صنعاء ائیرپورٹ پر اسرائیل کا حملہ یمن کو غزہ کی حمایت سے پیچھے ہٹانے کی ناکام کوشش ہے، حماس
اشاعت کی تاریخ: 28th, May 2025 GMT
اپنے ایک جاری بیان میں حماس کا کہنا تھا کہ شہری تنصیبات پر حملے اس بات کی علامت ہے کہ اسرائیل کسی بین الاقوامی قانون اور انسانی روایت کو خاطر میں نہیں لاتا۔ اسلام ٹائمز۔ فلسطین کی مقاومتی تحریک "حماس" نے ایک جاری بیان میں کہا کہ صنعاء ائیرپورٹ پر صیہونی جارحیت کا تسلسل، اسرائیل کی اُن مجرمانہ پالیسیوں کی نشان دہی کرتا ہے جو وہ برادر عرب ممالک اور شہری علاقوں کے خلاف اپنائے ہوئے ہے۔ شہری تنصیبات پر حملے اس بات کی علامت ہے کہ اسرائیل کسی بین الاقوامی قانون اور انسانی روایت کو خاطر میں نہیں لاتا۔ حماس نے اس بات کی وضاحت کی کہ صنعاء ائیرپورٹ پر وحشیانہ حملہ، یمن اور "انصار الله" کے ہمارے بھائیوں کو غزہ کی حمایت میں اپنے ٹھوس موقف سے ہٹانے کی ناکام کوشش ہے۔ حماس نے عالمی برادری اور عرب دنیا کی سطح تک صیہونی جرائم کو بند کروانے کے لئے فوری اقدامات کرنے کا مطالبہ کیا۔ یاد رہے کہ کچھ ہی دیر قبل اسرائیل نے صنعاء ائیرپورٹ پر حملہ کر دیا۔ چار فضائی حملوں میں رن وے اور ایک ہوائی جہاز کو نشانہ بنایا گیا۔
ان حملوں پر رد عمل دیتے ہوئے یمن کی مقاومتی تحریک انصار الله کے سینئر رہنماء "محمد البخیتی" نے کہا کہ صنعاء، غزہ کی حمایت جاری رکھے گا اور فلسطینی عوام کو کبھی تنہاء چھوڑے گا چاہے کچھ بھی ہو جائے۔ قبل ازیں صنعاء شہر و ائیرپورٹ اور الصلیف، الحدیدہ و رأس عیسی بندرگاہوں کو بھی صیہونی رژیم نشانہ بنا چکی ہے۔ جس کے جواب میں یمن کی مسلح افواج متعدد بار تل ابیب کے قلب میں میزائل و ڈرون حملے کر چکی ہے۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ انصار الله کے حالیہ حملوں کی وجہ سے صیہونی ائیرپورٹس کا فضائی محاصرہ ہو چکا ہے۔ ان حملوں ہی کی وجہ سے آئے روز تل ابیب میں ہزاروں صیہونی جان بچانے کے لئے پناہ گاہوں میں چھپتے پھرتے ہیں جب کہ بن گوریان ائیرپورٹ میں فلائٹ اُریشن معطل ہونا معمول کی بات ہے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: صنعاء ائیرپورٹ پر
پڑھیں:
اسرائیل نے غزہ جنگ بندی منصوبہ قبول کر لیا، امریکہ
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 30 مئی 2025ء) خبر رساں ادارے روئٹرز کی رپورٹوں کے مطابق وائٹ ہاؤس کی ترجمان کیرولین لیویٹ نے جمعرات کی شام کہا کہ اسرائیل نے غزہ پٹی کے لیے امریکہ کی نئی جنگ بندی تجویز پر دستخط کر دیے ہیں، جس کے بعد یہ تجویز فلسطینی عسکریت پسند گروپ حماس کو بھیج دی گئی ہے۔
مقبوضہ ویسٹ بینک میں بائیس نئی یہودی بستیاں، اسرائیلی وزیر کا اعلان
انہوں نے کہا کہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور خصوصی ایلچی اسٹیو وٹکوف نے اسرائیل کی طرف سے منظوری کے بعد ہی یہ تجویز حماس کو بھیجی ہے۔
کیرولین لیویٹ نے کہا، ''میں اس بات کی بھی تصدیق کر سکتی ہوں کہ یہ بات چیت جاری ہے، اور ہمیں امید ہے کہ غزہ میں جنگ بندی ہو گی تاکہ ہم تمام یرغمالیوں کو گھر واپس لا سکیں۔
(جاری ہے)
‘‘
جب ان سے پوچھا گیا کہ کیا حماس نے یہ تجویز قبول کر لی ہے، تو ان کا جواب تھا کہ ان کی معلومات کے مطابق نہیں۔
غزہ حملے ’ناقابل فہم‘: اسرائیل سے متعلق جرمن لہجے میں تبدیلی
خیال رہے کہ قبل ازیں امریکہ کی جانب سے چند روز قبل پیش کی گئی غزہ میں جنگ بندی کی تجویز حماس نے منظور کرلی تھی تاہم اسرائیلی حکام نے کہا تھا کہ کوئی اسرائیلی حکومت اسے قبول نہیں کر سکتی۔
نئی تجویز میں کیا ہے؟روئٹرز کے مطابق اس کے نمائندوں نے غزہ پٹی کے لیے امریکی سیزفائر منصوبے کی دستاویز کو دیکھا ہے۔ اس کے تحت 60 دن کی جنگ بندی کی تجویز ہے۔ اس دوران پہلے ہفتے میں 28 زندہ یا مردہ اسرائیلی یرغمالیوں کو غزہ سے لایا جائے گا اور اس کے بدلے میں اسرائیل عمر قید کی سزا پانے والے 125 فلسطینی قیدیوں کو رہا اور 180 فلسطینیوں کی جسمانی باقیات واپس کرے گا۔
اس منصوبے میں جنگ بندی معاہدے پر حماس کے دستخط ہوتے ہی غزہ کو امداد بھیجنا بھی شامل ہے۔
غزہ کی صورت حال: یورپی یونین کی اسرائیل سے تجارتی تعلقات پر نظرثانی
خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق اسرائیلی میڈیا نے اپنی رپورٹوں میں کہا ہے کہ وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو نے غزہ میں رکھے گئے یرغمالیوں کے اہل خانہ کو بتایا کہ اسرائیل نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے مشرق وسطیٰ کے لیے ایلچی اسٹیو وٹکوف کی طرف سے پیش کردہ ایک معاہدے کو قبول کر لیا ہے۔
نیتن یاہو کے دفتر نے فی الحال ان اطلاعات کی تصدیق نہیں کی۔
حماس کا ردعملفلسطینی عسکریت پسند تنظیم حماس نے کہا ہے کہ وہ اس تجویز کا مطالعہ کر رہی ہے۔ حماس کے ایک سینئر اہلکار سامی ابو زہری نے روئٹرز کو بتایا کہ یہ گروپ ابھی اس پر بات کر رہا ہے۔
ابو زہری نے تاہم کہا کہ یہ تجاویز اسرائیل کے موقف کی بازگشت ہیں اور ان میں جنگ کے خاتمے، اسرائیلی فوجیوں کو واپس بلانے یا امداد فراہم کرنے کے وعدے شامل نہیں ہیں، جیسا کہ حماس نے مطالبہ کیا ہے۔
حماس کے ایک سرکردہ عہدیدار باسم نعیم نے ایسوسی ایٹڈ پریس کو بتایا، ''یہ تجویز ان کے بنیادی مطالبات کو پورا نہیں کرتی، جن میں جنگ اور قحط کا خاتمہ شامل ہے اور وہ اس حوالے باضابطہ رد عمل آنے والے دنوں میں جاری کریں گے۔‘‘
خیال رہے کہ امریکہ، قطر اور مصر کی سہولت کاری کے تحت ہونے والی سیزفائر کو ختم کرتے ہوئے اسرائیل نے 18 مارچ کو غزہ کا مکمل محاصرہ کرتے ہوئے بھرپور فوجی کارروائیوں کا دوبارہ آغاز کر دیا تھا۔
انیس مئی کو اسرائیلی فوج نے اپنی عسکری کارروائی میں توسیع کی، جس میں نیتن یاہو کے مطابق فوجیں 'غزہ کے پورے علاقے‘ کا کنٹرول سنبھال لیں گی۔
ادارت: صلاح الدین زین، مقبول ملک