فلسطینی ریاست کے قیام کی شرط پر انڈونیشیا اسرائیل کو تسلیم کرنے کو تیار
اشاعت کی تاریخ: 28th, May 2025 GMT
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 28 مئی 2025ء) دنیا کی سب سے زیادہ مسلم آبادی والے ملک انڈونیشیا کے اسرائیل کے ساتھ کوئی رسمی تعلقات نہیں ہیں اور اس نے مسلسل دہائیوں سے جاری تنازع کے دو ریاستی حل پر زور دیا ہے۔
جکارتہ میں فرانسیسی صدر ایمانوئل ماکروں سے بات چیت کے بعد صدر پرابوو سوبیانتو نے ایک نیوز کانفرنس میں کہا، ’’مختلف مواقع پر، میں نے کہا ہے کہ انڈونیشیا سمجھتا ہے کہ دو ریاستی حل اور فلسطین کی آزادی ہی حقیقی امن کے حصول کا واحد راستہ ہے۔
“فرانس فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کے لیے پرعزم، وزیر خارجہ
فرانسیسی صدر ایمانوئل ماکروں ان دنوں جکارتہ کے دورے پر ہیں۔
انہوں نے مزید کہا، ’’میں نے اس بات پر بھی زور دیا کہ ہمیں اسرائیل کے حقوق کو تسلیم کرنا اور ایک خودمختار ملک کے طور اس کی ضمانت دینا چاہیے۔
(جاری ہے)
“
اسرائیل فلسطین تنازعے پر پیرس اجلاسایمانوئل ماکروں اور پرابوو سوبیانتو کے درمیان بات چیت کے بعد جاری ایک مشترکہ بیان میں، فرانس اور انڈونیشیا نے ایک بین الاقوامی کانفرنس میں اسرائیل اور فلسطینیوں کے درمیان ’’باہمی تسلیم“ پر پیش رفت پر زور دیا۔
اگلے ماہ ہونے والی اس کانفرنس کا مقصد دو ریاستی حل کے خیال کو زندہ کرنا ہے۔ پیرس اس اجلاس کی مشترکہ صدارت کرے گا۔مشرق وسطیٰ کے تنازعے کا دو ریاستی حل: اقوام متحدہ کا سمٹ بلانے کا اعلان
مشترکہ بیان میں کہا گیا ہے، ’’کانفرنس کو.
انڈونیشیا میں فلسطینی کاز کی حمایت عروج پر ہے اور اس حوالے سے وہاں اکثر مظاہرے ہوتے رہتے ہیں۔
مسلم دنیا فلسطین کے معاملے پر متحد ہو جائے، انڈونیشیا
خیال رہے کہ سن دو ہزار تیئیس میں فیفا نے انڈونیشیا سے انڈر 20 ورلڈ کپ کی میزبانی چھین لی جب کچھ ممتاز سیاست دانوں نے اسرائیل کو ٹورنامنٹ سے باہر کرنے کا مطالبہ کیا اور اسرائیلی ٹیم کی میزبانی سے انکار کر دیا۔
فرانس اور انڈونیشیا میں معاہدوں پر دستخطفرانس اور انڈونیشیا نے بدھ کو دفاع، تجارت، زراعت، ڈیزاسٹر مینجمنٹ، ثقافت اور ٹرانسپورٹ سمیت متعدد شعبوں میں تعاون کے سلسلے میں مفاہمت کی یادداشتوں پر دستخط کئے۔
فرانسیسی صدر نے بعد میں سرمایہ کاروں اور طلباء سے ملاقات کی اور ایک سرکاری عشائیہ میں شرکت کریں گے۔
جمعرات کو وہ دنیا کے سب سے بڑے بودھ مندر کا دورہ کرنے کے لیے انڈونیشیا کے جاوا جزیرے پر یوگیاکارتا جائیں گے۔
اپنے چھ روزہ دورے کے اختتام سے قبل وہ سنگاپور بھی جائیں گے۔ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے محصولات عائد کرنے اور چین کے ساتھ امریکہ کے معاشی تصادم کے پیش نظر، ماکروں فرانسیسی کمپنیوں کے لیے، خاص طور پر دفاع، توانائی اور اہم معدنیات کے شعبوں میں ’’تیسری راہ“ تلاش کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
ماکروں نے کہا کہ انڈونیشیا سے فرانسیسی کمپنی ڈسالٹ ایوی ایشن کو رفائل طیاروں کے لیے آرڈر ملیں گے، جس کے چیف ایرک ٹریپیئر فرانسیسی وفد میں شامل ہیں۔
جکارتہ نے پہلے روس سے لڑاکا طیارے حاصل کیے ہیں، لیکن حالیہ برسوں میں اس نے رفائل طیارے خریدے ہیں۔
ادارت: صلاح الدین زین
ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے دو ریاستی حل کے لیے
پڑھیں:
پاکستان: افغان طالبان نے کالعدم ٹی ٹی پی اور دیگر دہشتگرد تنظیموں کی افغانستان میں موجودگی تسلیم کر لی
پاکستان نے بتایا ہے کہ افغان طالبان حکومت نے حالیہ مذاکرات کے دوران کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) اور دیگر دہشتگرد تنظیموں کی افغانستان میں موجودگی تسلیم کی ہے، تاہم افغان حکام نے ان تنظیموں کے خلاف کارروائی نہ کرنے کے مختلف جواز پیش کیے۔ ترجمان دفتر خارجہ نے ہفتہ وار بریفنگ میں کہا کہ مذاکرات حساس نوعیت کے حامل ہیں اور ہر لمحے پر تفصیلی تبصرہ ممکن نہیں، وزارت خارجہ نے احتیاط برتنے کا حق استعمال کیا۔
ترجمان کے مطابق استنبول مذاکرات میں تمام متعلقہ اداروں کے نمائندے شامل تھے اور تمام اہم امور پر تفصیلی گفتگو ہوئی۔ اگلے دورِ مذاکرات، جو 6 نومبر کو ہوگا، میں اس عمل کی جامع تفصیلات سامنے آئیں گی۔ مذاکرات نہایت حساس اور پیچیدہ ہیں جن میں صبر اور بردباری کی ضرورت ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ سفارت کاری میں امید برقرار رکھنا ضروری ہے اور میزبان ملک کا بیان محض مذاکرات کا تعارفی نوٹ تھا، جبکہ تحریری یقین دہانیاں مذاکرات کے مستقل عمل کا حصہ ہیں۔
ترجمان نے واضح کیا کہ وزارت خارجہ کے قواعد کے مطابق جنگ یا امن کا اعلان وزیراعظم کی صوابدید پر ہوتا ہے، وزیراعظم کو فیصلوں کے لیے وزارت خارجہ سے مشاورت اور سفارشات فراہم کی جاتی ہیں، نائب وزیراعظم اسحاق ڈار اور سیکرٹری خارجہ بھی مذاکرات میں فعال کردار ادا کرتے رہے، لہٰذا حکومت میں کسی قسم کے اختلاف یا تقسیم کا تاثر درست نہیں ہے۔
سرحد کی بندش کے فیصلے کے بارے میں ترجمان نے کہا کہ یہ سکیورٹی صورتحال کے جائزے پر مبنی ہے اور مزید اطلاع تک یہ فیصلہ برقرار رہے گا۔ افغان طالبان حکومت کی طرف سے کالعدم ٹی ٹی پی اور دیگر دہشتگرد عناصر کی موجودگی پاکستان کے سکیورٹی خدشات کو تقویت دیتی ہے۔
ترجمان نے یہ بھی کہا کہ مذاکرات میں اعلیٰ سطح کی نمائندگی متوقع ہے اور فی الحال وفد کی قیادت کے حوالے سے حتمی فیصلہ نہیں ہوا۔ سیزفائر برقرار ہے اور افغانستان کی جانب سے دی گئی یقین دہانیوں کا نوٹس لیا گیا ہے، امید ہے کہ جنگ بندی کے معاہدے پر مکمل عمل درآمد ہوگا۔
گزشتہ روز پاکستان اور افغان طالبان کے درمیان جنگ بندی برقرار رکھنے پر اتفاق ہوا، جبکہ اس کے نفاذ کے طریقہ کار پر چھ نومبر کو استنبول میں اعلیٰ سطح ملاقات ہوگی۔ استنبول میں مذاکرات کے بعد ترکی کی وزارت خارجہ نے مشترکہ اعلامیہ جاری کیا، جس میں فریقین نے نگرانی اور تصدیقی نظام قائم کرنے اور امن کی خلاف ورزی کرنے والے فریق پر سزا لاگو کرنے پر اتفاق کیا۔ مذاکرات 25 تا 30 اکتوبر تک ترکی اور قطر کی ثالثی میں ہوئے، اور دونوں ممالک نے دیرپا امن و استحکام کے لیے تعاون جاری رکھنے کا عزم ظاہر کیا۔