UrduPoint:
2025-05-30@03:57:30 GMT

اسپیس ایکس کی اسٹار شپ راکٹ کی پرواز ایک بار پھر ناکام

اشاعت کی تاریخ: 28th, May 2025 GMT

اسپیس ایکس کی اسٹار شپ راکٹ کی پرواز ایک بار پھر ناکام

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 28 مئی 2025ء) اسپیس ایکس کا خلائی جہاز اسٹار شپ اب تک بنایا گیا سب سے بڑا اور طاقتور راکٹ تھا۔ اسے ایلون مسک کے مریخ پر کالونی کے قیام کے عزائم کے لیے اہم قرار دیا جا رہا تھا۔ اسٹار شپ کی آزمائشی پرواز کی یہ تیسری ناکامی ہے۔

خبر رساں ایجنسی روئٹرز کے مطابق لانچ کے کچھ ہی دیر بعد، کچھ دشواری پیدا ہو گئی اور راکٹ زمین کے ماحول میں اپنی منصوبہ بند واپسی سے پہلے ہی قابو سے باہر ہو گیا۔

اسپیس ایکس کے بیان کے مطابق، خلائی جہاز بحر ہند میں گرنے سے پہلے تیزی سے بکھر گیا اور ٹکڑے ٹکڑے ہو گیا۔

اسپیس ایکس اسٹارشپ اڑان بھرنے کے چند منٹ بعد تباہ

اسپیس ایکس کے ایک اعلیٰ اہلکار ڈین ہوٹ نے ایک بیان میں کہا، "ہم یہ تصدیق کرتے ہیں کہ، جہاز سے باضابطہ طور پر کچھ منٹ قبل ہمارا رابطہ منقطع ہو گیا تھا۔

(جاری ہے)

اس کے ساتھ ہی نویں فلائٹ ٹیسٹ کا خاتمہ ہو گیا ہے۔

"

اسپیس ایکس نے کہا کہ ہم ہر تجربے سے کچھ نہ کچھ نیا سیکھتے ہیں۔ اسپیس ایکس کے مبصر جیسی اینڈرسن نے کہا، "ہم بار بار سیکھنے اور دہرانے کا عمل جاری رکھیں گے۔"

براعظم یورپ سے لانچ کیا گیا پہلا خلائی راکٹ پرواز کے چند سیکنڈ بعد ہی تباہ

یہ لانچ اسٹار شپ کے لیے عملے کے بغیر نویں ٹیسٹ فلائٹ تھی، جو اب تک بنایا گیا سب سے طاقتور راکٹ ہے، جسے اسپیس ایکس کے سی ای او ایلون مسک بین سیاروں کے سفر اور مریخ کو نوآبادیاتی بنانے کے لیے استعمال کرنا چاہتے ہیں۔

ہم اس بارے میں مزید کیا جانتے ہیں؟

اسٹارشپ کو جنوبی ٹیکساس میں کمپنی کے لانچ پیڈ سے مقامی وقت کے مطابق تقریباً 6:36 بجے شام کو لانچ کیا گیا۔ لیکن اس کا اوپری حصہ اور اس کا سپر ہیوی بوسٹر پر مشتمل لانچ سسٹم گر گیا۔ اس منظر کو سوشل میڈیا پلیٹ فارم پر تقریباً 1.

1 ملین لوگوں نے دیکھا۔

اسپیس ایکس بین الاقوامی خلائی اسٹیشن کے لیے روانہ

پرواز کے چند منٹ بعد، اسٹار شپ کے انجنوں میں آگ لگ گئی۔

اور جیسے ہی اس نے خود کو پوزیشن میں لینے کی کوشش کی یہ زمین کی طرف واپس لوٹ گیا۔ تبصرہ نگاروں کے مطابق یہ ایک واضح مسئلہ کا شکار ہوا اور پھٹ گیا۔

امریکہ کی فیڈرل ایوی ایشن ایڈمنسٹریشن، جو اسٹار شپ پروازوں کو لائسنس دیتی ہے، نے کہا کہ وہ اس بات سے آگاہ ہے کہ "اسٹار شپ کے ساتھ ایک مسئلہ پیش آگیا ہے۔ اسے نقصان پہنچا ہے اور وہ اسپیس ایکس کے ساتھ کام کر رہے ہیں۔

" انہوں نے مزید کہا کہ کسی انسانی یا عوامی املاک کو نقصان پہنچنے کی کوئی اطلاع نہیں ہے۔ ماضی کی ناکامیاں

منگل کی تجرباتی پرواز سے کافی امیدیں وابستہ تھیں، خاص طور پر اس لیے بھی کہ جنوری اور مارچ میں اسٹار شپ ٹیک آف کے چند منٹ بعد ہی تباہ ہوگئی تھیں جب خلائی جہاز خلیج میکسیکو کے اوپر پھٹ گیا تھا۔

جنوری میں ٹسٹ پرواز کی ناکامی کا سبب غیر متوقع طور پر شدید وائبریشنز کو قرار دیا گیا تھا، جس سے ایندھن لیک ہونے کی وجہ سے پوری خلائی گاڑی میں آگ لگ گئی۔

جہاں تک مارچ کی ناکامی کا تعلق ہے، کمپنی نے کہا تھا کہ انجنوں میں سے ایک میں ممکنہ طور پر ہارڈ ویئر کا مسئلہ تھا، جس کی وجہ سے پروپیلنٹ غلط وقت پر آپس میں ٹکرا جاتے ہیں اور بالآخر دھماکے کا باعث بنتے ہیں۔

کمپنی نے کہا کہ اس نے ہر ایک واقعے کی تحقیقات کی ہیں اور مسائل کو دوبارہ ہونے سے روکنے کے لیے اصلاحات کیں۔ کمپنی نے یہ بھی کہا کہ ہر پرواز میں ایک ہی وقت میں ہونے والے دھماکے ہونے کے باوجود دونوں ناکامیاں ایک دوسرے سے "واضح طور پر مختلف" تھیں۔

منگل کو تیسری ناکامی کے بعد اسپیس ایکس نے ایک بیان میں کہا کہ "اس طرح کے ٹیسٹ کے ساتھ، جو ہم سیکھتے ہیں، اس سے مستقبل میں کامیابی ملتی ہے اور آج کا ٹیسٹ ہمیں خود اعتمادی کو بہتر بنانے میں مدد کرے گا۔"

ادارت: صلاح الدین زین

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے اسپیس ایکس کے اسٹار شپ کے مطابق کے ساتھ کے لیے ہو گیا کے چند نے کہا کہا کہ

پڑھیں:

خلا سے پراسرار سگنل موصول، سائنسدان حیران

خلا کی اتھاہ گہریائیوں سے موصول ہونے والے مسلسل اور پر اسرار سگنلز نے سائنس دانوں کو دنگ کر دیا ہے۔ سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ خلائی مظہر کی یہ نئی قسم جائزے کے بعد مزید پر اسرار ہوگئی ہے۔

ASKAP J1832-0911  نامی ایک جِرمِ فلکی زمین سے 15 ہزار نوری سال کے فاصلے پر موجود ہے اور ہر 44 منٹ کے وقفے سے دو منٹ تک مسلسل ریڈیو لہریں اور ایکس ریز بھیجتا ہے۔

خلا کے ایک مخصوص حصے سے آتے ان ریڈیو سگنلز کی نشان دہی ایک آسٹریلوی ٹیلی اسکوپ نے کی تھی۔ اتفاقاً ناسا کی چندرا ایکس رے تجربہ گاہ بھی خلا کے اس حصے کا مشاہدہ کر رہی تھی جس میں اس شے کے ایکس ریز اور ریڈیو پلسز خارج کرنے کے متعلق معلوم ہوا۔

ایسا پہلی بار ہے کہ ایل پی ٹی نامی پر اسرار اشیاء میں سے ایک کی ایکس ریز اور ریڈیو سگنلز بھیجنے کی نشان دہی کی گئی ہے۔

محققین کا اس شے کے متعلق کہنا تھا کہ یہ شے کچھ ایسی نہیں ہے جس کا پہلے کبھی مشاہدہ ہو چکا ہو اور یہ کوئی نہ معلوم قسم کی شے یا یہاں تک کہ نئی قسم کی طبعیات (فزکس) ہو۔

ایل پی ٹیز (لانگ-پیریڈ ٹرانزیئنٹ) سب سے پہلے 2022 میں دریافت ہوئے تھے اور اس کے بعد سے محققین 10 ایل پی ٹیز دریافت کر چکے ہیں۔ یہ اجرام منٹوں یا گھنٹوں کے وقفوں سے ریڈیو پلسز کی مسلسل پوچھاڑ کرتے رہتے ہیں۔

متعلقہ مضامین

  • آواز سے زیادہ تیز رفتار طیارے سے متعلق تجربہ کامیاب
  • خلا سے پراسرار سگنل موصول، سائنسدان حیران
  • سعودی عرب رونالڈو کو روکنے کیلئے ہر ممکن اقدام اُٹھانے لگا
  • موریطانیہ حج پرواز حادثہ اور 210 عازمین حج کی شہادت؟ حقیقت سامنے آگئی
  • اسپیس ایکس کا اسٹارشپ فلائٹ 9 ناکام، خلا میں پرواز کے 30 منٹ بعد تباہ
  • پاکستان کا فتح راکٹ سسٹم دشمن کیلئے تباہی کا پیغام
  • فتح راکٹ سسٹم جیسے جدید ہتھیار پاکستان کے دفاع کے ضامن ہیں
  • پاکستان کا فتح راکٹ سسٹم؛ دشمن کے دفاعی نظام کو تباہ کرنے کا پیغام
  • دورانِ پرواز جہاز کا دروازہ کھولنے کی کوشش، امریکی شہر میں ہنگامی لینڈنگ