پاکستان کی مسجد اقصیٰ پر اسرائیلی اشتعال انگیزی کی شدید مذمت
اشاعت کی تاریخ: 28th, May 2025 GMT
ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ مسجد اقصیٰ کی حرمت پامال کرنا ناقابل قبول ہے، قابض اسرائیلی فورسز اور غیر قانونی آبادکاروں کی کارروائیاں مسترد کرتے ہیں، اسرائیل مزید اشتعال انگیزیوں سے باز رہے۔ اسلام ٹائمز۔ پاکستان نے مسجد اقصیٰ پر اسرائیلی اشتعال انگیزی کی شدید مذمت کی۔ ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ مسجد اقصیٰ کی حرمت پامال کرنا ناقابل قبول ہے، قابض اسرائیلی فورسز اور غیر قانونی آبادکاروں کی کارروائیاں مسترد کرتے ہیں، اسرائیل مزید اشتعال انگیزیوں سے باز رہے۔ دفتر خارجہ کے ترجمان کا مزید کہنا تھا کہ پاکستان غزہ میں سکول پر اشتعال انگیز ی کی بھی مذمت کرتا ہے، سکول پر اسرائیلی حملوں میں درجنوں افراد شہید ہوئے، اسرائیل کی جانب سے بچوں کو نشانہ بنانا انسانیت سوز جرم ہے۔ انہوں نے کہا کہ اسرائیل کو جنگی جرائم پر جوابدہ بنایا جائے، پاکستان فلسطینی عوام کے حق خود ارادیت کی غیر متزلزل حمایت کا اعادہ کرتا ہے۔
.ذریعہ: Islam Times
پڑھیں:
دوحہ اجلاس میں وزیراعظم پاکستان کی گونج
اسلام آباد( تجزیہ ۔صغیر چوہدری )دوحہ اجلاس میں وزیراعظم پاکستان کی گونج – اسرائیل کو عالمی عدالت انصاف میں لانے کی تجویز،اب صرف مذمت نہیں، عملی اقدامات وقت کی ضرورت ہے وزیر اعظم شہباز شریف
“قطر پر اسرائیلی حملہ امن کی کوششوں کو سبوتاژ ہے”
“فلسطین کے منصفانہ حل تک مشرق وسطیٰ میں امن ممکن نہیں”
پاکستان نے اسرائیل کو عالمی عدالت انصاف میں پیش کرنے کی تجویز دی۔
دیگر مسلم رہنماؤں کی بھی اسرائیلی جارحیت کی مذمت، قطر کے ساتھ اظہارِ یکجہتی۔۔۔۔
دوحہ میں ہنگامی عرب اسلامی سربراہی اجلاس کے دوران وزیراعظم پاکستان کا خطاب سب سے نمایاں رہا۔ انہوں نے اسرائیل کے قطر پر حملے کو خطے میں امن کی کوششوں کے خلاف کھلا وار قرار دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان قطر کے ساتھ مکمل یکجہتی کرتا ہے۔
وزیراعظم نے کہا: “اب وقت آ گیا ہے کہ اسلامی دنیا صرف مذمت پر اکتفا نہ کرے بلکہ عملی اقدامات کرے۔ اسرائیل کو عالمی قوانین کی خلاف ورزی پر عالمی عدالت انصاف میں جوابدہ بنایا جائے۔”
انہوں نے خبردار کیا کہ “جب تک مسئلہ فلسطین منصفانہ بنیادوں پر حل نہیں ہوتا، مشرق وسطیٰ میں پائیدار امن قائم نہیں ہوسکتا۔”
وزیراعظم پاکستان نے یہ بھی کہا کہ “قطر نے ثالث کے طور پر خطے میں امن کے لیے مخلصانہ کردار ادا کیا ہے، اس پر حملہ دراصل پورے خطے کے امن پر حملہ ہے۔”
اجلاس کے دوران دیگر مسلم رہنماؤں نے بھی اسرائیلی جارحیت کی مذمت کی۔ امیر قطر شیخ تمیم بن حمد الثانی نے کہا کہ اسرائیل نے انسانیت کے خلاف جرائم میں تمام حدیں پار کردی ہیں۔ ترک صدر رجب طیب اردوان نے قطر کے ساتھ مکمل اظہارِ یکجہتی کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیل کے توسیع پسندانہ عزائم عالمی امن کیلئے خطرہ ہیں۔
تاہم دوحہ اجلاس میں پاکستانی وزیراعظم کی یہ تجویز سب سے زیادہ نمایاں رہی کہ او آئی سی اور عرب لیگ کے پلیٹ فارم سے اسرائیل کو عالمی عدالت انصاف میں لا کر جوابدہ بنایا جائے۔