پاکستان کی مسجد اقصیٰ پر اسرائیلی اشتعال انگیزی کی شدید مذمت
اشاعت کی تاریخ: 28th, May 2025 GMT
ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ مسجد اقصیٰ کی حرمت پامال کرنا ناقابل قبول ہے، قابض اسرائیلی فورسز اور غیر قانونی آبادکاروں کی کارروائیاں مسترد کرتے ہیں، اسرائیل مزید اشتعال انگیزیوں سے باز رہے۔ اسلام ٹائمز۔ پاکستان نے مسجد اقصیٰ پر اسرائیلی اشتعال انگیزی کی شدید مذمت کی۔ ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ مسجد اقصیٰ کی حرمت پامال کرنا ناقابل قبول ہے، قابض اسرائیلی فورسز اور غیر قانونی آبادکاروں کی کارروائیاں مسترد کرتے ہیں، اسرائیل مزید اشتعال انگیزیوں سے باز رہے۔ دفتر خارجہ کے ترجمان کا مزید کہنا تھا کہ پاکستان غزہ میں سکول پر اشتعال انگیز ی کی بھی مذمت کرتا ہے، سکول پر اسرائیلی حملوں میں درجنوں افراد شہید ہوئے، اسرائیل کی جانب سے بچوں کو نشانہ بنانا انسانیت سوز جرم ہے۔ انہوں نے کہا کہ اسرائیل کو جنگی جرائم پر جوابدہ بنایا جائے، پاکستان فلسطینی عوام کے حق خود ارادیت کی غیر متزلزل حمایت کا اعادہ کرتا ہے۔
.ذریعہ: Islam Times
پڑھیں:
فلپائن کی بحیرہ جنوبی چین میں ہرقسم کی اشتعال انگیزی ناکام ہو گی ، چینی میڈیا
بیجنگ :کچھ عرصے سے، بحیرہ جنوبی چین کے حوالے سے فلپائن کی حکمت عملی میں کئی عوامل شامل ہیں جن میں امریکہ اور دیگر غیر ملکی طاقتوں کو اپنی حمایت کے لئے استعمال کرنا؛ سمندری کشیدگی پیدا کرنے اور چین کے بارے میں منفی بیانیہ اپنانے کے لئے یکطرفہ اقدامات اختیار کرتے ہوئے چین کو بدنام کرنا اور ملکی قانون سازی کے ذریعے بحیرہ جنوبی چین کی ثالثی میں غیر قانونی فیصلے کو عمل میں لانے کی بیکار کوششیں ، نمایاں ہیں ۔ لیکن نتیجتاً ، فلپائن نہ صرف چونگ شا جزائر میں واقع ہوانگ یئن جزیرے کا کنٹرول دوبارہ حاصل کرنے کی اپنی کوشش میں ناکام رہا ہے ، بلکہ نان شا جزائر میں شیئن بن ریف ، تیئے شیئن ریف اور رین آئی ریف جیسے غیر آباد جزیروں اور چٹانوں پر اپنے غیر قانونی قبضے کو انجام دینے میں بھی ناکام رہا ہے ۔ گزشتہ سال فلپائن نے باضابطہ طور پر’’ہورائزن 3‘‘منصوبے کا آغاز کیا ، جس میں اپنی اسٹریٹجک توجہ کو زمین سے سمندر کی جانب منتقل کیا گیا اور اس مقصد کے لیے دفاعی بجٹ میں 2 ٹریلین فلپائن پیسو (تقریباً 256.6 بلین یوآن) کی سرمایہ کاری کی گئی ۔ فلپائن کی حکومت اپنے اسلحے کو وسعت دے کر سمندر میں یکطرفہ اقدامات پر اپنا اعتماد بڑھانے کی کوشش کر رہی ہے۔تاہم فلپائنی حکومت نے صورتحال کا غلط اندازہ لگایا اور رائے عامہ کے خلاف چلا گیا۔ رواں سال اپریل میں چین اور آسیان ممالک نے فلپائن میں بحیرہ جنوبی چین میں فریقوں کے طرز عمل سے متعلق اعلامیے کے نفاذ سے متعلق 47 ویں مشترکہ ورکنگ گروپ کا اجلاس منعقد کیا تھا۔ تمام فریقوں نے بات چیت اور تعاون کو مضبوط بنانے، اعلامیے پر مکمل اور مؤثر طریقے سے عمل درآمد جاری رکھنے کے لیے کوششیں جاری رکھنے پر اتفاق کیا۔ رواں ماہ کی 25 تاریخ کو چین کے وزیر اعظم لی چھیانگ نے انڈونیشیا میں انڈونیشیا کے صدر پرابوو سے بات چیت کی ۔ انڈونیشی فریق نے کہا کہ وہ مشترکہ بحری ترقی پر اتفاق رائے کے نفاذ، بحیرہ جنوبی چین میں ضابطہ اخلاق پر مشاورت کو فروغ دینے اور بحیرہ جنوبی چین میں مشترکہ طور پر امن و استحکام برقرار رکھنے کے لئے چین کے ساتھ مل کر کام کرنے کے لئے تیار ہے۔صرف ایک ہفتہ قبل چین اور آسیان نے ایف ٹی اے ورژن 3.0 مذاکرات مکمل کیے جس سے علاقائی ترقی کے نئے مواقع پیدا ہوئے۔ اس موقع پر فلپائن کی جانب سے کشیدگی پیدا کرنے اور امریکہ پر انحصار کرتے ہوئے چین کے خلاف اشتعال انگیزی پر اصرار، فلپائنی عوام کی توقعات کے برعکس ہے اور نہ ہی اسے بحیرہ جنوبی چین کے آس پاس کے دیگر ممالک کی حمایت حاصل ہو سکتی ہے ۔ یہ طرز عمل علاقائی امن اور ترقی کے رجحان سے بھی مطابقت نہیں رکھتا اور صرف امریکہ اور دیگر بڑی طاقتوں کے درمیان تزویراتی مسابقت کا شکار ہوگا۔
Post Views: 5