہ مضبوطی سے کھڑا ہوگا۔
انہوں نے الزام عائد کیا کہ افغانستان بعض اوقات بھارت کی پراکسی کے طور پر استعمال ہوتا رہا ہے اور پاکستان کے پاس اس کی متعدد مثالیں اور شواہد موجود ہیں؛ افغان طالبان نے خود بھی ایسے گروپوں کی موجودگی کا اعتراف کیا ہے جو وہاں سے دراندازی کرتے ہیں۔
امن اور باہمی مفاد
طلال چوہدری نے یاد دلایا کہ افغانستان کا امن براہِ راست پاکستان کے مفاد سے جڑا ہوا ہے اور پاکستان چاہتا ہے کہ کسی بھی کشور کی سرزمین پاکستان کے خلاف استعمال نہ ہو۔
انہوں نے کہا کہ اسی تناظر میں سرحدی انتظام اور کسی بھی خلاف ورزی کے خلاف مؤثر اور مضبوط جوابی حکمتِ عملی ضروری ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں