واشنگٹن(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔ 28 مئی ۔2025 )ٹرمپ انتظامیہ نے صحت مند بچوں اور حاملہ خواتین کے لیے کورنا ویکسین سے استثنی دینے کا اعلان کیا ہے اور کہا ہے کہ سی ڈی سی مراکز اب صحت مند بچوں اور حاملہ خواتین کو کوویڈ19کی ویکسین لینے کی سفارش نہیں کریں گے. صحت اور انسانی خدمات کے وزیر رابرٹ ایف کینیڈی جونیئر نے ایک ویڈیو پیغام میں کہا کہ پچھلے سال بائیڈن انتظامیہ نے صحت مند بچوں کو بوسٹر لگانے کی حمایت کی تھی فوڈ اینڈ ڈرگ ایڈمنسٹریشن (ایف ڈی اے) کمشنر ڈاکٹر مارٹی ماکاری کا ہے کہنا کہ اس بات کا کوئی ثبوت نہیں ہے کہ صحت مند بچوں کو ویکسین یا بوسٹر کی ضرورت ہے زیادہ تر ممالک نے بچوں کے لیے یہ ویکسین بند کر دی ہے.

(جاری ہے)

امریکی محکمہ صحت کے اعلیٰ عہدیداروں نے سالانہ بنیادوں پرکوویڈ19کے بوسٹر تک رسائی کو سخت کرنے کا منصوبہ بنایا ہے جو اب بھی بزرگوں اور مخصوص حالات میں تجویز کیا جاتا ہے اس سے پہلے چھ ماہ یا اس سے زیادہ عمر کے ہر فرد کے لیے ویکسین تجویز کی گئی تھی اعلان کردہ فریم ورک کے تحت ٹرمپ انتظامیہ 65 سال اور اس سے زیادہ عمر کے لوگوں اور خطرے والی آبادیوں کو بوسٹر لگانے کی اجازت دے گی لیکن اس کے لیے سخت جانچ پڑتال کا ایک طریقہ طے کیا گیا ہے.

سیکرٹری صحت کینیڈی اور ان کی ٹیم کے صحت کے شعبہ میں طویل تجربہ رکھنے والے حکام اور نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف ہیلتھ نے ویکسین کی تقسیم کے بارے میں شکوک و شبہات کا اظہار کیا ہے آسٹریلیا، بیلجیم، کینیڈا، ڈنمارک اور سوئٹزرلینڈ میں65 سال اور اس سے زیادہ عمر کے افراد کو کوویڈ19اور سارس وائرس کی ویکسین سالانہ بنیادوں پر دی جاتی ہے‘جرمنی اور نیدرلینڈز میں60 سال اور اس سے زیادہ عمر کے لوگوں کو، برطانیہ 75 سال یا اس سے زیادہ عمر کے لوگوں کو جبکہ سویڈن 80 سال یا اس سے زیادہ عمر کے لوگوں کو یہ ویکسین سالانہ بنیادوں پر دی جاتی ہے.

واضح رہے کہ مئی کے آغازمیں ایف ڈی اے نے نووایکس کی ویکسین کو 65 سال اور اس سے اوپر کے بالغوں کے ساتھ ساتھ 12 سے 64 سال کی عمر کے افراد کے لیے صحت کے مخصوص مسائل اور حالات میں لگانے کی منظوری دی تھی .

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے اس سے زیادہ عمر کے لوگوں سال اور اس سے صحت مند بچوں کے لیے

پڑھیں:

بچوں کے بال ان کی ذہنی صحت کے بارے میں بہت کچھ بتا سکتے ہیں

ایک تحقیق کے مطابق بچوں کے بال ان کی ذہنی صحت کے بارے میں خاطر خواہ معلومات فراہم کرسکتے ہیں۔

بالوں سے ماپا جانے والا “hair cortisol” اور کچھ دیگر بالوں کے کیمیائی اجزا بچوں کی ذہنی صحت کے بارے میں بہت سی چیزیں بتا سکتے ہیں۔ تاہم یہ بھی ذہن میں رکھنا چاہیے کہ یہ صرف اشارے (indicators) ہوتے ہیں، حتمی تشخیص نہیں۔

کورٹیسول ہارمون “تناؤ والے ہارمون” کے طور پر جانا جاتا ہے۔ جب جسم پر طویل مدتی دباؤ ہو، تو خون میں کورٹیسول کی مقدار بڑھتی ہے۔ خون، تھوک یا پیشاب کے بجائے بالوں سے ماپی گئی کورٹیسول کی مقدار بتاتی ہے کہ پچھلے کئی ہفتے یا مہینوں میں کتنا تناؤ رہا ہے۔ 

بالوں کا ٹوٹنا، جھڑنا، خشکی، سیاہ بالوں کی رنگت میں تبدیلی یا سفید ہو جانا یہ سب جسمانی اور ذہنی دباو کا اثر ہو سکتے ہیں مگر یہ اثر براہِ راست نہیں بلکہ دیگر عوامل کے ذریعے ہو سکتا ہے جیسے غذائیت کی کمی، بیماری، ہارمونز، ماحول وغیرہ۔

یونیورسٹی آف واٹرلو کی حالیہ تحقیق نے دکھایا ہے کہ بچوں میں اگر بالوں سے ماپے جانے والے کورٹیسول کی مقدار مسلسل زیادہ ہو تو وہ ڈپریشن اور گھبراہٹ اور دوسری ذہنی رویّے کے مسائل کا زیادہ سامنا کر سکتے ہیں، خاص طور پر اگر وہ پہلے سے کوئی مسلسل جسمانی بیماری رکھتے ہوں۔ 

رویّے کی مشکلات اور داخلی یا خارجی مسائل 11 سال کے اُن بچوں میں زیادہ پائے گئے جن کے بالوں میں کورٹیسول کی مقدار زیادہ تھی۔ بچپن میں مالی مشکلات، خاندانی جھگڑے، تشدد، والدین کی ذہنی بیماریاں وغیرہ جیسی ناپسندیدہ حالتیں بھی بچوں میں تناؤ کا باعث بنتی ہیں، جس کا اثر بالوں کے کورٹیسول پر پڑتا ہے۔ 

متعلقہ مضامین

  • ایچ پی وی ویکسین: پاکستانی معاشرے میں ضرورت
  • بچوں کے بال ان کی ذہنی صحت کے بارے میں بہت کچھ بتا سکتے ہیں
  • غزہ میں خواتین سڑکوں پر بچوں کو جنم دینے پر مجبور، اقوام متحدہ کا انکشاف
  • شادی میں تاخیر پاکستانی خواتین کو موٹاپے سے بچانے میں مددگار ثابت
  • خواتین کو مردوں کے مساوی اجرت دینے کا عمل تیز کرنے کا مطالبہ
  • امریکی ناظم امور کا قصور کا دورہ، سیلاب میں ایک جان بھی ضائع نہ ہونے دینے پر انتظامیہ کی تعریف
  •   سعودی عرب : فلو ویکسین کے لیے آن لائن بکنگ کا اعلان
  • خیرپور،ضلعی انتظامیہ کی جانب سے سروائیکل کینسر سے بچائو کی مہم کا آغاز
  • سندھ میں ایچ پی وی ویکسینیشن مہم، پاکستان ویکسین فراہم کرنیوالا 149واں ملک بن گیا
  • سروائیکل کینسر ویکسین تولیدی صحت کے لیے کتنی محفوظ ہے؟