ملک میں پیسے والا آدمی ڈائریکٹ ٹیکس دینے کو تیار نہیں
اشاعت کی تاریخ: 29th, May 2025 GMT
لاہور:
تجزیہ کار فیصل حسین کا کہنا ہے کہ جو ٹیکس کی بات ہے یہ وہی والی بات آ رہی ہے کہ جس پر زور چل رہا ہے اسی سے ٹیکس لے رہے ہیں، اس ملک میں تنخواہ دار آدمی کی گردن آپ کے جوتے کے نیچے آ چکی ہے تو آپ اس کو دبائے چلے جا رہے ہیں دبائے چلے جا رہے ہیں، لیکن جو آپ کے قابو میں نہیں آ رہا اس پر سے آپ نے آنکھیں بند کی ہوئی ہیں۔
ایکسپریس نیوز کے پروگرام ایکسپرٹس میں گفتگو کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ اس ملک کے اندر پیسے والا آدمی ڈائریکٹ ٹیکس دینے کو تیار نہیں ہے، ان ڈائریکٹ دیتا ہوگا۔
تجزیہ کار نوید حسین نے کہاکہ میں نے پہلے بھی بارہا کہا ہے کہ جب ہم آئی ایم ایف کے پروگرام میں جاتے ہیں توہمیں سال ڈیڑھ سال بڑی اسٹیبلیٹی نظر آتی ہے اکانومی میں، ہمیں سارے مائیکرو اکنامک انڈیکیٹرز بہتری کی طرف جاتے دکھائی دیتے ہیں لیکن اصل سچویشن اس کے بعد اسٹارٹ ہوتی ہے جب گورنمنٹ گروتھ کی طرف جاتی ہے۔
تجزیہ کار عامر الیاس رانا نے کہا کہ ظاہر ہے اس میں ہماری غلطیاں ہیں ، کبھی کوئی فوجی حکمران کوئی ڈرامہ لگا کہ بیٹھ جاتا تھا، کچھی کچھ، کبھی امریکا کے پیسوں کے سہارے چلتے تھے اور جیسے ہی پیسے گئے سارے کے سارے یہاں پر انسٹی ٹیوشنز ہی غائب تھے، کوئی کام ہی نہیں تھا۔
تجزیہ کار خالد قیوم نے کہا کہ آئی ایم ایف اگلے مالی سال کیلیے 14ہزار ارب روپے ٹیکس کا بڑا ہدف دے رہی ہے، رواں مالی سال میں بجٹ میں ٹیکسوں کی وصولی کا جو ہدف تھا اس میں بھی پہلے دس ماہ میں 830 ارب روپے کا شارٹ فال ہے، ایک طرف تو حکومت اور ایف بی آر کو چیلنج یہ ہوگا کہ کیا وہ اس ہدف کو پورا کر سکیں گے؟، بھارت کے ساتھ جو کشیدگی ہوئی ہے جو بھارتی جارحیت ہوئی ہے اس کے بعد میں سمجھتا ہوں کہ ہمارا جو دفاعی بجٹ ہے اس میں بڑا اضافہ ناگزیرہوگا۔
تجزیہ کار محمد الیاس نے کہاکہ آئی ایم ایف کا پریشر یہی ہے کہ وہ کہتا ہے کہ ریونیو جنریٹ کریں، ٹیکس ٹو جی ڈی پی ریشو کو بڑھایا جائے تاکہ ٹیکس نیٹ میں جو چیزیں ہیں وہ لے کہ آئی جائیں، اب گورنمنٹ کا یہی تھا کہ سیلیرڈ کلاس کو ریلیف دیا جائے، کتنا ریلیف دے دیں گے دو پرسنٹ ،تین پرسنٹ یا ٹیکس کی جو سلیب ہے ایک لاکھ سوا لاکھ تک کر دیںگے،گورنمنٹ پٹرولیم لیوی سے یا سیلیرڈ کلاس سے ریونیو جنریٹ کرتی ہے باقی کیا دیتے ہیں۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
اپنے لیے نہیں، پاکستان کی خاطر اسٹیبلشمنٹ سے بات چیت کو تیار ہوں: بانی پی ٹی آئی
لاہور (نوائے وقت رپورٹ) تحریک انصاف کے بانی اور سابق وزیر اعظم عمران خان نے کہا کہ اسٹیبلشمنٹ سے بات چیت کے دروازے کھلے ہیں۔ پاکستان کی خاطرکچھ لو اور کچھ دو کیلیے تیار ہوں۔ تحریک انصاف کے سینیٹر علی ظفر نے بانی پی ٹی آئی عمران خان سے ملاقات کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ بانی پی ٹی آئی نے واضح کیا ہے کہ اپنے لیے کوئی گیو اینڈ ٹیک نہیں بانی نے کہا میرے دروازے اسٹیبلشمنٹ سے بات چیت کے لیے کھلے ہیں۔ عمران خان نے کہا پاکستان کیلئے بات چیت کرنے کو تیار ہوں، پاکستان میں اتحاد کی خاطر کسی بھی وقت مذاکرات کیلئے تیار ہوں۔ میں صرف انصاف چاہتا ہوں، میرے کیسز جلد سے جلد سنے جائیں۔ سابق وزیر اعظم نے کہا احتجاجی تحریک کا اعلان ہو چکا ہے۔ 5، 6 دن میں لائحہ عمل دیں گے۔ علیمہ خان کے Give اینڈ take بیان پر بانی پی ٹی آئی نے کہا کہ پاکستان کی خاطر Give اینڈ ٹیک کے لیے تیار ہیں، عمران خان نے کہا اپنے لئے رعایت نہیں مانگ رہا، مانگنی ہوتی تو بہت پہلے مانگ چکا ہوتا۔ بانی پی ٹی آئی نے کہا کہ پارٹی لیڈر شپ مومونٹ کیلئے تیار ہو جائیں، بانی نے کہا ہے اب میں برداشت نہیں کرونگا اگر کوئی سامنے نہ آیا، وکٹ کے دونوں جانب کھیلنے کی کسی کو اجازت نہیں دوں گا۔ عمران خان نے سیاسی کمیٹی کا نوٹیفکیشن دوبارہ جاری کرنے کی ہدایت کر دی۔ بانی پی ٹی آئی نے سینیٹر علی ظفر کے ذریعے پارٹی لیڈر شپ کو پیغام بھجوا دیا، انہوں نے عالیہ حمزہ کو پنجاب میں سیاسی کمیٹی کا سربراہ مقرر کر دیا۔ سیاسی کمیٹی میں سلمان اکرم راجہ، عمر ایوب، احمد خان بھچر اور عثمان اکرم شامل تھے۔ بانی پی ٹی آئی کو پارٹی رہنمائوں نے عالیہ حمزہ کے اوپر بنائی جانے والی کمیٹی سے آگاہ کیا جس پر انہوں نے پنجاب میں بنائی جانے والی کمیٹی پر شدید تحفظات کا اظہار کیا۔ بانی پی ٹی آئی نے سینٹر علی ظفر کو ہدایت کی کہ عالیہ حمزہ کو کمیٹی کا سربراہ مقرر کیا جائے۔ بانی نے سینیٹر علی ظفر کی ڈیوٹی لگائی شمیم نقوی کو فیصلے سے آگاہ کیا جائے، جیل میں صحافیوں سے غیر رسمی گفتگو میں سینیٹر علی ظفر، وکیل عالیہ حمزہ علی عمران اور وکیل فیصل چوہدری نے تصدیق کر دی۔ تحریک انصاف کے بانی کی بہن علیمہ خان نے کہا ہے کہ بانی پی ٹی آئی صرف رول آف لاء اور جمہوریت اور آئین کی بالادستی چاہتے ہیں۔ 2 سال پہلے عمران خان سے کہا گیا کہ آپ 3 سال تک چپ رہیں اور چوری شدہ مینڈیٹ کی حکومت کو چلنے دیں۔ رپورٹ کے مطابق بانی پی ٹی آئی سے ملاقات کے دن کسی بھی رہنما کو ملاقات کی اجازت نہیں ملی، اعظم سواتی، نورالحق قادری، عون عباس بپی، فلک ناز چترالی، سمیع اللہ خان اور قاضی انور اڈیالہ جیل سے واپس ہو گئے۔ عمران خان سے کہا گیا کہ 26 ویں ترمیم بھی قبول کر لیں اور تیسری بات 9 مئی والی تھی اس پر انھوں نے کہا معافی مانگ لیں۔ عمران خان نے کہا وہ معافی مانگیں جنہوں نے سی سی ٹی وی فوٹیج چوری کی۔ لوگوں کو شہید کیا، اغوا کیا۔ علیمہ خان نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی کس چیز کی معافی مانگیں، جب ٹیبل پر بیٹھیں، گیو اینڈ ٹیک ہو تو بانی اپنا مؤقف رول آف لاء، جمہوریت کی بحالی وہ کیسے چھوڑ سکتے ہیں۔